رہبرانقلاب اسلامی نےکردمسلمان پیشمرگہ شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ کردمسلمان پیشمرگہ کے جوانوں نے میدان جنگ میں اپنی شجاعت و جذبہ ایثار کا شاندار مظاہرہ کیا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کرد مسلمان پیشمرگہ کے شہدا کی یاد میں سمینار کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات میں جو چارمئی کو انجام پائی تھی، کرد مسلمان پیشمرگہ کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا -قائد انقلاب اسلامی کے اس خطاب کو پیر کے دن ایران کے صوبہ کردستان کے شہر سنندج میں شہدائے کرد پیشمرگہ کی یاد میں منعقدہ سمینار میں پڑھا گیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے کرد مسلمان پیشمرگہ کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ایران کے ان مومن اور مخلص جوانوں کے جذبہ ایثار و فداکاری کا ذکر کیا اور فرمایا: کرد مسلمان پیشمرگہ کے جوان اپنی جان خطرے میں ڈال کر میدان جنگ میں اترتے تھے جبکہ دوسری طرف انقلاب دشمن منافقین ان جوانوں کے اہل خانہ کا چین و سکون بھی سلب کئے ہوئے تھے لیکن اس کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ کرد مسلمان پیشمرگہ کے یہ جوان اتنے سخت امتحان میں سرخرو ہوئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے کردستان کے علاقے میں بدامنی پھیلانے اور نتیجے میں اسلامی انقلاب کو نقصان پہنچانے کی غرض سے مذہب و مسلک کے نام پر بعض عناصر کو استعمال کرنے کی دشمن کی پالیسیوں کی ناکامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی انقلاب کے ابتدائی برسوں میں انقلاب دشمن عناصر نے اپنی پوری توانائی اس بات پر صرف کر دی کہ اس علاقے کو شورش زدہ اور بدامنی کے شکار علاقے میں تبدیل کر دیں لیکن کرد علما اور عوام کا جذبہ اور دل اسلامی انقلاب کے ساتھ تھا اسی لئے انقلاب دشمن عناصر نے بعض کرد علما کو بھی شہید کیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے اس خطاب میں اس حقیقت پر زور دیتے ہوئے کہ دشمن چین سے نہیں بیٹھے گا اور اس کے پاس جتنی بھی مالی، سیکورٹی اور تشہیراتی قوت ہے سب کا استعمال کرتے ہوئے اپنی دشمنی نبھائے گا، فرمایا: لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ دشمن، کردوں کے نام پر مسلکی مسئلے کو (حربے کے طور پر) استعمال نہیں کر سکے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے شیعہ و سنی مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کے برطانیہ کے پرانے ہتھکنڈے کا ذکر کرتے ہوئے عراق کے اہل سنت مسلمانوں کی حمایت میں امریکی کانگریس کی تازہ ترین قرارداد کا حوالہ دیا اور یہ سوال اٹھایا کہ کیا حقیقت میں امریکی حکام اہل سنت سے ہمدردی رکھتے ہیں؟! قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: یہ لوگ ہر اس چیز کےمخالف ہیں جو اسلام کی نشانی شمار ہوتی ہو اور ان کے نزدیک شیعہ و سنی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
آپ نے فرمایا کہ دشمن کے نزدیک مذہب و مسلک اختلاف و تفرقہ ڈالنے کا ایک ذریعہ ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دشمن کے ہاتھ سے اس بہانے کو چھین لینے کی ضرورت ہے فرمایا کہ اس سلسلے میں کرد شہدا کی یاد میں پروگرام کرنے اور دیگر ثقافتی اقدامات اور نوجوانوں کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے -