قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کی صبح فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں سے ملاقات میں ملت ایران کے سلسلے میں امریکی حکومت کی چھتیس سال سے مسلسل جاری دشمنی کے اصلی اہداف اور ایرانی قوم کو پسپا کر دینے کے سلسلے میں اس حکومت کے غلط اندازوں کی وجوہات کو بیان کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے جوہری مذاکرات میں ایران کی منطقی و مدلل روش اور مد مقابل فریق کے غیر منطقی اور متکبرانہ انداز پر روشنی ڈالی۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ گیارہ فروری کو ایران کے عوام ثابت کر دیں گے کہ وہ کوئی بھی زور زبردستی برداشت کرنے والے نہیں ہیں اور تحقیر کرنے والوں پر جوابی وار ضرور کریں گے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آٹھ فروری 1979 کو امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں کی جانب سے بیعت کے تاریخی واقعے کی مناسبت سے انجام پانے والی اس سالانہ ملاقات میں اس واقعے کو ناقابل فراموش اور انتہائی پرمغز مضمون کا حامل واقعہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا: آٹھ فروری 1979 کو فضائیہ کے کمانڈروں اور اہلکاروں کا شجاعانہ اقدام اسلامی انقلاب کے حق بجانب اور پرکشش پیغام کے اس زمانے کی شاہی فضائیہ کے بھی دلوں کی گہرائیوں تک اتر جانے کا ثبوت تھا، جو امریکا کی چہیتی فورس تھی۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس اہم حقیقت کے ادراک اور اسے یاد رکھے جانے پر زور دیا۔ آپ نے اس وقت کے منظر نامے کے بعض حقائق منجملہ انقلاب کے وسیع اثر و رسوخ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کو فتح ملی تو امریکا کی توسیع پسندی کے سامنے اعلانیہ طور پر ڈٹ جانے والی ملت ایران کی دلیری اور شجاعت کا منظر دیکھ کر قوموں کے اندر حرکت پیدا ہوئی اور وہ انقلاب کی جانب کھنچتی چلی آئیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: دوسری جانب استعماری طاقتیں اور ان میں سر فہرست امریکا نے روز اول سے ہی اس روز افزوں تحریک کو دبا دینے کی اپنی کوشش کے تحت کوئی بھی اقدام کرنے اور دباؤ ڈالنے میں تامل نہیں کیا اور یہ دشمنی تاحال جاری ہے۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ امریکا اور استکباری طاقتوں کی دشمنی کچھ خاص افراد سے نہیں بلکہ وہ ملت ایران کی اسقامت، خود مختاری اور عزت و وقار پر مبنی پالیسیوں اور تحریک کی دشمن ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں کے دوران امریکی حکام کی جانب سے دئے گئے بعض بیانوں کا حوالہ دیا جن میں انہوں نے صریحی طور پر ملت ایران سے اپنے بغض و کینے کا اظہار کیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ وہ ملت ایران کی استقامت سے برہم ہیں اور امریکا اور اس کے ہمنواؤں کا اصلی مقصد ملت ایران کی تحقیر اور اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے، البتہ وہ اپنے اس انداز اور تجزئے میں بہت بڑی بھول کا شکار ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ علاقے کے مسائل اور ایران سے متعلق امور میں امریکیوں کی پے در پے ناکامیوں کی اصلی وجہ ان کی غلط اسٹریٹیجی اور اندازے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ ان غلطیوں کی ایک مثال، چند روز قبل ایک امریکی عہدیدار کا بیان ہے جس نے کہا ہے کہ ایٹمی مذاکرات میں ایرانیوں کے ہاتھ باندھ دئے گئے ہیں اور وہ جال میں پھنس گئے ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ گیارہ فروری (انقلاب کی سالگرہ) کے دن آپ دیکھیں گے کہ ملت ایران کس طرح سامنے آئے گی اور تب پتہ چل جائے گا کہ کیا ملت ایران کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں؟!
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کے عوام یا حکام کے ہاتھ کبھی بندھے نہیں رہے اور اسے عملی طور پر ثابت بھی کیا جا چکا ہے اور آئندہ بھی وہ اپنی شجاعت اور خلاقانہ صلاحیتوں سے اس حقیقت کا ثبوت پیش کرتے رہیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: جو فریق پھنس گیا ہے اور مشکلوں میں گرفتار ہے وہ امریکا ہے، چنانچہ اس علاقے کے اندر اور علاقے سے باہر کے حقائق سے یہ ثابت بھی ہو جاتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شام، عراق، لبنان، فلسطین، غزہ، افغانستان، پاکستان ہر جگہ امریکی پالیسیوں کی شکست کا حوالہ دیا اور ساتھ ہی یوکرین میں بھی امریکا کو ہونے والی ہزیمت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: یہ آپ ہیں جو برسوں سے پے در پے شکست سے دوچار ہو رہے ہیں، جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ترقی کی منزلیں طے کی ہیں، لہذا آج اس کا چند سال قبل کی صورت حال سے ہرگز کوئی مقابلہ نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹکنالوجی کے میدانوں، گوناگوں سماجی امور، عالمی مسائل میں اسلامی جمہوریہ ایران کی عظیم کامیابیوں، علاقے میں اس کے گہرے اثر و رسوخ اور نوجوانوں کے دلوں میں اسلامی انقلاب کے اصولوں کے جاگزیں ہو جانے کی حقیقت کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران قیمتی تجربات کے اس سرمائے کی مدد سے بہت محکم انداز میں پیشرفت کا عمل پورا کر رہا ہے اور اس کا قلع قمع کرنے میں ناکام رہنے والے امریکی آج اسلامی جمہوری نطام کو برداشت کرنے پر مجبور ہیں اور ان کی سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور سیکورٹی کے میدان کی سازشیں پیشرفت کے اس عمل کو روک نہیں سکیں گی۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایٹمی مذاکرات کا حوالہ دیا اور بدخواہوں اور مخالفین کی یہ تاثر دینے کی کوششوں کا ذکر کیا کہ ایران اس معاملے میں بے دست و پا ہوکر رہ گیا ہے۔ آپ نے اس سلسلے میں چند اساسی نکات بیان کئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے پہلا نکتہ یہ بیان کیا کہ خود معاہدے سے آپ اتفاق رائے رکھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میں جو معاہدہ ہو سکتا ہے اس سے متفق ہوں مگر برے معاہدے سے اتفاق نہیں رکھتا۔
قائد انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کے بار بار دہرائے جانے والے اس جملے کا حوالہ دیا کہ معاہدہ نہ کرنا، برا معاہدہ کرنے سے بہتر ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس ضمن میں فرمایا : خود ہمارا بھی یہی نظریہ ہے! ہم بھی یہی سمجھتے ہیں کہ معاہدہ نہ ہو تو یہ بہتر ہے اس معاہدے سے جو قومی مفادات کو نقصان پہنچائے اور عظیم الشان ملت ایران کی تحقیر کا باعث قرار پائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دشمن کے ہاتھ سے سے پابندیوں کا حربہ چھین لینے کی ایرانی مذاکراتی ٹیم اور عہدیداروں کی مربوط مساعی کو دوسرے اہم نکتے کے طور پر بیان کیا۔ آپ نے فرمایا: اگر یہ معاہدہ ہو جائے اور اس معاہدے کی وجہ سے دشمن کے ہاتھ سے پابندیوں کا حربہ نکل جائے تو بہت اچھا ہے، لیکن اگر یہ معاہدہ نہ ہوا تو سب سمجھ لیں کہ پابندیوں کے حربے کو کند بنا دینے کے لئے ملک کے اندر بہت سی تدابیر موجود ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے تیسرے اہم نکتے کے طور پر ایٹمی مذاکرات میں اسلامی جمہوریہ ایران کے منطقی طریقہ کار اور مد مقابل فریق کی غیر منطقی روش اور زور زبرستی کا ذکر کیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں چند رو‎ز قبل صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا مطلب ہے فریقین کا مشترکہ مقام تک پہنچنا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسی لئے مذاکرات میں یہ نہیں ہونا چاہئے کہ ایک فریق غیر منطقی رویہ اختیار کرکے دوسرے فریق سے اپنی توقعات پوری کروانے کی کوشش کرے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: مذاکرات میں امریکیوں اور ان کے مطیع کچھ یورپی ملکوں کا رویہ غیر منطقی ہے اور توسیع پسندانہ انداز میں وہ یہ توقع رکھتے ہیں کہ ان کی ہر خواہش پوری ہو جائے، جبکہ مذاکرات کا یہ طریقہ نہیں ہوتا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے مد مقابل فریق کے بیجا مطالبات کے جواب میں ایران کے عہدیداروں کے دو ٹوک موقف اور استقامت کو بالکل بجا قرار دیا۔ آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مقدس دفاع، (ایران عراق جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی) قرارداد 598 کی موافقت، اسی طرح جنگ کے بعد گوناگوں مسائل اور مختلف مواقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے منطقی اور عاقلانہ موقف کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا: جوہری مذاکرات میں بھی اسلامی نظام نے منطقی روش کے مطابق عمل کیا ہے، لیکن مد مقابل فریق کے یہاں منطق کا فقدان ہے اور وہ غیر منطقی انداز میں طاقت کا سہارا لینے کی کوشش کرتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ ایران کے عوام غیر منطقی روئے، توسیع پسندی اور زور زبردستی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر کہا کہ میں مذاکرات کے جاری رہنے، آگے بڑھنے اور ایک اچھے معاہدے پر منتج ہونے سے اتفاق کرتا ہوں اور یقینی طور پر ملت ایران بھی ایسے معاہدے کی کوئی مخالفت نہیں کریگی جس میں اس قوم کے وقار اور احترام کو ملحوظ رکھا گیا ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ مذاکرات میں ملت ایران کے وقار، احترام اور پیشرفت کو مد نظر رکھا جانا چاہئے کیونکہ یہ قوم امریکا ہو یا کوئی اور، مد مقابل فریق کی دھونس سے متاثر ہو جانے کی عادی نہیں ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دو مراحل میں معاہدہ کئے جانے سے متعلق بحثوں کا حوالہ دیا جس کے مطابق پہلے مرحلے میں کلی اصولوں اور کچھ عرصے کے بعد تمام تفصیلات پر اتفاق رائے کیا جائے، آپ نے فرمایا: اس طرح کا معاہدہ اچھا نہیں ہے کیونکہ مد مقابل فریق کے روئے کا ہمیں اب تک جو تجربہ ہے اس کے مطابق کلی باتوں میں اتفاق رائے، تفصیلات میں پے در پے بہانے تراش لئے جانے کا باعث بنے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اگر معاہدہ ہونا ہے تو ایک ہی مرحلے میں ہو اور اس میں تمام کلیات اور تفصیلات ایک ساتھ جمع ہوں۔
قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اس معاہدے کے مندرجات پوری طرح واضح اور روشن ہوں جن کی غلط تشریح اور تاویل نہ کی جا سکتی ہو، معاہدے کا مضمون ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ مد مقابل فریق جو سودے بازی کا عادی ہے، مختلف مسائل میں بہانہ تراشی کر سکے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ لطف پروردگار سے ملت ایران گیارہ فروری کو ثابت کر دیگی کہ وہ کوئی بھی زور زبردستی برداشت کرنے والی نہیں ہے اور تحقیر کرنے والوں پر جوابی وار ضرور کریگی۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران اور تمام ہمدرد افراد اس بات پر اتفاق رائے رکھتے ہیں کہ کسی بھی ملک کے لئے قومی وقار کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے کیونکہ اگر قومی وقار نہ ہو تو سیکورٹی اور پیشرفت بھی نہیں ہوگی، لہذا یہ قومی وقار محفوظ رہنا چاہئے اور حکام کو بھی اس کا بخوبی علم ہے۔ آپ نے فرمایا کہ فضل پروردگار سے، ملت ایران گیارہ فروری کو اپنی مقتدرانہ شراکت اور عزم راسخ کے ذریعے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیگی۔
اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل فضائیہ کے کمانڈر بریگیڈيئر جنرل حسن شاہ صفی نے آٹھ فروری کے تاریخی واقعے اور امام خمینی سے فضائیہ کے کمانڈروں کی بیعت کی سالگرہ کا حوالہ دیتے ہوئے فضائیہ کی توانائیوں اور پیشرفت کے سلسلے میں بریفنگ دی۔
ملاقات سے پہلے ایران کی مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فضائیہ اور ایئر ڈیفنس شعبے کے اعلی کمانڈروں سے ایک الگ ملاقات میں ملک کے دفاعی سسٹم میں فضائیہ اور ایئر ڈیفنس شعبے کے انتہائی حساس اور اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ آپ نے کہا کہ فضائیہ اپنے پیشے کے تقاضوں کے مطابق سائنس و ٹکنالوجی پر استوار ہوتی ہے اور اسی وجہ سے اطراف کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اس دفاعی شعبے کی اہمیت بہت زیادت ہے۔