بعثت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے موقع پر جمعرات کی صبح اسلامی نظام کے عہدیداروں اور تہران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں نیز شہدا کے اہل خانہ نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر اسلام سے لیکر اب تک دو رجحانوں بعثت اور جاہلیت کے جاری رہنے کا حوالہ دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق جاہلیت کے رجحان کی سب سے اہم خصوصیت شہوت و غضب ہے۔ آپ نے فرمایا کہ آج امت مسلمہ کا سب سے اہم فریضہ امریکا کی سرکردگی والے جاہلیت کے رجحان کا مقابلہ ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران بعثت کے رجحان کے ہراول دستے کے طور پر اس راستے پر جس کا آغاز امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے کیا، بڑی طاقتوں سے بغیر کسی خوف و ہراس کے رواں دواں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امت اسلامیہ اور عظیم الشان ملت ایران کو بعثت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی مبارکباد پیش کی اور قرآنی آیات کی روشنی میں بعثت کے عمیق مفاہیم سے بحث کی۔ آپ نے فرمایا کہ بعثت فطرت الہیہ کی جانب رجوع کرنے، ایک نئی انگڑائی لینے اور معقولیت و حریت و مساوات و بندگی پروردگار سے آراستہ زندگی کی عید ہے اور انبیائے الہی کا مشن انسانوں کو اسی پاکیزہ فطرت، فرامین پروردگار کے دائرے میں رہتے ہوئے فکر و تدبر کرنے اور توحید کی جانب لے جانا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ بشریت کو بعثت کی تعلیمات کی ہمیشہ ضرورت رہے گی جبکہ بعثت کی مخالف سمت میں کاروان جاہلیت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ کاروان جاہلیت صرف پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے تک محدود نہیں ہے بلکہ انبیائے الہی کے فکر و تدبر کی دعوت کے مشن کے ساتھ ہی ساتھ یہ محاذ بھی اپنا کام کرتا رہا ہے اور آج سائنس و ٹیکنالوجی کی مدد سے وہ بالکل نئی شکل میں ظہور پذیر ہوا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ شہوت، غضب اور نفسانی خواہشات جاہلیت کے محاذ کی اصلی نشانیاں ہیں، آپ نے فرمایا کہ جاہلیت کے محاذ کی کارکردگی کا نتیجہ ہمیشہ بشریت کی تحقیر، رنج و الم اور طاقت فرسائی، اسی طرح دسیوں لاکھ انسانوں کے قتل عام، قوموں کے وسائل کی غارتگری اور بدعنوانی کی شکل میں سامنے آیا ہے اور اس کی واضح مثال دونوں عالمی جنگیں ہیں۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے شخصی، سماجی اور بین الاقوامی سطح پر جاہلیت اور بعثت کے دو محاذوں کے وجود کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر عالمی سطح پر بڑی طاقتوں کی روش انبیائے الہی کی پیش کردہ فکر و خرد کے دائرے میں رہے تو دنیا کے حالات کچھ اور ہوں گے، اور اگر ان کے اقدامات نفسانی خواہشات، فتنہ انگیزی اور جاہ طلبی پر مبنی ہوں گے تو دنیا کی شکل مختلف ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے استعماری طاقتوں کے پیروں تلے قوموں کے کچلے جانے کو جاہلیت کے محاذ کے اقدامات کا واضح نمونہ قرار دیا اور برطانیہ کے طویل المیعاد استعماری قبضے کے نتیجے میں ہندوستان کے وسائل کی تاراجی اور اس ملک کی بدبختی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت مغربی ایشیا کے علاقے میں جو جنگیں اور فتنے ہیں وہ بھی محاذ جاہلیت اور شیطان کی ریشہ دوانیوں کیا نتیجہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ دنیا پر حکمفرما صیہونی نیٹ ورک شیطانوں کے ہاتھوں تشکیل شدہ سسٹم کی علامت ہے، آپ نے فرمایا کہ دنیا کی موجودہ صورت حال صیہونی سرمایہ داروں کے وسیع نیٹ ورک کے تسلط کی دین ہے، یہاں تک کہ امریکا جیسی حکومت پر بھی ان کا غلبہ ہے، جبکہ پارٹیوں اور حلقوں کی اقتدار تک رسائی اسی صیہونی نیٹ ورک کی فرمانبرداری پر منحصر ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق امت اسلامیہ اور ایران کی تحریکوں اور اسلامی بیداری کی لہر کا اصلی ہدف بدعنوان صیہونی حکمراں حلقے کا مقابلہ کرنا کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اسی لئے آج اسلام دشمنی، ایران دشمنی اور شیعہ دشمنی امریکا اور اس سے وابستہ حکومتوں کی طے شدہ پالیسی کا جز بن گئی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بڑی طاقتوں کی بد عنوانیوں کے بارے میں ملت ایران اور مسلم اقوام کی بیداری و ہوشیاری کو ان طاقتوں کی برہمی کی اصلی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ علاقے میں امریکا کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ایران کو پابندیوں کی دھمکی دی جاتی ہے کیونکہ بڑی طاقتیں اسلامی جمہوریہ کو علاقے میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے راستے کی رکاوٹ سمجھتی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ دنیا پر جاہلیت کے محاذ اور شیطانی قوتوں کی حکمرانی کا نتیجہ طاغوت اور سرکشی ہے، آپ نے فرمایا کہ جاہلیت اور طاغوت کا محاذ ایٹم بم کے ذریعے ہیروشیما میں لاکھوں انسانوں کو موت کی نیند سلا دیتا ہے اور برسوں بعد بھی معافی مانگنے پر آمادہ نہیں ہوتا، عراق اور افغانستان کے بنیاد ڈھانچے کو تہس نہس کر دیتا ہے لیکن کبھی اپنی زبان سے اس کا اعتراف نہیں کرتا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی بھی کوئی جنگ شروع نہیں کی اور کسی بھی ملک کے خلاف لشکرکشی نہیں کی، البتہ اس نے اپنا موقف بلند آواز سے بیان کیا اور آئندہ بھی یہی کرتا رہے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے نظرئے کا حوالہ دیا جس کے مطابق تنگ نظر اور رجعت پسند اسلام امریکی اسلام سے وابستہ ہے اور یہ دونوں ہی اسلام حقیقی اسلام سے متصادم ہیں، آپ نے فرمایا کہ آج جو بدعنوان گروہ اسلام کے نام پر بدترین اور پست ترین جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں انھیں مغربی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغربی ممالک نے ظاہری طور پر تو داعش مخالف اتحاد بھی تشکیل دیا ہے، لیکن در پردہ وہ اس رجحان کے حامی ہیں اور اسلام دشمنی کے تناظر میں اپنے پروپیگنڈوں میں اسے 'اسلامی حکومت' کا نام دیتے ہیں تا کہ اسلام کی شبیہ خراب ہو۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے جاہلیت کے محاذ کی اسلام دشمنی کے باوجود اسلامی تحریک کا دائرہ مسلسل بڑھنے کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی تحریک جو ایران میں اسلامی نظام کی تشکیل کی وجہ سے مزید عمیق اور مستحکم ہوئی، اپنے راستے پر رواں دواں رہے گی اور یقینی طور پر کامیاب ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی کی ذات پر توکل کرنے اور بڑی طاقتوں کی سازشوں اور دھمکیوں سے ہرگز ہراساں نہ ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج امت اسلامیہ کی بشمول عوام، حکام اور دانشوروں کے، اسلامی تحریک کے تعلق سے اور جاہلیت کے محاذ کے مقابلے کے سلسلے میں کچھ ذمہ داریاں ہیں، اگر امت اسلامیہ نے اپنے ان فرائض کو انجام دیا تو اجر و ثواب الہیہ سے بہرہ مند ہوگی اور اگر کوئی اپنے فریضے پر عمل نہیں کرتا ہے تو بھی اسلامی تحریک رکنے والی نہیں ہے بلکہ اپنے راستے پر آگے بڑھتی رہے گی کیونکہ سرانجام اسلام اور مسلمانوں کو فتح حاصل ہونی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنی تقریر میں بعثت پیغمبر کو تمام دنیا والوں کے لئے رحمت خداوندی کا دن قرار دیا اور کہا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم صرف مسلمانوں نہیں بلکہ پوری بشریت کے لئے مظہر رحمت خداوندی تھے، کیونکہ انھوں نے عوام کو ہدایت کے راستے سے روشناس کرایا۔
صدر مملکت نے ان الزامات کا حوالہ دیا جو دہشت گردی اور تشدد کے نام پر اسلام پر لگائے جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جن لوگوں نے آج دنیا میں ناحق اسلام دشمنی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، ایک بار اسلام کے مطلوبہ معاشرے کو دیکھیں اور مشرکین و ملحدین سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے برتاؤ اور انصاف پسندی سے سبق لیں۔
ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ ایک طرف مغرب کے اسلام دشمن عناصر جو صدیوں سے اسلام کے خلاف پروپیگںڈا کرتے آ رہے ہیں اور دوسری جانب نادان دوست یا اغیار سے وابستہ ایجنٹ قینچی کے دو پھلوں کی مانند اسلام کے وقار کو مجروح کر رہے ہیں۔
صدر روحانی نے یہ سوال اٹھایا کہ علاقے میں قتل و غارت اور بدامنی کون لیکر آیا ہے اور 70 سال قبل اس علاقے میں غاصب حکومت کی تشکیل کس نے کی تھی۔ صدر مملکت نے کہا کہ علاقے میں بدامنی، قتل و غارت اور جنگوں کی جڑ قدس کی غاصب حکومت ہے۔
صدر روحانی نے افغانستان پر غاصبانہ قبضے، عراق پر حملے اور علاقے میں بدامنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان تمام جرائم کے ذمہ دار صیہونی اور امریکی ہیں۔
صدر مملکت حسن روحانی نے کہا کہ اسلامی نظام کا نصب العین ساری دنیا میں امن و آشتی کا قیام ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کیسے خاموش رہ سکتے ہیں جبکہ یمن کے عوام آئے دن، ان افراد کی جو خود کو مسجد الحرام کا متولی مانتے ہیں، وحشیانہ بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔
صدر روحانی نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو فخر ہے کہ اس نے رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات کے تحت مظلوم کا دفاع کیا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر کے حکم پر جہاں بھی ضروری ہوا ہم مظلومین کی دست گیری کریں گے۔