مزاحمتی اور غیر منحصر معیشت کی کلی پالیسیوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عدلیہ کے سربراہ، پارلیمنٹ اسپیکر اور صدر مملکت سے ملاقات میں مزاحمتی معیشت سے متعلق پالیسیوں پر عملدرآمد کے طریقوں اور روش کا جائزہ لیا۔
اجلاس کے آغاز میں قائد انقلاب اسلامی نے مزاحمتی معیشت کی پالیسیوں کے نفاذ کا روڈ میپ تیار کرنے کے لئے فوری طور پر احکامات جاری کرنے پر تینوں ہی شعبوں کے سربراہوں کی قدردانی کی اور فرمایا کہ مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیاں ہمہ گیر اور جامع پالیسیاں ہیں چنانچہ ان پر عملدرآمد کا سلسلہ بھی جامع اور ہمہ گیر ہونا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اقتصادی مسائل اور ان مسائل سے پیدا ہونے والی مشکلات کو ملک و قوم کا سب سے اہم موضوع قرار دیا اور فرمایا کہ اگر مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے لئے سنجیدگی کے ساتھ کوشش کی جائے تو اس بات کی قوی امید ہے کہ ملکی معیشت کی بنیادوں کو استحکام ملے گا، اقتصادی شعبے میں رونق پیدا ہوگی اور کچھ ہی عرصے میں عوام کی مشکلات کا ایک حصہ حل ہو جائے گا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عدلیہ، مقننہ اور مجریہ کے سربراہوں کے ساتھ اس اجلاس کے انعقاد کا مقصد مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے طریقوں اور روش کا جائزہ لینا ہے بنابریں حکومت، عدلیہ اور پارلیمنٹ کو چاہئے کہ پوری لگن اور سنجیدگی کے ساتھ کام شروع کریں اور ہر شعبے سے متعلق فرائض پر بنحو احسن عمل کیا جائے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں پر عملدرآمد کا عمل دائمی اور مربوط ہو جو نتیجے تک پہنچ جانے تک جاری رہے اور ہر شعبہ اپنے فریم ورک کی گہری نگرانی بھی کرتا رہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اگر مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے لئے بعض ناموافق قوانین کو منسوخ کرنے کی ضرورت پیش آئے تو پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ سد راہ بننے والے قوانین کی نشاندہی کرکے انہیں منسوخ کرے۔ اسی طرح اگر ان پالیسیوں پر عملدرآمد کے لئے بعض ضوابط کو ختم کرکے نئے ضوابط اور اصول قائم کرنے کی ضرورت پیش آئے جن سے عملدرآمد میں آسانی پیدا ہونے کا امکان ہو تو حکومت کو چاہئے کہ سرکولر جاری کرکے یہ کام انجام دے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اسی ضمن میں ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس بات کا بہت خیال رکھا جائے کہ نئے قوانین اور ضوابط ایسے نہ ہوں کہ دیگر قوانین کے موازی قرار پائیں یا ان سے متصادم ہوں۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ متصادم قوانین و ضوابط کو منسوخ کرکے اور ضرورت کے مطابق نئے قوانین و ضوابط وضع کرکے ان پالیسیوں کے بآسانی نفاذ کے لئے جو بنیادی طور پر حکومت کی ذمہ داری ہے، راستہ ہموار کیا جا سکتا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے حکومت کو سفارش کی کہ مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں کے نفاذ اور اس عمل کی نگرانی کے لئے ایسے افراد کو مامور کیا جائے جو انقلابی اور عوام دوستانہ جذبات سے سرشار ہوں اور ان پالیسیوں کے نفاذ و اجراء پر یقین و اطمینان رکھتے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے لئے تینوں شعبوں کے درمیان ہم آہنگی کو انتہائی لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ غیر ضروری اور موازی اقدامات سے سختی کے ساتھ اجتناب کیا جانا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ان پالیسیوں کے نفاذ کے لئے ماحول سازی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور فرمایا کہ ان پالیسیوں کے محوری نکات کو درست اور منطقی استدلال کے ذریعے عوام الناس کے سامنے پیش کیا جانا چاہئے تاکہ یہ بتدریج معاشرے کے مختلف شعبوں میں گہرائی تک اتر جائے اور ایک عمومی مطالبے کی شکل اختیار کر لے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر مزاحمتی معیشت کے سلسلے میں ماحول سازی کی جائے اور اسے ایک عمومی مطالبے میں تبدیل کر دیا جائے تو بہت سی مشکلات برطرف ہو جائیں گی اور کاموں کی انجام دہی آسان ہو جائے گی۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ مزاحمتی معیشت کی پالیسیوں کا ایک محوری پہلو عوامی شراکت اور معیشت کو عوامی بنانے کا عمل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ گزشتہ پینتیس سال کے دوران اور خاص طور پر اسلامی انقلاب کی فتح اور آٹھ سالہ مقدس دفاع جیسے مواقع پر وطن عزیز نے عوامی شراکت و تعاون کے بے شمار نتائج و ثمرات حاصل کئے ہیں اور معاشی شعبے میں بھی یقینی طور پر عوامی شراکت موثر اور گرہ گشا ثابت ہوگی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عوامی طاقت کے استعمال سے ایسے کام انجام دئے جا سکتے ہیں جو کئی وزارتیں مل کر بھی انجام نہیں دے سکتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے امپورٹ اور فوڈ سیکورٹی نیز اسٹریٹیجک ذخائر کو مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں کا اہم محور قرار دیا اور فرمایا کہ ان اشیاء کے علاوہ دیگر چیزوں کی بے تحاشا درآمدات کا سد باب کیا جانا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے لئے زمین ہموار ہے اور اگر تمام ادارے اور شعبے ہمت و مجاہدت سے کام کریں تو لطف خداوندی سے اس کام کو بنحو احسن انجام دیا جا سکتا ہے۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ نائب صدر کو مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں کا نوٹیفکیشن پہنچا دیا گیا ہے اور ان پالیسیوں کے نفاذ کے طریقوں کی تدوین، ٹائم فریم کے تعین اور منصوبہ بندی کے لئے حکومت کے اقتصادی 'کوآرڈینیشن کمیشن' کو ضروری ہدایات دے دی گئی ہیں۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ حکومت حقیقت میں ان پالیسیوں پر مکمل ایقان و اطمینان رکھتی ہے اور حکومتی ارکان ان پر عملدرآمد کا پختہ عزم رکھتے ہیں کیونکہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں کے نفاذ سے ملکی معیشت کو پوری طرح تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
ملاقات میں پارلیمنٹ اسپیکر ڈاکٹر علی لاری جانی نے بھی کہا کہ ارکان پارلیمنٹ مزاحمتی معیشت کی کلی پالیسیوں کے نفاذ کے لئے زمین تیار کرنے پر پوری توجہ دے رہے ہیں اور عدلیہ و مقننہ و مجریہ تینوں ہی شعبوں کا ان پالیسیوں کے نفاذ کا عزم بہت اہمیت رکھتا ہے۔
عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ آملی لاری جانی نے اس ملاقات میں کہا کہ عدلیہ اقتصادی بدعنوانیوں کی روک تھام کے لئے اپنے فرائض پر پوری سنجیدگی اور قوت کے ساتھ عملدرآمد کرتے ہوئے صحتمند اقتصادی سرگرمیوں کی حمایت و پشت پناہی کرتی ہے۔