قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کی صبح کویت کے حکمراں شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح اور ان کی زیر قیادت تہران کے دورے پر آنے والے وفد سے ملاقات میں خلیج فارس کے علاقے اور اس کے امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس خطے کی سلامتی کا انحصار علاقائی ممالک کے مابین اچھے صحتمند تعلقات پر ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسی بنیاد پر ہمیشہ خلیج فارس کے علاقے میں اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ صحتمند تعلقات کے لئے کوشاں رہا ہے اور آج بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کہا کہ علاقائی ملکوں کی ایک دوسرے سے قربت اور ان کے درمیان صحتمند تعلقات پورے علاقے کے حق میں ہیں، لیکن اگر اس نکتے کو ملحوظ نہ رکھا گیا، تو علاقے کے ملکوں کے اختلافات اور دوریاں، مشترکہ دشمنوں کی خوشنودی کا سامان بنیں گی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صیہونی حکومت کی بے شرمانہ کارروائیوں کو علاقائی ملکوں کے درمیان اچھے صحتمند تعلقات کے فقدان کا شاخسانہ قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے خطے کے ملکوں کے سلسلے میں ہمیشہ سعہ صدر کا مظاہرہ کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ کویت اور عراق کے تعلقات میں وسعت بھی پورے علاقے کے لئے سودمند ثابت ہوگی۔ آپ نے فرمایا کہ جہاں تک شام کے حالات کا تعلق ہے تو اسلامی جمہوریہ ایران شام کے عوام کے ہر فیصلے کی حمایت کرےگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے علاقے کو تکفیری گروہوں سے لاحق خطرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ افسوس کا مقام ہے کہ بعض ممالک ان خطرات سے بے خبر ہیں جو مستقبل میں تکفیری گروہ خود ان ملکوں کے لئے پیدا کر سکتے ہیں، چنانچہ وہ تکفیری گروہوں سے تعاون کر رہے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ علاقے کے بعض ممالک تکفیری گروہوں کی مدد کرکے شام اور بعض دیگر ممالک میں ان کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام اور دیگر جرائم کی حمایت کر رہے ہیں، مگر وہ دن دور نہیں جب یہی گروہ اپنے انہی حامی ممالک کی جان کو آ جائیں گے اور پھر یہ ممالک بہت بڑی قیمت چکا کر انہی گروہوں کا صفایا کرنے پر مجبور ہوں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ برسوں کے دوران انتہائی حساس مواقع پر ایران اور کویت کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کی تعریف کی اور علاقائی مسائل کے بارے میں کویت کے مدبرانہ اور خیر خواہانہ موقف کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کے مسائل کو ایسے ہی نقطہ نظر کی بنیاد پر حل کرنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایران اور کویت کے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات کی وسعت کے لئے سازگار حالات موجود ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ایران اور کویت کے اقتصادی تعاون کا نیا باب وا کیا جائے۔
اس ملاقات میں کویت کے حاکم شیخ صباح الاحمد الجابر الصباح نے قائد انقلاب اسلامی کو نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور قائد انقلاب اسلامی کو پورے علاقے کا رہبر و قائد قرار دیتے ہوئے کہا کہ کویت دو طرفہ تعلقات کا نیا باب شروع کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہے اور تہران میں انجام پانے والے مذاکرات میں دونوں ملکوں کے اقتصادی و تجارتی تعلقات کی سطح بڑھانے پر اتفاق رائے بھی ہوا ہے۔
کویت کے فرمانروا نے علاقے کے ملکوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی ضرورت اور انتہا پسندی کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں قائد انقلاب اسلامی کے موقف سے اتفاق کیا اور عراق کے ساتھ کویت کے دوستانہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے عراقی حکام کو اپنے اچھے دوستوں سے تعبیر کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ شام کی مشکلات اور مسائل کا تصفیہ اس ملک کے عوام کی خواہش کے مطابق پر امن طریقوں سے انجام پائے گا۔