رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آئين کي دفعہ ايک سو دس کی پہلی شق کے مطابق پر اور تشخیص مصلحت نظام کونسل سے مشورے کے بعد سوشل سیکورٹی کی جنرل اور منظور شدہ پالیسیوں کا نوٹیفکیشن، عمل درآمد کے لیے مقننہ، مجريہ اور عدليہ کےسربراہوں اور اسی طرح تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہ کے نام جاری کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے حکمنامے اور نظام کی کلی پالیسیوں کے نفاذ سے متعلق شق نمبر "ج-1" کی رو سے، مجریہ کا فرض ہے کہ وہ مجلس شورائے اسلامی اور عدلیہ کی مدد سے اور متعلقہ اداروں کی خدمات لیتے ہوئے چھے مہینے میں ان پالیسیوں کے نفاذ کا جامع پروگرام پیش کرے جس میں بل پیش کرنا اور قوانین اور ضروری اجرائي اقدامات کی منظوری شامل ہے۔
یاد رہے کہ سوشل سیکورٹی سسٹم کی جنرل پالیسیوں کا نوٹیفکیشن نظام کی کوششوں کو ہمہ گيری و یکجہتی عطا کرنے اور اس شعبے کو تیز رفتار بنانے کے لیے جاری کیا گيا ہے اور ایک اہم دستاویز کی حیثیت سے اس کی اہمیت اور جامعیت کے پیش نظر اس کے نفاذ کے لیے موجودہ قوانین و ضوابط میں بنیادی تبدیلیوں اور اس میدان میں سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
سوشل سیکورٹی کی جنرل پالیسیوں کا نوٹیفکیشن حسب ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سوشل سیکورٹی کی جنرل پالیسیاں
سماجی بہبود و آسائش پیدا کرنا، غربت و محرومیت کا خاتمہ، بے سرپرست، کام کرنے سے معذور، اپاہج اور ضعیف العمر افراد سمیت، سوشل سروس کے ٹارگٹ طبقوں اور صنفوں کی حمایت اور جو کچھ آئین کی دفعات 3، 21، 28، 29، 31 اور 43 میں سوشل خدمات اور بہبود و آسائش کے ٹارگٹ طبقات کے سلسلے میں بیان کیا گيا اس کی حمایت اس بات کی متقاضی ہے کہ معاشرے کی سماجی ضروریات کی تکمیل کے لیے اسلامی و ایرانی آئيڈیلز سے ماخوذ اور کارآمد دفتری نظام، غیر ضروری ادارہ جاتی امور کے خاتمے، ناروا امتیازی رویے سے عاری اور عوامی مشارکت پر استوار ایک کارآمد، توانائی بخش، انصاف پر مبنی، با وقار اور جامع نظام تیار اور نافذ ہونا چاہیے اور اس میں درج ذیل نکات کی پابندی کی جانی چاہیے:
6. سماجی انصاف کی فراہمی اور فروغ، سبسڈیز کو بامقصد بنا کر طبقاتی فاصلے میں کمی، سوشل سروسز تک معاشرے کے تمام افراد کی رسائي، کارآمد، ایمپاورمنٹ، روزگار کی پیدائش اور عمومی ذخائر سے بہرہ مند ہونے میں غلط امتیازی کاموں کا خاتمہ۔
7. نیکوکاری اور مالی امداد کے قومی نظام کا قیام اور عوامی اور ذمہ دار اداروں کی گنجائشوں کے درمیان تال میل۔
8. گھرانے کی اکائي کے استحکام اور افزائش نسل کے لیے ضروری خدمات کی فراہمی۔
9. ملک کے بڑے پروگراموں اور پروجیکٹس کے لیے سوشل سیکورٹی کی لگاتار شمولیت۔