بسم اللَّه الرّحمن الرّحيم
يا مقلّب القلوب و الأبصار يا مدبّر اللّيل و النّهار يا محوّل الحول و الأحوال حوّل حالنا الى احسن الحال.
اللّهمّ كن لوليّك الحجّة بن الحسن صلواتك عليه و على ءابائه فى هذه السّاعة و فى كلّ ساعة وليّا و حافظا و قائدا و ناصرا و دليلا و عينا حتّى تسكنه ارضك طوعا و تمتّعه فيها طويلا.
اللّهمّ اعطه فى نفسه و ذريّته و شيعته و رعيّته و خاصّته و عامّته و عدوّه و جميع اهل الدّنيا ما تقرّ به عينه و تسرّ به نفسه.
میں پورے ملک کے تمام ہم وطنوں، دنیا کے مختلف خطوں میں سکونت پذیر تمام ایرانیوں اور عید نوروز کا جشن منانے والی تمام اقوام کو عید نوروز اور سال نو کی آمد کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ میں خصوصی تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں شہداء کے عزیز خاندانوں، تمام جانبازوں (وطن عزیز کے دفاع میں جنگ کرتے ہوئے زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والوں)، ان کے اہل خانہ، تمام ایثار گروں (ملک کے دفاع میں جان ہتھیلی پر رکھ کر جنگ کرنے والوں) کو اور مختلف میدانوں میں سرگرم رہنے والے تمام افراد کو۔ میری تمنا اور دعا یہ ہے کہ اللہ تعالی اس نئے سال میں اچھے لمحات، مسرت و نشاط اور دل کی فرحت کو ملت ایران کا مقدر بنائے اور اس قوم کے بدخواہوں کو ان کے اہداف اور ان کی سرگرمیوں میں ناکامی سے دوچار کرے۔ انشاء اللہ۔
سنہ (تیرہ سو) نوے (ہجری شمسی) کا جو سال گزرا دنیا، علاقے اور ہمارے ملک کی سطح پر حادثات و واقعات سے بھرا ہوا سال تھا۔ مجموعی طور پر انسان کو جو چیز نظر آتی ہے وہ یہی ہے کہ یہ واقعات و تغیرات کل ملا کر ملت ایران کے مفاد میں اور اس کے اہداف کے لئے سازگار واقع ہوئے ہیں۔ جو لوگ مغربی ملکوں کے اندر ملت ایران، مملکت ایران اور اہل ایران کے خلاف بدخواہانہ اہداف رکھتے ہیں وہ گوناگوں مشکلات سے دوچار ہو گئے ہیں۔ علاقے کی سطح پر وہ قومیں جن کی اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ حمایت کرتا آیا ہے، بلند اہداف کے حصول میں کامیاب ہوئی ہیں، آمر حکومتیں سرنگوں ہو گئي ہیں، کچھ ملکوں میں اسلام پر استوار آئین کی تدوین عمل میں آئی ہے، امت اسلامیہ اور ملت ایران کی سب سے بڑی دشمن یعنی صیہونی حکومت محاصرے میں آ گئی ہے۔ ملک کے اندر تیرہ سو نوے کا سال حقیقی معنی میں ملت ایران کے اقتدار کا سال ثابت ہوا۔ سیاسی لحاظ سے دیکھا جائے تو ملت ایران نے اس سال گيارہ فروری (اسلامی انقلاب کی سالگرہ) کے جلوسوں میں بھی اور دو مارچ کے (پارلیمانی) انتخابات میں بھی اس پرشکوہ انداز سے شرکت کی اور علاقے کی تاریخ میں قومی اقتدار کی ایسی مثال قائم کر دی کہ جس کی نظیر ماضی میں شاذ و نادر ہی نظر آتی ہے۔
اس وسیع پیمانے پر دشمنیوں، چوطرفہ پروپیگنڈوں اور ان بدخواہانہ اور مخاصمانہ حملوں کے باوجود اس سال کے دوران ملت ایران نے میدان عمل میں اپنی موجودگی، اپنے جوش و جذبے اور گوناگوں علمی، سماجی، سیاسی اور اقتصادی میدانوں کے لئے اپنی آمادگی کا مظاہرہ کیا اور اسے پایہ ثبوت تک پہنچایا۔ بحمد اللہ یہ ایسا سال تھا جو اپنی تمام تر سختیوں کے باوجود عظیم کامیابیوں سے معمور رہا۔ جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا جا چکا ہے کہ حالات بدر و خیبر والے حالات رہے، یعنی چیلنجوں اور دشواریوں کا سامنا کرنے اور ان پر غلبہ پانے کے لئے سازگار حالات تھے۔
جیسا کہ گزشتہ سال کے آغاز میں اعلان کیا گیا، سنہ تیرہ سو نوے کا سال اقتصادی جہاد کا سال تھا۔ اگرچہ ذی فہم اور آگاہ افراد کو معلوم تھا کہ سنہ تیرہ سو نوے کے لئے یہ نام، یہ سمت اور یہ نعرہ ایک امر لازم ہے تاہم دشمن کی سرگرمیوں سے یہ حقیقت اور بھی آشکارا اور ثابت ہو گئی۔ ہمارے دشمنوں نے سال کے شروع ہوتے ہی ملت ایران کے خلاف اقتصادی میدان میں اپنی معاندانہ سرگرمیاں شروع کر دیں لیکن ملت ایران، حکام، عوام الناس اور مختلف اداروں نے دانشمندانہ تدبیروں کے ذریعے ان پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں کامیابی حاصل کی اور مقابلے کی اس کوشش کے نتیجے میں یہ پابندیاں بڑی حد تک بے اثر ہو گئیں اور دشمن کا خنجر کند پڑ گیا۔ سنہ تیرہ سو نوے (ہجری شمسی) کا سال عظیم علمی و سائنسی کاوشوں کا سال تھا جن کے تحت علمی و اقتصادی پیشرفت اور گوناگوں مساعی سے متعلق چند نکات میں (آئندہ کل کی) تقریر میں تشریح کے ساتھ پیان کروں گا۔ سنہ تیرہ سو نوے کا سال چیلنجوں سے بھرا ہوا سال تھا، نشاط و امید سے آراستہ سال تھا، ایسا سال تھا جس میں ملت ایران بفضل پروردگار در پیش چیلنجوں پر غالب آئی۔
اب ہمارے سامنے ایک نیا سال ہے۔ اس سال میں بھی ملت ایران اللہ کی ذات سے امید وابستہ کرکے، ذات پروردگار پر توکل کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنی سرگرمیوں، اپنی محنتوں اور اپنی دانشمندی سے گوناگوں کامیابیاں حاصل کرے گی۔ باخبر اور آگاہ افراد سے مشورے اور ان کی رپورٹوں کی بنیاد پر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ آج کے دن اس گھڑی سے شروع ہونے والے سال کا سب سے بڑا چیلنج اقتصادی میدان سے متعلق ہے۔ اقتصادی مجاہدت کبھی نہ ختم ہونے والی مہم ہے، اقتصادی کد و کاوش اور معیشت کے میدان میں مجاہدانہ کردار ملت ایران کے لئے ایک ناگزیر امر ہے۔
میں اس سال اقتصادی جہاد سے متعلق امور کو تقسییم کرنا چاہوں گا۔ اقتصادی امور کے ایک اہم حصے کا تعلق قومی پیداوار سے ہے۔ اگر توفیق خداوندی، قوم کے عزم و ارادے اور حکام کی سعی و کوشش سے داخلی پیداوار کو قوم کے شایان شان سطح تک پہنچانے اور اسے رونق بخشنے میں ہم کامیاب ہو گئے تو بلا شبتہ دشمن کی سازشوں کا ایک بڑا حصہ ناکام ہو جائے گا۔ مختصر یہ کہ اقتصادی جہاد کا ایک اہم حصہ قومی پیداوار کا مسئلہ ہے۔ اگر ملت ایران اپنی ہمت و شجاعت سے، اپنے عزم و ارادے سے، اپنی دانشمندی و ہوشیاری سے، حکام کی مدد و اعانت سے اور درست منصوبہ بندی سے قومی پیداوار کے مس‍ئلے کو حل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے اور اس شعبے میں پیشرفت حاصل کر لیتی ہے تو بلا شبہ دشمن کی جانب سے کھڑے کئے جانے والے چیلنجز پر وہ مکمل غلبہ حاصل کر لیگی۔ لہذا قومی پیداوار کا مسئلہ انتہائی اہم مسئلہ ہے۔
اگر ہم قومی پیداوار کو رونق بخشنے میں کامیاب ہو گئے تو افراط زر کی مشکل حل ہو جائے گی، روزگار کی مشکل کا ازالہ ہو جائے گا، ملکی معیشت حقیقی معنی میں مستحکم ہو جائے گی۔ دشمن یہ حالت دیکھے گا تو مایوس اور ناامید ہو جائے گا۔ جب دشمن مایوس ہو گیا تو اس کی تمام کوششیں، اس کی تمام سازشیں اور دشمن کا سارا مکر و فریب ماند پڑ جائے گا۔
بنابریں میں ملک کے تمام حکام، اقتصادی شعبے میں سرگرم تمام افراد اور اپنے تمام عزیز عوام کو دعوت دیتا ہوں کہ اس سال کو قومی پیداوار کی رونق کا سال بنا دیں۔ چنانچہ اس سال کا نعرہ قومی پیداوار، کام اور ایرانی سرمائے کی حمایت کا نعرہ ہے۔ ہمارے اندر یہ توانائی پیدا ہو کہ ہم ایرانی محنت کش کے کام کی حمایت کر سکیں، ایرانی سرمایہ کار کے سرمائے کی حمایت کر سکیں۔ یہ چیز صرف اور صرف قومی پیداوار میں مضبوطی لانے سے ہی ممکن ہے۔ اس تناظر میں انتظامیہ کی ذمہ داری ملکی صنعتی اور زرعی پیداوار کی حمایت کرنا ہے۔ سرمایہ داروں اور محنت کش طبقے کی ذمہ داری پیداوار کے عمل کو تقویت پہنچانا اور پیداوار کے کام کو محکم انداز میں انجام دینا ہے۔ عوام کی ذمہ داری جو میری نظر میں ان سب سے زیادہ اہم ہے، داخلی مصنوعات کا استعمال ہے۔ ہمیں یہ عادت ڈالنی چاہئے، اپنا یہ طریقہ رائج کرنا چاہئے، ہمیں اپنا فریضہ سمجھنا چاہئے کہ ضرورت کی جو چیز بھی مقامی طور پر تیار کی جا رہی ہے، داخلی طور پر جس کی پیداوار ہو رہی ہے، وہ چیز ہم ملک کے اندر تیار کی جانے والی ہی استعمال کریں، ملک کے باہر تیار کی جانے والی اشیاء کے استعمال سے سنجیدگی کے ساتھ پرہیز کریں، تمام میدانوں میں؛ یعنی روزمرہ کے استعمال میں بھی اور زیادہ اہم اور کلیدی ضرورتوں کے سلسلے میں بھی۔ بنابریں ہمیں امید ہے کہ اس رجحان، اس سمت اور اس رخ کے ساتھ ملت ایران سنہ تیرہ سو اکانوے (ہجری شمسی) کے سال میں بھی اقتصادی میدان میں دشمنوں کی سازش اور بدخواہوں کے مکر و فریب پر غلبہ حاصل کرے گی۔
اللہ تعالی کی بارگاہ میں یہ التجا کرتا ہوں کہ ملت ایران کو اس میدان اور تمام شعبوں میں کامیاب اور اپنی مدد و اعانت سے سرفراز کرے۔ ہمارے عظیم الشان امام خمینی کی روح کو شاد اور ہم سے رضامند رکھے اور ہمارے عزیز شہیدوں کی ارواح طیبہ کو اپنے اولیاء کے ساتھ محشور فرمائ‍ے۔
والسّلام عليكم و رحمة اللَّه و بركاته