رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ پہلی رمضان المبارک کو منعقد ہونے والی محفل قرآنی سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے موقف کا ہم اعلان کر چکے ہیں۔ پہلے پابندیاں ہٹائی جائیں، کیونکہ ہمیں ان کے وعدوں پر اعتبار نہیں ہے۔ اب تک درجنوں بار انھوں نے اپنے وعدوں کو نظر انداز کیا ہے بلکہ وعدوں کے برخلاف عمل کیا ہے، اس دفعہ بھی وہ ایسا ہی کریں گے۔ لہذا ضروری ہے کہ پہلے ہم جو کہہ رہے ہیں اس پر وہ عمل کریں، ہمیں اطمینان ہو جائے کہ کام انجام دیا گيا ہے اس کے بعد ہماری جو ذمہ داری ہوگی ہم اسے پورا کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہم نے ملکی پالیسی عہدیداران کے بھی گوش گزار کر دی ہے، قریب سے بھی کہا ہے اور تحریری طور پر بھی کہہ دیا ہے، اجلاسوں میں بھی کہا ہے اور عمومی تقاریر میں بھی اعلان کیا ہے۔ ملکی پالیسی بالکل واضح ہے کہ انھیں کیا کرنا ہے۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اس پالیسی پر عمل کرنے کے لئے ہمارے عہدیداران کو مذاکرات کے لئے جانا چاہئے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن خیال رکھیں کے کہ مذاکرات طوالت میں نہ پڑنے پائیں، ایسا نہ ہو کہ دوسرے فریق یونہی طول دیتے رہیں، کیونکہ یہ ملک کے نقصان میں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ امریکی بار بار ایران سے مذاکرات کا نام لیتے ہیں کہ براہ راست مذاکرات کے لئے ہم تیار ہیں! تو ایسا نہیں ہے کہ امریکہ حق بات تسلیم کرنے کے لئے مذاکرات کرنا چاہتا ہے! بالکل نہیں، وہ اپنی غلط بات مسلط کرنے کے لئے مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔ اس کا طریقہ ہی یہی ہے، ایسا نہیں ہے کہ بیٹھیں، تصدیق کر لیں اس کے بعد قبول کر لیں، ایسا بالکل نہیں ہے، چنانچہ یورپی حضرات بھی بعض نجی ملاقاتوں میں جس کی رپورٹ ہمارے عہدیداران ہمیں دیتے ہیں، خود اقرار کرتے ہیں کہ ایران اپنے اس مطالبے میں حق بجانب ہے کہ پہلے پابندیاں اٹھائیں! کیونکہ ہمیں اعتبار نہیں ہے، اب تک درجنوں بار ایسا ہوا کہ انھوں نے اپنے وعدے پر عمل نہیں کیا بلکہ وعدے کے برخلاف کام کیا، اس دفعہ بھی وہ یہی کرنے والے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ یہ یورپی مذاکرات کار بھی نجی نشستوں میں تصدیق کرتے ہیں کہ یہی صحیح ہے اور ایران حق بجانب ہے لیکن فیصلہ کرنے کا موقع آتا ہے تو وہ امریکہ کے تابع رہتے ہیں، واقعی ان کی اپنی کوئی آزادی نہیں ہے اور امریکہ کو دھونس جمانے کی عادت ہے، اس کی مشکل یہی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے امریکہ کی تجاویز بھی متکبرانہ اور تحقیر آمیز ہوتی ہیں جو غور کرنے کے بھی قابل نہیں ہوتیں۔ آپ نے فرمایا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ملک کے عہدیداران ان شاء اللہ کھلی آنکھ اور مضبوط ارادے کے ساتھ اللہ پر توکل کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے، توفیقات خداوندی ان کے شامل حال ہوگی اور قوم کو خوشی منانے کا موقع فراہم کریں گے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں ماہ مبارک رمضان کی آمد پر پوری امت اسلامیہ کو مبارکباد پیش کی اور ہدایت قرآنی کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ماہ مبارک کی متعدد فضیلتوں کے درمیان خداوند عالم اس مہینے میں نزول قرآن کی طرف اشارہ کرتا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ماہ رمضان کی یہ فضیلت سب سے زیادہ ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس فضیلت کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ قرآن کو اللہ نے انسانوں کی ہدایت کے لئے نازل کیا ہے اور قرآن کا آغاز بھی ہدایت قرآنی سے ہی ہوا ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قرآن کے ذریعے ہونے والی ہدایت کسی خاص طبقے یا دور کے لئے نہیں ہے بلکہ پوری بشریت کے لئے ہے اور یہ قرآن انسان کی زندگی کے تمام شعبوں میں اس کی ہدایت کرتا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ جولوگ یہ سمجھتے ہیں کہ معاشی، حکومتی اور سیاسی مسائل میں قرآن ہدایت نہیں کرتا وہ بڑی غفلت کا شکار ہیں۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قرآن کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس نے ہمیشہ ظالموں، ستمگروں اور طاغوتوں کی مخالفت اورنفی کی ہے اور وہ ہمیں بھی یہی درس دیتا ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قرآن سے ہم اسی وقت ہدایت پا سکتے ہیں جب ہمارے اندر تقوا پیدا ہوجائے۔ رہبرانقلاب اسلامی نےمنحوس کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذکرکرتے ہوئے عوام اور حکام سبھی کو ہدایت کی کہ وہ اپنی اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔