بسم اللہ الرحمن الرحیم

یہ ہماری مسلح افواج کی ایک شیریں ترین اور زیباترین تقریب ہے۔ یعنی ہمارے نوجوانوں کے ایک گروہ کا فوجی وردی میں آنا اور دوسرے گروہ کا فارغ التحصیل ہونا۔ سب سے پہلے میں ان تمام عزیزوں کو جو فارغ التحصیل ہوئے ہیں اور انہیں جنہوں نے مقدس فوجی وردی زیب تن کی ہے، مبارک باد دیتا ہوں۔ کیڈٹ یونیورسٹی وہ چمن ہے کہ جس میں ان باصلاحیت پودوں کو مناسب فضا میں رشد کرنا ہے، بالیدگی حاصل کرنا ہے اور مستقبل میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کا قابل فخر سپاہی بننا ہے۔
ہماری فوج کی دو خصوصیات ایسی ہیں کہ جس فوج میں بھی پائی جائیں اس کو فخر کرنے کا حق ہے۔ پہلی خصوصیت یہ ہے کہ ہمارے ملک میں فوج کی جگہ لوگوں کے دلوں میں ہے۔ ان فوجوں کے برخلاف جو عوام سے الگ ہیں اور عوام کے مقابلے پر آتی ہیں، عوام ان سے جدا ہیں اور وہ اسی ظاہری شان و شوکت پر فخر کرتی ہیں، کسی اور چیز پر نہیں۔ ہمار ملک میں خدا کے فضل و کرم سے فوج کو عوام میں جگہ حاصل ہے اور عوام اس سے لگاؤ رکھتے ہیں۔
دوسری خصوصیت یہ ہے کہ آپ خود کو مقدس اور اعلا ہدف کے لئے تیار اور آمادہ کرتے ہیں۔ دنیا میں ہرجگہ اور ہرملک کی فوج کا مقصد، قومی اور نیشنل ہدف تک محدود ہے لیکن آپ کا ہدف پوری انسانیت (کی خدمت) ہے۔
یہ صحیح ہے کہ قوم کے دفاع کا محکم قلعہ یہی ہماری مسلح افواج ہیں اور یہ بھی صحیح ہے کہ وطن پرستی اور وطن کی محبت کا صحیح مفہوم وہی ہے جو ایک سچی اور باصلاحیت فوج انجام دیتی ہے، یعنی دفاع کا صرف دعوا اور نام نہیں بلکہ اپنی جان کی بازی لگا کر وطن کا دفاع۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی چیز اس بات کا موجب نہیں ہے اور نہ ہی اب تک ہوئی ہے کہ ہماری فوج اپنے اعلا انسانی اور خدائی اہداف کے بارے میں نہ سوچے۔
آپ کیڈٹ یونیورسٹی کی کارکردگی کی رپورٹ میں بھی مقبوضہ فلسطین کی بات کرتے ہیں۔ آپ میں سے ایک ایک مومن نوجوان کے دل میں دشمنان اسلام کی دشمنی اور اسلامی اقدار، عظیم اسلامی وطن اور براداران اسلامی کی محبت اور اسلامی آرزوئیں موجزن ہیں۔ ہم مسلمان ہیں اور ایرانی ہیں۔ ہمارا مسلمان ہونا نہ صرف یہ کہ ہمارے ایرانی ہونے کے منافی نہیں ہے ، بلکہ دونوں ایک دوسرے کے مطابق اور ایک دوسرے کی تکمیل کرنے والے ہیں۔ آج قبۃ الاسلام اور بلند خدائی افکار نیز اسلامی اقدار کا مرکز یہی خونیں سورما وطن ہے کہ جس کا مسلح افواج کے سپاہیوں اور قابل فخر عوامی رضاکار فورس بسیج کی شکل میں عوام کے ایک ایک فرد نے برسوں دفاع کیا ہے۔ یہ دونوں خصوصیات آپ سے مخصوص ہیں۔
دنیا کی جس فوج میں بھی اور جس قوم میں بھی اسلامی جذبات ہوں ، ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔ افسوس کہ انہیں یہ موقع نہیں دیا گیا۔ لیکن آپ کو یہ موقع دستیاب ہے۔ آپ کا یہ حلف، مقدس ترین اور محکم ترین حلف ہے اور یہی آپ کی دینی بنیاد کے استحکام اور اس ملک کے دفاعی اور فوجی بنیاد کے محکم ہونے کی ضمانت ہے۔ دشمنان اسلام جان لیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران طاقتور اور پائیدار ہے اس لئے کہ قوم اور اس کے غیور نوجوانوں کے دلوں، ان کے افکار اور ایمان پراستوار ہے اور مسلح افواج اس قوم کے توانا بازو اور اس پرافتخار پیکر کا حصہ ہیں۔
آج آپ دیکھ رہے ہیں کہ دنیا کی حالت کیا ہے۔ یہ کانفرنس جو آج میڈرڈ میں ہورہی ہے اور فیصلہ کیا جارہا ہے، مسلم اقوام کے ساتھ زبردستی اور فلسطینی قوم کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے۔ دنیا کی سیاست کے کرتا دھرتا یہ نہ سمجھیں کہ جلسے کرکے، گفتگو کرکے اور تالیاں بجاکے اقوام کی تقدیر اپنے ہاتھ میں لے سکیں گے اور ملکوں کو اپنی مرضی کے مطابق ادھر سے ادھر کرسکیں گے۔ ہماری معاصر تاریخ نے ثابت کر دیا ہے کہ اس قسم کے فیصلے بے بنیاد اور کمزور ہوتے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد بھی دنیا کے طاقتور نشستند و گفتند و برخاستند بیٹھے ، مٹنگ کی اور اٹھے اور چند عشروں تک اقوام کو اپنے فیصلوں کا پابند بنایا لیکن انجام کیا ہوا؟ سرانجام آپ نے دیکھا کہ تاریخ کی فطرت اور سنت الہی نے کس طرح ان کے منہ پر طمانچہ رسید کیا؟ آپ نے دیکھا کہ ان کے فیصلے اور ان کی باتیں کس طرح نقش بر آب ہو گئیں اور تاریخ کی رفتار اور اقوام کے ارادوں کے سامنے ان کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہا؟ فلسطین کا مسئلہ بھی ایسا ہی ہے۔ آج سے چالیس سال پہلے بیٹھے اور غصب شدہ سرزمین میں ایک جعلی قومیت اور جعلی حکومت قائم کی اور آج اپنے خیال خام کے تحت اس قضیے پر خاتمے کی مہر لگانا چاہتے ہیں لیکن وہ غلطی پر ہیں۔
اس خیانت میں شرکت کرنے والے یقینا اقوام کے غضب کا نشانہ بنیں گے۔ لیکن تاریخ میں سنت الہی اور اقوام اپنا راستہ طے کریں گی۔ یہ وہ بات نہیں کہ آج ہمیں کہنی ہے۔ وہ اپنے وسیع پروپیگنڈوں کا رخ بلا وجہ اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف نہ کریں۔ ہم فلسطین کی برحق اور عظیم آرزو کے دفاع میں کسی کا پاس ولحاظ نہیں کریں گے۔
اقوام کے پاس کوئی پلیٹ فارم نہیں ہے۔ اقوام کے پاس ایسا کوئی اسٹیج نہیں ہے کہ جہاں انہیں اپنی بات کہنے کی اجازت ہو۔ آپ اقوام کو موقع دیں، آپ مصر، اردن اور دیگر اسلامی ملکوں کی سڑکوں پر لاٹھی ڈنڈے، آنسو گیس اور آتشیں ہتھیاروں سے اقوام کا راستہ نہ روکیں تو معلوم ہو جائے گا کہ مسلم اقوام کیا کہتی ہیں اور کیا چاہتی ہیں۔ یہ تمام اسلامی اقوام کی بات ہے۔
عزیز نوجوانو' میرے عزیز فرزندو! اس آب و خاک ، اسلام اور سعی و کوشش کے اس دور کی قدر کریں۔ خود کو انواع و اقسام کی تربیت سے، جسمانی اور روحانی لحاظ سے سنواریں اور اپنے ایمان کی بنیادیں محکم کریں۔ آپ کے کندھوں پر بار گراں لیکن بہت ہی افتخار آمیز فرائض ہیں۔ میں ان تمام لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جو اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی تربیت بالخصوص کیڈٹ یونیورسٹی میں جس سطح پر بھی زحمتیں اٹھا رہے ہیں۔
الحمد للہ آج ایک طرف اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج اور دوسری طرف سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، دو محکم اور تناور درخت کی مانند رشد کر رہے ہیں۔ دشمن کی آنکھیں جو یہ نہیں دیکھنا چاہتیں اور نہیں دیکھ سکتیں پھوٹ جائیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی آغوش محبت و مہربانی میں صحیح اور شرافتمندانہ راہوں میں اپنے فرزندوں کی ایسی تربیت کرے گا کہ وہ روز افزوں پیشرفت و ترقی کریں۔
خداوند عالم آپ سب کو توفیق اور ہم سب کو فریضے پر عمل کی راہ میں ہدایت فرمائے اور اپنی نصرت ہمارے شامل حال کر دے۔

والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ