قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 11 فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ پر نکلنے والے جلوسوں کے بارے میں فرمایا کہ ایرانی عوام نے امریکی حکام کی گستاخی، بے ادبی اور ڈھٹائی کے جواب میں 11 فروری کے جلوسوں میں اور بھی پرجوش انداز میں اور زیادہ وسیع پیمانے پر شرکت کی اور اعلان کر دیا کہ وہ امریکی زور زبردستی اور توسیع پسندی کو ہرگز قبول نہیں کریں گے۔
پیر کے دن صوبہ مشرقی آذربائیجان کے صدر مقام تبریز اور دیگر شہروں سے ملاقات کے لئے تہران آنے والے ہزاروں لوگوں سے خطاب میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اتحاد اور استقامت، 11 فروری کے جلوسوں کے دو کلیدی پیغام تھے۔
18 فروری سنہ 1978 کو اہل تبریز کے تاریخ ساز قیام کی چھتیسویں سالگرہ کی مناسبت سے ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کا آغاز 11 فروری کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے جلوسوں میں عوام کی پرجوش اور وسیع شرکت پر اظہار تشکر سے کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عظیم الشان ملت ایران کی توصیف، قدردانی اور تشکر سے زبان قاصر ہے تاہم سب سے پہلے تو اللہ تعالی کی بارگاہ میں ہم سجدہ شکر بجا لاتے ہیں جو دلوں کو دگرگوں اور نیتوں اور ارادوں کو تبدیل کرنے والا ہے۔ اس کے بعد ہم پورے ملک کے عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے 11 فروری کو دنیا والوں کے سامنے اسلامی انقلاب کا نمایاں، پرشکوہ اور زندگی سے سرشار چہرہ پیش کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں 18 فروری سنہ 1978 کے اہل تبریز کے تاریخی قیام کا حوالہ دیتے ہوئے اس واقعے کو انتہائی سبق آموز اور عبرت ناک قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ 18 فروری کے قیام کا سب سے پہلا پہلو، تبریز اور آذربائیجان کے عوام کی نمایاں خصوصیات و صفات کے مظاہرے سے عبارت تھا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ گہرا دینی ایمان، مذہبی حمیت، شجاعت، وقت شناسی، برمحل اقدام، صف شکنی و پیش قدمی، اہداف کے حصول کے راستے میں خلاقانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ، یہ سب تبریز اور آذربائیجان کے عوام کی خصوصیات ہیں اور 18 فروری کے واقعے نے ان خصوصیات کی عملی تصویر پیش کر دی۔
قائد انقلاب اسلامی کے مطابق 18 فروری سنہ 1978 کے قیام کا دوسرا اہم پہلو تھا ملک کے محتلف حصوں اور قومیتوں کے باہمی رابطے اور رشتے کا مظاہرہ۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کی مختلف قومیتیں، اسلامی مملکت ایران کے اقتدار اعلی کے تحت، اسلام کے پرچم اور ایران کے خوبصورت نام کے زیر سایہ جاگزیں و متمکن ہیں، سب آپس میں وابستہ اور متصل ہیں اور یہی وہ خصوصیت ہے جس پر ملت ایران کے دشمنوں کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ ایرانی قومیتوں کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کر دیں۔ آپ نے فرمایا کہ تمام عوام اور حکام اس سلسلے میں ہوشیار رہیں اور اٹھارہ فروری کے تاریخی قیام سے اتحاد و ہمدلی اور ہم آہنگی کا جو پیغام ملا وہ کبھی فراموش نہ ہونے دیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اہل تبریز کے اٹھارہ فروری کے قیام کا تیسرا اہم پیغام قوم کے ارادے کے اعجاز کا پیغام ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس قیام نے ثابت کر دیا کہ ایک قوم کے پختہ ارادے کے سامنے نہ کوئی رکاوٹ ٹھہر سکتی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی طاقت سد راہ بن سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں 11 فروری کے جلوسوں میں عوام کی پرجوش اور بے حد وسیع پیمانے پر شرکت کے اسباب اور اس شرکت کے پیغام کا جائزہ لیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے مختلف برسوں میں 11 فروری کے جلوسوں میں عوام کی شرکت کی وسعت کے بارے میں ماہر افراد کی رپورٹوں اور اندازوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ماہرین کی صحیح اور مصدقہ رپورٹوں کے مطابق اس سال ملک بھر میں جلوسوں میں عوام کی شرکت گزشتہ سال کی نسبت زیادہ تھی اور اس حقیقت سے یہ پتہ چلتا ہے کہ اسلامی انقلاب کی سالگرہ کا جشن بھی خود اس انقلاب کی مانند بے مثال شئے ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے مختلف مقامات پر عوام کی طرف سے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے پرشکوہ جشن کو اور وہ بھی انقلاب کو پینتیس سال گزر جانے کے بعد، دیگر ملکوں کی رسمی اور بے جان تقاریب کے برخلاف بے حد حیرت انگیز پروگرام قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے اور خلاف حقیقت تجزیوں کے برخلاف ان کے تھنک ٹینک عوام کی بھرپور شرکت، جوش و جذبہ ایمانی کے پیغام اور عوام کے نعروں کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ 11 فروری کے جلوسوں میں بلند ہونے والے عوامی نعروں میں استقامت و اتحاد کے دو پیغام بالکل نمایاں تھے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اصولوں اور اہداف پر ثابت قدمی و استقامت کے پیغام کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے کچھ اثباتی اور کچھ انکاری اہداف و اصول ہیں، اثباتی اصولوں میں اسلامی تعلیمات پر عمل آوری، سماجی انصاف کا نفاذ، مختلف امور اور تغیرات میں عوام کی شراکت و موجودگی، خود منحصر معیشت، خود مختار اور خالص ایرانی و اسلامی ثقافت، مظلوم کو پناہ دینا اور ظالم کا مقابلہ، ملک کی پشرفت و ترقی، علمی پیشرفت اور روحانی و اخلاقی ارتقا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تسلط پسندانہ نظام آج جس کا مظہر امریکا ہے، اس کی دھونس اور دھمکی کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنا اسلامی انقلاب کا انکاری اصول ہے۔ قائد انقلاب اسلامی کے بقول ملت ایران نے 11 فروری کو واشگاف لفظوں میں اعلان کر دیا کہ امریکا کی باج خواہی اور زور زبرستی کے سامے وہ جھکنے والی نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ملک کے عوام کے سامنے امریکا کی ایسی تصویر پیش کرنے کی کچھ عناصر کی کوششوں پر تنقید کی جو حقیقت کے برخلاف ہے، آپ نے فرمایا کہ کچھ افراد یہ کوشش کر رہے ہیں کہ امریکا کے چہرے کا میک اپ کرکے اس کی کرختگی، وحشت آفرینی اور بدنما چیزوں کو ہٹا دیں اور امریکی حکومت کو ملت ایران کی خیر خواہ اور انسان دوست حکومت کے طور پر متعارف کرائیں لیکن ان افراد کی یہ کوششیں لا حاصل رہیں گی۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکی حکومت کی ماضی میں کم از کم اسی سال پر محیط سیاہ کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں خونریز جنگوں کی آگ بھڑکانا اور بے گناہ انسانوں کو قتل کرنا، بین الاقوامی دہشت گردی کی پشت پناہی، ریاستی دہشت گردی کی بے دریغ حمایت جس کا نمونہ جعلی، غاصب اور جرائم پیشہ صیہونی حکومت ہے، عراق پر حملہ اور دسیوں ہزار شہریوں کا قتل عام، افغانستان پر حملہ، بلیک واٹر جیسی قاتل ایجنسیوں کی تشکیل، انتہا پسند تکفیری تنظیموں کی تشکیل اور ان کی حمایت، امریکا کے کالے کرتوتوں کے محض چند نمونے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ ملت ایران کے سامنے اس کریہ المنظر اور جرائم پیشہ چہرے کو میک اپ کے ذریعے کیسے تبدیل کیا جا سکتا ہے؟ قائد انقلاب اسلامی نے ملت ایران کے خلاف امریکی حکومت کے معاندانہ اقدامات کی طویل تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ 19 اگست 1953 کی بغاوت سے لیکر سنہ 1979 تک اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے وقت سے لیکر اب تک ملت ایران دائمی طور پر امریکا کی خباثتوں، ایذاؤں، سازشوں اور پابندیوں کا سامنا کرتی رہی ہے اور اس سلسلے کا تازہ ترین معاملہ سنہ 2009 میں فتنہ پروروں کی امریکی صدر کی جانب سے شرمناک حمایت ہے اور حال ہی میں انہوں نے ایک بار پھر اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ یہ فہرست ملت ایران کے خلاف امریکی حکومت کی ان مذموم حرکتوں کا چھوٹا سا حصہ ہے جو اب بھی جاری ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے مارچ 2013 میں ایرانی سال کے آغاز کے موقعے پر مشہد مقدس کی اپنی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سابق حکومت کے بعض عہدیداروں اور موجودہ حکومت کے بعض حکام کا یہ خیال ہے کہ اگر ہم ایٹمی مسئلے میں امریکا سے مذاکرات کریں تو یہ مسئلہ حل ہو جائے گا، ایٹمی مسئلے میں مذاکرات پر ان کے اصرار کو دیکھتے ہوئے میں نے کہا کہ میں مخالفت نہیں کروں گا لیکن اسی وقت میں نے صاف طور پر کہہ دیا تھا کہ میں پرامید نہیں ہوں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پرامید نہ ہونے کی وجوہات و علامات اب بتدریج سامنے آنے لگی ہیں اور اس کی سب سے واضح دلیل ملت ایران کے خلاف امریکی حکام اور سنیٹروں کے پست اور گستاخانہ بیان ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران نے اس سال گیارہ فروری کے جلوسوں میں اس گستاخی کے جواب میں امریکی حکام کے منہ پر طمانچہ مارا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ گیارہ فروری کے جلوسوں میں عوام کی وسیع اور پرجوش شرکت کی ایک وجہ امریکی حکام کی گستاخی، بے ادبی اور ڈھٹائی تھی چنانچہ عوام دینی حمیت کے ساتھ میدان میں اترے تا کہ امریکی حکومت کو یہ پیغام دیں کہ کسی غلط فہمی میں نہ پڑے، کیونکہ ایران کے عوام دائمی طور پر میدان میں موجود ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ گيارہ فروری کے جلوسوں کے ذریعے عوام نے ملک کے داخلی اور خارجہ امور کے ذمہ داروں اور جفاکش حکام کو یہ پیغام دیا کہ عوام ثابت قدمی سے کھڑے ہوئے ہیں لہذا حکام کو دشمن کے مقابلے میں خود کو ہرگز کمزور نہیں سمجھنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنی اس مکرر تاکید کا حوالہ دیا کہ ایٹمی مسئلہ محض ایک بہانہ ہے اور فرمایا کہ اگر بفرض محال کسی دن ایٹمی مسئلہ امریکا کی خواہش کے مطابق حل ہو جائے تو پھر امریکی دیگر مسائل کو اٹھائیں گے اور آج سب دیکھ رہے ہیں کہ امریکی حکومت کے ترجمان ایران کی دفاعی و میزائیلی طاقت اور انسانی حقوق جیسے مسائل کی باتیں کرنے لگے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے تعجب کے ساتھ یہ سوال کیا کہ امریکیوں کو انسانی حقوق کی بات کرتے وقت شرم نہیں آتی؟ کیونکہ دنیا میں کوئی بھی انسانی حقوق کا دعوی کر سکتا ہے لیکن اتنی رسوائیوں کے بعد امریکیوں کو تو انسانی حقوق کا لفظ اپنی زبان پر نہیں لانا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے گوانتانامو اور ابو غریب جیلوں کے حالات اور دنیا کے بدنام ترین دہشت گردوں کی مدد جیسے امریکا کے انسانی حقوق کے منافی اقدامات اور امریکا کی عہد شکنی اور دروغ گوئی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سیاہ ماضی کے بعد تو امریکیوں کو انسانی حقوق کی بات کرتے ہوئے شرم آنا چاہئے لیکن وہ انتہائی بے شرمی کے ساتھ انسانی حقوق کے دعوے کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایٹمی مذاکرات کے سلسلے میں فرمایا کہ جو عمل وزارت خارجہ اور حکومتی عہدیداروں نے ایٹمی مذاکرات کے سلسلے میں شروع کیا ہے وہ جاری رہے گا اور ایران نے جو کام شروع کیا ہے اس کی مخالفت ہرگز نہیں کرے گا لیکن یہ بات سب یاد رکھیں کہ امریکا کو بنیادی طور پر اسلامی انقلاب اور اسلام سے عناد ہے اور یہ دشمنی مذاکرات سے ختم ہونے والی نہیں ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس عناد کے مقابلے کا واحد طریقہ قومی اقتدار اور داخلی توانائیوں پر تکیہ کرنا اور داخلی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بہت جلد خود منحصر معیشت سے متعلق کلی پالیسیوں کے ابلاغ کا عمل انجام پائے گا۔ آپ نے فرمایا کہ ملکی مشکلات کے ازالے کا راستہ خود منحصر معیشت کی پالیسیوں پر عملدرآمد، داخلی توانائیوں پر بھروسہ اور دیگر ملکوں پر انحصار نہ کرنا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں ملک کی عظیم قدرتی و افرادی قوت و ثروت خاص طور پر تیل اور گیس کے عظیم ذخائر اور دنیا کو ایران کی شدید احتیاج کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سب نے دیکھا کہ ایران میں ایک مسکراہٹ نظر آتے ہی بیرونی ممالک اس ملک کی جانب دوڑ پڑے۔ بنابریں امریکی اپنی ضد پر ہمیشہ قائم نہیں رہ سکتے اور اگر ہم اپنی توانائیوں پر تکیہ کریں تو امریکیوں کی مزاحمت ناکام ہو جائے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب تک ہم دوسروں سے آس لگائیں گے یا پابندیوں میں کمی اور امریکی حکام کے بیانوں پر نگاہ امید مرکوز کرتے رہیں گے، ہم کسی بھی منزل پر نہیں پہنچ سکتے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ میں تاکید کرتا ہوں کہ حکام داخلی توانائیوں پر بھروسہ کریں، عوام پر تکیہ کریں تا کہ ملک کے اندر موجود یہ فیض بخش اور لا متناہی سرچشمہ ابل پڑے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر اس کام میں کامیابی مل جائے تو یقینی طور پر سارے دروازے کھل جائیں گے لہذا ہمیں اسی راستے پر آگے بڑھنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ توفیق الہی سے ان شاء اللہ ملت ایران اور اسلامی نظام کے سلسلے میں امریکا اور عالمی استکبار کی تمام سازشیں اور منصوبے شکست سے دوچار ہوں گے اور یہ قوم بدخواہوں کی نگاہوں کے سامنے اپنی فتح کا جشن منائے گی۔
اس موقعے پر قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل صوبہ آذربائیجان میں ولی امر مسلمین کے نمائندے اور تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ مجتہد شبستری نے اپنی تقریر میں اٹھارہ فروری 1978 کے اہل تبریز کے قیام کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ 18 فروری کا اہل تبریز کا قیام انتہائی موثر اور یادگار قیام تھا جس کے نتیجے میں ظالمانہ شاہی حکومت کی رسوائی ہوئی اور اسلامی انقلاب کی تحریک کو تقویت ملی۔