کسی کے اندر دوسروں کو قائل کر دینے کی صلاحیت تبھی پیدا ہوتی ہے جب اس کے ذہن میں صورت حال بالکل واضح ہو۔ یعنی جب تک صورت حال کی واضح تصویر انسان کے ذہن میں نہیں ہوگی وہ دوسروں کو مطمئن نہیں کر سکتا۔ دوسرے یہ کہ اس کے بیان کی بنیادیں صحیح ہونی چاہئیں، محکم، پختہ اور مضبوط بنیادیں ہونی چاہئیں۔ اگر نظرئے کی بنیادیں محکم، مضبوط اور پختہ ہوں گی، فکر و عمل میں کوئی تضاد نہیں ہوگا تو دوسروں کو قائل اور مطمئن کرنا ممکن ہوگا۔

وہ جاتے تھے اور بہتوں سے مذاکرات کرتے تھے۔ رونما ہونے والے واقعات کی تازہ ترین صورت حال اور تمام تفصیلات سامنے رکھ دیتے تھے، ان کی تشریح کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ان وجوہات کی بنا پر اور اس بنیاد پر یہ کام انجام دینا ضروری ہے۔ وہ ذاتی چیزوں اور سیاسی رجحان وغیرہ پر دھیان نہیں دیتے تھے۔ ان کی صداقت اور سیاسی حربوں سے ان کی دوری کا یہ اثر تھا کہ جب وہ کسی سے گفتگو کرتے تھے تو اس کے ذہن میں کبھی یہ خیال نہیں آتا تھا کہ سردار قاسم سلیمانی کہہ کچھ رہے ہیں اور ان کے ذہن کے اندر کوئي اور بات ہے۔ ان کی صداقت اور صریحی گفتگو کی وجہ سے لوگ مطمئن اور قائل ہو جاتے تھے۔

بعض اوقات جب وہ شام کے اہم کمانڈروں اور عہدیداران سے گفتگو کرتے تھے تو میدانی حالات کے تعلق سے ان کی معلومات زیادہ اور بالکل درست ہوتی تھیں، اس کی وجہ سے ظاہر ہے کہ بہتر راہ حل کی تجویز دی جا سکتی ہے اور دوسروں کو مطمئن کیا جا سکتا ہے۔ مختصر یہ کہ میدان میں دائمی موجودگی، زمینی حالات سے براہ راست رابطہ اور مکمل اطلاعات ایک طرف اور دور اندیشی، گہری سوچ دوسری طرف، یہ چیزیں ان کے اندر یہ خاص مہارت پیدا کر دیتے تھے۔