رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کی صبح حج مشن کے عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات میں منی میں پیش آنے والے حیرت انگیز اور انتہائی تلخ سانحے کو آزمائش الہی سے تعبیر کیا اور اس عظیم سانحے پر حکومتوں اور خاص طور پر مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی پاسبانی کے دعویدار اداروں کی خاموشی پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ سانحہ ہرگز فراموش نہیں کیا جانا چاہئے، بلکہ سفارتی محکمے اور ادارہ حج کی ذمہ داری ہے کہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے کام کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے سانحہ منی میں جاں بحق ہونے والے سات ہزار مسلمانوں کے سلسلے میں میزبان حکومت کی ذمہ داری کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سانحے کے بعد پورے عالم اسلام کو ایک زبان ہوکر اعتراض کرنا چاہئے تھا، لیکن افسوس کی بات ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے علاوہ کہیں سے کوئی آواز نہیں سنائی دی، یہاں تک کہ ان حکومتوں نے بھی جن کے شہری جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں، اس سانحے پر کوئی قابل ذکر اعتراض نہیں کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس قضیئے کی اہمیت کی تشریح اور اس طرح کے واقعات کی مستقبل میں روک تھام کے طریقوں کے جائزے کے لئے حکومتوں سے مذاکرات کو ملک کے حکام خاص طور پر سفارتی شعبے کا فریضہ قرار دیا اور فرمایا کہ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سانحہ میزبان حکومت کی کوتاہی کی وجہ سے رونما ہوا، تاہم یہ کوئی سیاسی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ہزاروں مسلمانوں کا معاملہ ہے جو مناسک حج ادا کرتے ہوئے لباس احرام میں جاں بحق ہو گئے، اس معاملے پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے یورپ اور امریکا میں انسانی حقوق کے بلند بانگ دعوے کرنے والے اداروں کی مطلق خاموشی پر بحث کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ انسانی حقوق کے دعوے کرنے والے دروغگو اور منافق ادارے اسی طرح مغربی حکومتیں جو بعض اوقات کسی ایک انسان کے قتل پر ساری دنیا میں ہنگامہ برپا کر دیتی ہیں، اس مسئلے میں اپنی 'دوست' حکومت کا خیال کرتے ہوئے مہر بلب ہو گئیں۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ انسانی حقوق کے ان دعویداروں میں اگر صداقت ہوتی تو وہ اس سانحے کے سلسلے میں جوابدہی، معاوضے، خاطیوں کو سزا دئے جانے اور اس طرح کا واقعہ دوبارہ پیش نہ آنے کی ضمانت کا مطالبہ کرتیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس اہم مسئلے کو فراموشی سے بچانے اور ضروری مطالبات جاری رکھنے کے لئے مستقل بنیادوں پر کوششوں کو ادارہ حج کی ذمہ داری قرار دیا اور فرمایا کہ یہ سانحہ سکوت اور فراموشی کی نذر نہیں ہونا چاہئے، بلکہ برسوں تک اسے عالمی اداروں میں اٹھایا جائے اور اس مہم کا نشانہ مغربی حکومتیں اور انسانی حقوق کی پاسبانی کے دعوے کرنے والے ادارے ہوں۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ملک کے ادارہ حج کے حکام کی دردمندانہ کوششوں بالخصوص ایرانی حجاج کے سرپرست حجت السلام و المسلمین قاضی عسگر کے ٹھوس موقف اور مربوط مساعی کی قدردانی کی، نیز ادارہ حج کے سربراہ جناب اوحدی کی فرض شناسی، احساس ذمہ داری اور اطلاع رسانی سے متعلق ہمہ جہتی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان زحمتوں اور خدمات کا اجر بارگاہ خداوندی میں محفوظ ہے اور راہ خدا میں اسی صبر و مجاہدت کا نتیجہ ہے کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے صحرائے کربلا میں پیش آنے والی بے پناہ مصیبتوں کو اچھائی اور جمال سے تعبیر کیا۔

قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے حجت الاسلام و المسلمین قاضی عسگر نے اس سال حج کے دوران انجام پانے والے اقدامات کی رپورٹ پیش کی اور ساتھ ہی مسجد الحرام کے حادثے اور منی کے تلخ سانحے کے سلسلے میں کی جانے والی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سانحہ سعودی حکام کی بدانتظامی کا نتیجہ تھا اور ہم متعلقہ اداروں کی مدد سے اس سانحے کے مختلف پہلوؤں کے ثبوت و شواہد جمع کریں گے اور اس معاملے کو آگے بڑھائيں گے۔

ادارہ حج و زیارت کے سربراہ جناب اوحدی نے سانحہ منی کے زخمیوں کے علاج اور ان کی وطن منتقلی کی تفصیلات بتائیں اور کہا کہ بقیہ ایرانی حجاج کرام کی صورت حال کو واضح کرنے کے لئے دیگر اداروں کے تعاون سے بھرپور کوششیں جاری رہیں گی۔ انھوں اس سال حج کے تعلق سے انجام پانے والے اقدامات کی بریفنگ دی۔