قائد انقلاب اسلامي نے شمال مشرقی صوبے شمالي خراسان کے دورے کے پہلے دن ميں علمائے دين اور طلبا سے خطاب ميں اسلامی نظام کي تقويت کے راستے پر چلنے کي ضرورت پر تاکيد فرمائی ہے-

قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے بدھ کي رات اپنے خطاب ميں، اسلامي نظام کي تقويت کے لئے، علم کے ميدان ميں مجاہدت، افکار نو سے واقفيت اور نوجوان نسل بالخصوص يونيورسٹيوں اور کالجوں کے طلبا سے براہ راست رابطے کو ضروري قرار ديا۔ آپ نے فرمايا کہ علمائے دين اور طلبا اسلامي نظام کے سپاہي ہيں اور کبھي بھي خود کو اس نظام سے الگ تصور نہيں کر سکتے۔ قائد انقلاب اسلامي نے فرمايا کہ ايسي حالت ميں کہ امريکا، برطانيہ اور صيہوني حکومت سميت اسلامي نظام کے تمام دشمنوں کي سياست، اسلامی نظام اور علمائے کرام ميں دوري کي تلقين پر استوار ہے، علمائے دين، اسلامي نظام سے خود کو ہرگز الگ نہيں سمجھ سکتے-

قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلامی انقلاب علماء کی مدد کے بغیر ہرگز فتحیاب نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ غیر اسلامی پارٹیاں، تنظیمیں اور روشن خیال افراد ملکی سطح پر علماء جیسی مقبولیت اور اثر و نفوذ نہیں رکھتے تھے۔ آپ نے موجودہ حالات میں علمائے دین کی سنگین ذمہ داریوں کا حوالہ دیتے ہوئے پیغمبر عظیم الشان صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شخصیت کو علماء کے لئے اسوہ حسنہ قرار دیا اور فرمایا کہ زمانہ پیغمبر کی جنگ احزاب کی طرح اس وقت بھی عالمی اور علاقائی سطح پر ملت ایران کے تمام دشمنوں نے آپس میں ساز باز کر لی ہے تا کہ اس قوم کے عزم راسخ اور استقامت کو ختم کر دیں، لیکن جس طرح اس جنگ میں مومنین نے خوف و ہراس کو خود سے کوسوں دور رکھا تھا ملت ایران بھی اپنی توانائیوں میں اضافے کی بھرپور کوششوں کے ساتھ ہر دباؤ کا سامنا کرے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے جنگ احزاب کے حالات کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ اس جنگ میں کچھ منافقین اور کمزور عقیدہ افراد مومنین کی سرزنش کرتے تھے کہ آپ پسپائی کیوں نہیں اختیار کر لیتے، اپنی حکمت عملی تبدیل کیوں نہیں کر لیتے جبکہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اصحاب با وفا ان کے جواب میں کہتے تھے کہ ہم ان سختیوں سے متعجب اور خوفزدہ نہیں ہیں اور اپنے راستے پر آگے بڑھتے رہیں گے۔

آپ نے فرمايا کہ جب تک دشمنوں کے تمام مطالبات کے سامنے سر تسلیم خم نہ کر ديا جائے، دباؤ جاري رہے گا اور اس دباؤ سے متاثر نہ ہونے کا واحد راستہ يہ ہے کو مختلف ميدانوں ميں خود کو مضبوط بنایا جائے۔

قائد انقلاب اسلامی نے علماء کی صنف کی تقویت کے لئے عالمانہ انداز میں سلسلہ تعلیم کو آگے بڑھانے، دینی معارف کے سلسلے محققانہ کام کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ علمائے دین کو حصول علم کے ساتھ ہی تہذیب اخلاق، فرائض و نوافل اور تلاوت کلام پاک پر بھی توجہ رکھنا چاہئے۔