قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عظیم ملت ایران اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو عید الفطر کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اللہ تعالی ماہ رمضان میں سب کو مجاہدانہ مساعی کی توفیق عطا فرمائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے جمعے کو نماز عید الفطر کے خطبوں میں یوم القدس کے جلوسوں میں عوام کی پرشکوہ شرکت کو ماہ رمضان المبارک میں ملت ایران کی مجاہدانہ کوشش سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ ملت ایران نے یوم القدس کے ملک گیر جلوسوں میں شرکت کرکے یہ ثابت کر دیا کہ وہ ایک زندہ قوم ہے جو دنیا اور عالم اسلام کے اہم ترین مسائل کے سلسلے میں ہمیشہ میدان میں رہتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے ملکوں کے حالات و واقعات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران میں نئی حکومت کی تشکیل کی مسرت بخش خبر کے برخلاف علاقے میں اسلامی ملکوں کے حالات تشویشناک ہیں۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں صیہونیوں کے مظالم کا سلسلہ جاری رہنے کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ موجودہ دنیا کی ایک دردناک حقیقت یہ ہے کہ انسانی حقوق اور جمہوریت کے جھوٹے دعویدار، غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کی اعلانیہ حمایت کر رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے ساز باز کے مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یقینی طور پر اس بار بھی مذاکرات کا انجام ماضی کے ہی مذاکرات کی طرح ناکامی کی صورت میں نکلے گا اور اس کا نتیجہ فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی، جارح صیہونیوں کی مزید گستاخی اور فلسطینیوں پر ظلم و تشدد میں اضافے کی ہی صورت میں برآمد ہوگا۔ قائد انقلاب اسلامی نے مصر کے حالات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مصر میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر ہمیں گہری تشویش ہے کہ اس ملک میں خانہ جنگی کا خدشہ موجودہ تغیرات کے تحت بڑھتا جا رہا ہے اور یقینی طور پر یہ ایک المیہ ہے، اس لئے مصر کی سیاسی، علمی اور مذہبی شخصیات کو موجودہ حالات کے بھیانک نتائج اور شام کی صورت حال کا بغور جائزہ لینا چاہئے اور بیرونی طاقتوں کو مداخلت کا موقعہ نہیں دینا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قتل و غارت کی مذمت کی جانی چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ الگ الگ عوامی محاذوں کا ایک دوسرے کے خلاف طاقت کا استعمال بے سود ہے اور اس سے ملک و قوم کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسی طرح عراق کے حالات کی جانب بھی اشارہ کیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس ملک میں جمہوری بنیادوں پر عوامی ووٹوں سے ایک حکومت بر سر اقتدار آئی ہے لیکن چونکہ بڑی طاقتیں اور علاقے کی رجعت پسند حکومتیں اس صورت حال کو پسند نہیں کرتیں اس لئے وہ عراقی عوام کو چین و سکون کا سانس نہیں لینے دینا چاہتیں۔ آپ نے فرمایا کہ عراق میں جو دھماکے ہو رہے ہیں، قتل عام ہو رہا ہے اور جو دہشت گردی ہو رہی ہے وہ کچھ علاقائی اور عالمی طاقتوں کی ایماء پر اور ان کی سرپرستی میں انجام پا رہی ہے، اس لئے عراقی حکام، علمائے کرام، سیاسی جماعتوں، اہل تشیع، اہل تسنن، عربوں، کردوں اور ترکمن نسل کے لوگوں کو دیگر ملکوں کے حالات کا جائزہ لینا چاہئے اور یہ دیکھنا چاہئے کہ داخلی اختلافات اور خانہ جنگی کس طرح سے ایک ملک کے بنیادی ڈھانچے اور ایک قوم کے مستقبل کو تباہ کر دیتی ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ غاصب صیہونی خوش ہوکر ان حالات کا مشاہدہ اور اس پر اظہار اطمینان کر رہے ہیں۔