قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ماحولیت اور قدرتی وسائل کی حفاظت کے محکمے کے عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات میں ہوا کی آلودگی، گرد و غبار کے طوفان، جنگلات، چراگاہوں اور ہریالی کو نقصان پہچانے والے اقدامات کی روک تھام کے لئے متعلقہ اداروں کی طرف سے صحیح منصوبہ بندی، مدبرانہ اقدامات اوردائمی اور سنجیدہ طور توجہ کی ضرورت پر زور دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ماحولیات کی حفاظت حکومتی فریضہ ہے اور ضروری ہے کہ ماحولیات کے متعلق قومی دستاویز تیار کی جائے اور تمام تعمیراتی اور صنعتی پروجیکٹوں کے ساتھ ماحولیاتی دستور العمل کا ضمیمہ بھی رکھا جائے اور ماحولیات کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کو جرم قرار دیا جائے اور اس طرح اس انتہائی اہم فریضے پر عملدرآمد ہو۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے زمین اور اس کرہ ارضی کی ثروتوں کی حفاظت کے سلسلے میں اسلام کا نظریہ پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام اور ادیان الہیہ نے ہمیشہ فطرت کے تعلق سے انسانوں کے اندر احساس ذمہ داری اور انسان اور فطرت کے درمیان اعتدال کو قائم رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ماحولیاتی چیلنجوں کو عالمی چیلنج قرار دیا اور ماحولیاتی مسائل کے دراز مدتی اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ مختلف ممالک کے تجربات سے ثابت ہو چکا ہے کہ بہت سی ماحولیاتی مشکلات کا تدارک کیا جا سکتا ہے اور ان کے لئے راہ حل موجود ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں مثال پیش کرتے ہوئے بڑے شہروں میں ہوا کی آلودگی کا ذکر کیا اور فرمایا کہ یہ مشکلات صبر و حوصلے کے ساتھ مناسب تدابیر نافذ کرنے اور دائمی طور پر اس کی نگرانی سے حل کی جا سکتی ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ماحولیات کا مسئلہ، کسی ایک حکومت کا مسئلہ، کسی ایک شخص کا مسئلہ اور کسی ایک حلقے کا مسئلہ نہیں بلکہ قومی اور ملکی مسئلہ ہے، لہذا متعلقہ مشکلات کو حل کرنے کے لئے سب کو چاہئے کہ ایک دوسرے سے تعاون کریں۔
قائد انقلاب اسلامی نے پانی، ہوا اور مٹی تین چیزوں کو ماحولیات کے تین اصلی عناصر قرار دیا اور فرمایا کہ بڑے شہروں میں ہوا کی آلودگی، گرد و غبار کی مشکل، پانی کی قلت، مٹی کے کٹاؤ اور بہاؤ پر قابو پانے کے لئے پروپیگنڈے سے زیادہ کام اور دائمی محنت کی ضرورت ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جنگلات اور چراگاہوں کو بڑے شہروں کو آکسیجن فراہم کرنے والے پھیپھڑوں اور مٹی کے حفاظتی وسائل سے تعبیر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے جنگلات اور قدرتی ذخائر کو خاص طور پر شمالی علاقوں میں کچھ خود غرض اور مفاد پرست افراد کے ہاتھوں نقصان پہنچائے جانے پر شدید افسوس کا اظہار کیا اور فرمایا کہ ذمہ دار اداروں کو چاہئے کہ جنگلات سے ہر طرح کے تعرض کا سد باب کریں خواہ وہ تعرض ہوٹلوں کی تعمیر، سیاحوں کی توجہ مبذول کرانے، دینی مدارس کی تعمیر یا اسی طرح کے کسی بہانے سے ہی کیوں نہ کیا جائے جو بظاہر قابل قبول نظر آتا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے خالی زمینوں اور حالیہ برسوں میں پہاڑوں اور ٹیلوں کو ہتھیا کر ان پر عمارتوں کی تعمیر کو تکلیف دہ اور افسوس ناک مسئلہ قرار دیا اور فرمایا کہ قانونا اس طرح کے اقدامات کو جرم سمجھا جائے اور غلط فائدہ اٹھانے والے افراد کے خلاف بغیر کسی ڈھلائی کے قانونی کارروائی کی جائے اور اگر اداروں میں کہیں کوئی کوتاہی ہو تو اس کوتاہی کے ذمہ دار افراد سے بھی سختی کے ساتھ نمٹا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر زور دیکر کہا کہ ماحولیات کی حفاظت حکومت کا فرض ہے، چنانچہ ماحولیات کی حفاظت کے لئے قومی دستاویز تیار کرکے، تمام تعمیراتی، صنعتی اور تجارتی پروجیکٹوں اور ریفائنریوں کے لئے ماحولیاتی ضمیمہ فراہم کرکے، ماحولیات کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کو جرم قرار دینے کے لئے قوانین پر نظر ثانی کرکے اس فرض پر عمل کرے۔ آپ نے فرمایا کہ کسی طرح کی رو رعایت کے بغیر نظارتی سسٹم کی تقویت ماحولیات کی حفاظت اور قانون شکنی کرنے والے اور خود غرض افراد کے مقابلے کے اہم طریقے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ماحولیات کی حفاظت میں عوام کے کردار اور قومی میڈیا کے ذریعے معاشرے میں ماحول سازی کو بہت اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ جو باتیں بیان کی جانی تھیں آج بیان کر دی گئيں، اب آئندہ عوام کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ کون ادارہ ماحولیات کی حفاظت کے تعلق سے اپنے فرائض پر عمل کر رہا ہے اور کون سے ادارے ماحولیات کی حفاظت کے لئے لازمی اقدامات انجام نہیں دے رہے ہیں۔