قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے غزہ پر صيہوني حکومت کي 51 روزہ جارحيت کے دوران فلسطيني قوم کي استقامت وفتحیابی نيز صيہونی حکومت کي جانب سےغزہ کے محصور عوام کے مقابلے ميں عاجزي کے اظہار کو ايک بڑي کاميابي اور نصرت خداوندی کے وعدے کے ایفاء کا مصداق اور ساتھ ہی اسے اور بھي پرشکوہ کاميابي کي بشارت قرار ديا۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فلسطين کي جہاد اسلامي تنظیم کے سربراہ رمضان عبداللہ سے ملاقات ميں غزہ کي حاليہ 51 روزہ جنگ ميں صيہوني حکومت کے خلاف فلسطيني عوام اور مزاحمتي گروہوں کي کاميابي پر بيحد خوشي کا اظہار کرتے ہوئے فرمايا کہ اسلامي جمہوريہ ايران اور ايراني عوام نے فلسطين کي کاميابي اور استقامت پر فخر کا اظہار کيا ہے اور ہم اميد کرتے ہيں کہ حتمي فتح تک فلسطيني گروہوں کي کاميابي کا سلسلہ جاري رہے گا -
آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے فرمايا کہ عام طور پر کئے جانے والے تجزيوں اور تبصروں کے مطابق صيہوني حکومت کو، جس کے پاس طاقتور فوج اور جديد ترين ہتھيار ہيں، جنگ کے ابتدائي ايام ميں ہي کاميابي حاصل کر ليني چاہئے تھي ليکن آخر کار وہ اپنے مقاصد کے حصول ميں ناکامي کا اعتراف کرنے اور فلسطيني گروہوں کي شرطوں کے سامنے گھٹنے ٹيکنے پر مجبور ہو گئي -
قائد انقلاب اسلامي نے مجاہدوں کي مدد و نصرت کے بارے ميں اللہ تعالی کے وعدوں کي جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمايا کہ مزاحمتي گروہوں کے لئے عوام کي حيرت انگيز حمايت اور دشمن کے ہوائي حملوں اور اس کے ذريعے کئے جانے والے قتل عام سے جس ميں دو ہزار سے زيادہ فلسطيني بچے خواتين اور عام شہري شہيد ہوئے مرعوب نہ ہونا، يہ خداوند عالم کے لطف و کرم کے علاوہ اور کچھ نہيں ہے- قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس میدان میں اللہ تعالی کے وعدوں کے عملی جامہ پہننے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اور بڑے میدانوں میں بھی یہ وعدے پورے ہوں گے اور اللہ کا یہ ارادہ ہے کہ آپ کے ہاتھوں سے مسئلہ فلسطین کا حل نکلے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں اسلامی مزاحمتی محاذ کے خلاف دشمن کی پیچیدہ سازشوں کی طرف سے ہمیشہ ہوشیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا اور اسی زاوئے سے دو اہم اسٹریٹیجیوں پر تاکید کی۔
قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسرائيل کي طرف سے اس قسم کے حملے دوبارہ بھی ہو سکتے ہيں، فرمايا کہ مزاحمتي گروہوں کو چاہئے کہ وہ روز بروز اپني طاقت و قوت کو بڑھائيں اور غزہ کے اندر اپني طاقت کے وسائل ميں اضافہ کريں -
قائد انقلاب اسلامي نے دوسری اسٹریٹیجی کے طور پر، صہيوني حکومت کے مقابلے ميں غرب اردن کے فلسطيني شہریوں کو بھی، غزہ کے عوام کے ساتھ شامل کرنے کو ايک بنيادي منصوبہ قرار دیا اور فرمايا کہ صيہوني حکومت کے ساتھ جنگ فیصلہ کن جنگ ہے، جس ميں صورتحال کا حتمی فيصلہ ہونا ہے اس لئے ايسے کام کرنے کي ضرورت ہے کہ دشمن کو، جو خوف غزہ سے لاحق ہے وہي غرب اردن سے بھي لاحق رہے -
قائد انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آخر میں علاقے کے حالات کو حد درجہ حساس اور پیچیدہ حالات قرار دیا اور فرمایا کہ البتہ تغیرات کی بنیاد پر جو افق نظر آ رہا ہے وہ روشن اور اچھا افق ہے اور ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں وہ راستہ دکھائے جس میں امت اسلامیہ کی بھلائی، مسئلہ فلسطین کا حل اور دشمنوں کی سازشوں کی ناکامی مضمر ہے۔
اس ملاقات میں جہاد اسلامی فلسطین کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر رمضان عبد اللہ نے قائد انقلاب اسلامی کی صحتیابی پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اسلامی مزاحمتی محاذ اور جہاد اسلامی تنظیم سے وابستہ تمام برادران اپنی ہر نماز میں جناب عالی کی صحت و سلامتی کی دعا کرتے ہیں اور ہم وہ دن دیکھنے کے متمنی ہیں جب آپ کی معیت میں مسجد الاقصی کے اندر نماز ادا کریں۔
رمضان عبد اللہ نے 51 روزہ جنگ کی بریفنگ دیتے ہوئے اور اس جنگ میں ملنے والی عزت آفرین فتح کی قائد انقلاب اسلامی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلا شبہ یہ فتح اسلامی جمہوریہ کی حمایت و پشت پناہی کے زیر سایہ حاصل ہوئی ہے اور اگر ایران کی موثر اور اسٹریٹیجک مدد نہ ہوتی تو غزہ میں استقامت جاری رکھنے اور فتح حاصل کرنے کے امکانات معدوم ہو جاتے۔
رمضان عبد اللہ نے کہا کہ غزہ میں مزاحمتی محاذ کی فتح، در حقیقت ملت فلسطین کی فتح ہے اور اس غیر مساویانہ جنگ میں غزہ کے عوام نے شدید نقصانات کا سامنا کرنے کے باوجود مثالی صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا۔
جناب رمضان عبد اللہ نے 51 روزہ جنگ کے دوران قائد انقلاب اسلامی کی تقاریر اور بیانوں اور صیہونی حکومت کی جنگ افروزی کا مقابلہ کرنے کے لئے غرب اردن کے لوگوں کو بھی مسلح کئے جانے پر قائد انقلاب اسلامی کی مکرر تاکید کو انتہائي موثر اسٹریٹیجی قرار دیا جس سے مجاہدین کے حوصلے بلند ہوئے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے سکریٹری جنرل نے غزہ کی تعمیر نو میں مدد کے سلسلے میں بعض ملکوں کے وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ان وعدوں کی تکمیل کی کوئی خاص امید نہیں ہے، بلکہ صیہونی حکومت کی جارحیت سے ہونے والے نقصان کی بھرپائی کے سلسلے ہماری امیدیں بس اللہ تعالی سے وابستہ ہیں۔