انھوں نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کو ایک قومی اور عالمی سانحہ بتایا اور کہا: "پورے ایران میں شہید سلیمانی کو عوامی سطح پر اور نئے انداز میں خراج عقیدت پیش کیے جانے سے اس عالی مرتبہ شہید کی قدردانی میں ایرانی قوم کے پیش پیش رہنے کا پتہ چلتا ہے۔"

آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے قرآن مجید کی متعدد آيتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "صدق و اخلاق، مکتب سلیمانی کی بنیاد ہے جس نے ان کی زندگي کو بھی اور شہادت کو بھی بابرکت بنا دیا اور ان کی شہادت کی کیفیت نے بھی، خدا کے فضل سے خدا کے تمام بندوں اور اسلام کے دشمنوں پر حجت تمام کر دی۔"

رہبر انقلاب کا کہنا تھا کہ اپنے پروردگار سے کیے گئے عہد کی شہید قاسم سلیمانی کی جانب سے مکمل صادقانہ پابندی و وفاداری اور اسی طرح امام خمینی اور اسلام و انقلاب  کے اہداف سے ان کا پرخلوص تعلق سبب بنا کہ شہید سلیمانی کی خدمات کی برکتیں زیادہ ہوں۔ آپ نے مزید فرمایا کہ ایرانی قوم کے یہ عظیم کمانڈر، اہداف کی راہ میں آنے والی تمام تکلیفیں بخوشی برداشت کرتے تھے اور پوری عمر ایرانی قوم اور امت مسلمہ کی خاطر اپنی ذمہ داریوں پر پوری درستگی سے عمل پیرا رہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دانستہ یا نادانستہ طور پر "ملت اور امت" کے دشمن کے جھوٹے نظریے کی ترویج کی کوشش کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا: شہید قاسم سلیمانی نے ثابت کر دیا کہ ایک شخص سب سے بڑا قوم کا ہمدرد ہونے کے ساتھ ہی ساتھ مسلم امہ کا سب سے بڑا خدمت گزار بھی ہو سکتا ہے۔

انھوں نے شہید جنرل سلیمانی کے جلوس جنازہ میں دسیوں لاکھ کی تعداد میں عوام کی شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ حقیقت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ شہید سلیمانی، سب سے بڑا قومی چہرہ تھے اور ہیں اور اسی کے ساتھ عالم اسلام میں ان کے نام اور ان کی یاد کے روز افزوں اثر و رسوخ سے ثابت ہوتا ہے کہ عزیز سلیمانی، عالم اسلام کا سب سے بڑا 'امتی' چہرہ بھی تھے اور ہیں۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے شہید قاسم سلیمانی کو انتھک اور حیرت انگیز کوششوں اور اقدامات کا مظہر بتایا اور کہا: "ایرانی قوم کے یہ عظیم جنرل، اپنے تمام کاموں اور سرگرمیوں میں قابل تحسین شجاعت، بہادری اور ساتھ ہی عقلمندی رکھتے تھے اور دشمن اور اس کے ذرائع و وسائل کی مکمل شناخت کے ساتھ  ذرہ برابر ڈرے بغیر طاقت و تدبیر کے ساتھ مقابلے کے میدان میں آتے تھے اور حیرت انگیز کام انجام دیتے تھے۔

انھوں نے ایرانی قوم کی جانب سے جنرل سلیمانی کو دی جانے والی داد شجاعت کو، عہد الہی کی پابندی میں ان کی صداقت کا ایک نتیجہ قرار دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق "اخلاص اور خدا کے لیے کام" شہید قاسم سلیمانی کی اہم خصوصیت اور ان کے کام میں بے مثال برکت کی بنیادی وجہ تھی، آپ نے کہا: "وہ کسی بھی کام میں نام و نمود سے بہت بچتے تھے اور دکھاوے اور بڑی بڑی باتیں کرنے سے دور رہتے تھے۔" رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ شہید سلیمانی کے جلوس جنازہ میں دسیوں لاکھ افراد کی شرکت اور عالمی سطح پر ان کے نام اور ذکر کا فروغ در اصل دنیا میں ان کے اخلاف کا پہلا انعام اور خدائي اجر تھا۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالم اسلام اور خطے کے جوانوں کے درمیان شہید قاسم سلیمانی کے آئيڈیل اور چیمپین بن جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج ہمارے خطے میں جنرل سلیمانی امید، خود اعتمادی اور شجاعت کا مظہر اور استقامت و فتح کا استعارہ بن چکے ہیں، بعض لوگوں نے بالکل صحیح کہا ہے کہ "شہید" سلیمانی اپنے دشمنوں کے لیے "جنرل" سلیمانی سے زیادہ خطرناک ہیں۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا: دشمن سوچ رہے تھے کہ سلیمانی، ابو مہدی اور ان کے دیگر ساتھیوں کی شہادت سے کام ختم ہو جائے گا لیکن آج اس عزیز اور ان کے  مظلومانہ خون کی برکت سے امریکا، افغانستان سے فرار ہو چکا ہے، عراق سے نکلنے کا دکھاوا کرنے اور یہ اعلان کرنے پر مجبور ہوا ہے کہ عراق میں اس کا رول صرف مشاورتی ہوگا۔  البتہ ہمارے عراقی بھائيوں کو ہوشیاری سے اس معاملے پر نظر رکھنی چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا کہ یمن میں استقامت کا محاذ پیشرفت کرتا جا رہا ہے، شام میں دشمن کو دھول چٹا دی گئی، وہ مستقبل کی طرف سے پوری طرح نا امید ہو چکا ہے اور مجموعی طور پر خطے میں سامراج مخالف استقامتی محاذ، آج دو سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ امید و نشاط کے ساتھ اور زیادہ تندہی سے کام کر رہا ہے اور آگے بڑھ رہا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے شہیدوں کے بچوں سے شہید سلیمانی کے مہر و عطوفت بھرے سلوک کی ایک مثال پیش کرتے ہوئے کہا: "وہ شہید عزیز جو شہدا کے اہل خانہ کے سامنے اس طرح پیار اور مہر و عطوفت کا مظاہرہ کرتے تھے، ملکی اور غیر ملکی شر پسند عناصر اور تخریب کاروں کے مقابلے میں اتنے ٹھوس اور سخت تھے کہ کسی علاقے میں ان کی موجودگي کی خبر ہی، دشمن کے حوصلے پست کر دیتی تھی۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارموں پر شہید سلیمانی کے سلسلے میں سامراجیوں کی سینسر کی پالیسی کو، شہید کے نام تک سے ان کے خوف اور اس زبردست آئيڈیل کے عالمگیر ہو جانے سے ان کی تشویش کی نشانی بتایا اور کہا: آج کی دنیا میں، سائبر اسپیس، سامراجیوں کے ہاتھ میں ہے اور اس حقیقت سے سائبر اسپیس کے ملکی ذمہ داروں کو بھی چوکنا ہو جانا چاہیے کہ وہ ایسے انتظامات کریں کہ دشمن سائبر اسپیس کے میدان میں منمانی نہ سکے۔

انھوں نے شہید سلیمانی کو ایک لازوال اور زندۂ جاوید حقیقت بتایا اور کہا: ٹرمپ اور اس جیسے ان کے قاتل، تاریخ کے فراموش شدہ لوگوں میں ہوں گے اور تاریخ کے کوڑے دان میں گم ہو جائيں، البتہ اپنے دنیوی جرم کی قیمت چکانے کے بعد۔

رہبر انقلاب اسلامی نے شہید سلیمانی کی استقامت کے مبارک مشن کو جاری رکھنے اور اسے آگے بڑھانے میں شہید کے اہل خانہ، ان کے ساتھیوں اور دوستوں بالخصوص سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاآنی کی سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہا: خداوند عالم نے اس کے ارادے اور اہداف کی راہ میں آگے بڑھنے والوں سے دفاع اور مدد کا وعدہ کیا ہے اور یہ امید افزا وعدہ، ایرانی قوم کے شامل حال ہوگا۔