ہفتے کے روز قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی طرف سے حسینیہ امام خمینی میں، پرہیزگار اور مجاہد عالم دین آیت اللہ مہدوی کنی رضوان اللہ تعالی علیہ کے ایصال ثواب کی مجلس برپا ہوئی۔
مجلس میں قائد انقلاب اسلامی کے ساتھ ہی، آیت اللہ مہدوی کنی کے افراد خاندان، رشتے داروں، شاگردوں، عدلیہ، مجریہ اور مقننہ کے سربراہان، علمائے کرام، سول اور فوجی حکام نیز مختلف عوامی طبقات نے شرکت کی۔ قاریان قرآن کریم نے قرآن کی تلاوت کی جس کے بعد مرثیہ خوانوں نے سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی شان میں اشعار پڑھے۔
معروف عالم دین حجت الاسلام و المسلمین علم الہدی نے اپنی تقریر میں آیت اللہ مہدوی کنی کے ٹھوس موقف، درست طرز عمل، اخلاقی اوصاف اور پرکشش شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مختلف نامساعد حالات و تغیرات انہیں کبھی موقف سے پسپا نہیں کر سکے، وہ انقلاب کے مختلف مراحل میں ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے رہے اور انقلاب کا دفاع کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ آيت اللہ مہدوی کنی کا طرز فکر پوری طرح دینی اور احکام الہیہ سے مطابقت رکھنے والا تھا اور اس عظیم ہستی نے ایک شفیق استاد کی حیثیت سے اپنی زندگی سیاسی و علمی حلقوں میں صحیح اسلامی افکار و نظریات کی ترویج میں صرف کی۔
حجت الاسلام و المسلمین علم الہدی نے تقوی، مکمل اخلاص اور خواہشات پر مکمل غلبے کو آیت اللہ مہدوی کنی کی تین اہم خصوصیات سے تعبیر کیا اور کہا کہ اسلامی انقلاب کی تحریک اور طاغوتی شاہی حکومت کی جیلوں میں محبوس کئے جانے کے زمانے سے لیکر انقلاب کے بعد وزارت عظمی اور دیگر حکومتی عہدوں کی ذمہ داری سنبھالنے تک اپنی زندگی کے تمام مراحل کو انہوں نے خدمت کے مواقع کے طور پر دیکھا اور انقلاب کی تحریک کے دوران امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ اور قائد انقلاب اسلامی کے وفادار اور ایثار پیشہ ساتھی بنے رہے۔