قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے صابروں، اللہ پر توکل کرنے والوں اور دین الہی کی نصرت کرنے والوں کی مدد و اعانت کے وعدہ خداوندی کے یقینی ہونے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کے وعدے کے ایفاء کا ایک عینی مصداق اسلامی جمہوری نظام ہے جو دشمن کی تمام تر سازشوں اور دباؤ کے باوجود آج 34 سال بعد بھی ایک پروقار، مقتدر، علاقائی و عالمی امور میں موثر نظام اور عظیم، ذی فہم، دشمن شناس، موقع شناس، وقت شناس اور عظیم علمی ترقیوں سے مالامال قوم کا مالک نظام ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مسلح فورسز کی انٹیلیجنس کے عہدیداروں اور اہلکاروں سے خطاب میں فرمایا کہ اللہ پر بھرپور توکل رکھتے ہوئے اس کی نصرت و مدد کی بابت پرامید رہنا چاہئے، آپ نے فرمایا کہ سامراجی محاذ نے پابندیوں اور دباؤ کے ذریعے ملت ایران کو پسپا کرنے کے لئے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے لیکن یہ قوم سختیوں کا سامنا مسکراتے ہوئے کرے گی کیونکہ اسے دشمن کے منصوبے، چالوں اور اہداف کا مکمل ادراک ہے اور یہ قوم اپنی درست شناخت اور فہم و شعور کی روشنی میں عمل کرتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جس طرح سنہ انیس سو اناسی میں بالکل ناقابل یقین حالات میں اسلامی انقلاب کی فتح وعدہ الہی کے ایفاء کا مصداق بنی، اسی طرح دنیائے استکبار کی گہری دشمنی، سخت دباؤ اور گوناگوں گرد بادوں کے باوجود اسلامی انقلاب کا تسلسل، اس کی قوت و طاقت میں اضافہ اور مسلسل جاری پیشرفت بھی وعدہ الہی کے علمی جامہ پہننے کا مظہر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ملت ایران کی وقت شناسی، دشمن شناسی اور فہم و فراست انتہائی حیرت انگیز ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سنہ دو ہزار نو میں (صدارتی انتخابات کے بعد) پیش آنے والے قضیئے میں جب دشمن یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف اس کی دس سالہ منصوبہ بندی نتیجے کے قریب پہنچ گئی ہے، ملت ایران پورے وقار کے ساتھ وارد میدان ہوئی اور اس نے بین الاقوامی معاندین اور مخالفین کو طمانچہ رسید کیا تو پھر ان کے داخلی ایجنٹ اس قوم کی عظمت و جلالت کے سامنے کس شمار میں ہیں؟!
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی عوام گیارہ فروری کو (انقلاب کی سالگرہ کے موقعے پر) ایک بار پھر دنیا والوں کے سامنے اپنے فہم و ادراک اور زندہ دلی و شادابی کی مثال پیش کریں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں انٹیلیجنس کو مسلح فورسز کی حفاظت کو یقینی بنانے والا شعبہ اور اس شعبے کی ذمہ داریوں کو انتہائی سنگین تاہم افتخار آمیز اور عظیم المرتبت قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی نقطہ نظر سے مسلح فورسز کوئی مشینی اور فکر و ارادے سے عاری مجموعہ نہیں ہے بلکہ ایک انسانی ادارہ ہے جو عقل و خرد، عزم و ارادے اور ایمان و جذبات و احساسات سے آراستہ ہے۔