توجہ دیجیے کہ انسان اسی طرح زبان سے کہتا رہے: استغفر اللہ، استغفر اللہ، استغفر اللہ، لیکن اس کا ذہن اور اس کی توجہ ادھر ادھر رہے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ یہ استغفار نہیں ہے۔ استغفار ایک دعا ہے، دل سے مانگنا ہے، انسان کو حقیقت میں خدا سے مانگنا چاہیے، مغفرت الہی اور معافی کو اپنے پروردگار سے مانگنا چاہیے: میں نے یہ گناہ کیا ہے، اے میرے پروردگار! مجھ پر رحم کر، میرے اس گناہ کو معاف کر دے۔ ہر ایک گناہ پر اس طرح استغفار کرنے کا نتیجہ یقینی طور پر مغفرت کی صورت میں سامنے آئے گا، خداوند عالم نے اس دروازے کو کھولا ہے۔ البتہ دین مقدس اسلام میں دوسروں کے سامنے اپنے گناہ کا اقرار ممنوع ہے۔ یہ جو بعض مذاہب میں ہے کہ عبادت خانوں میں جائيں، عالم دین کے پاس، پادری کے پاس، بیٹھیں، گناہ کا اعتراف کریں، یہ اسلام میں نہیں ہے اور اس طرح کی چیز منع ہے۔ اپنے گناہوں سے دوسروں کو مطلع کرنا، اپنے اندرونی رازوں اور اپنے گناہوں کو دوسروں کے سامنے بیان کرنا، منع ہے، اس کا کوئي فائدہ بھی نہیں ہے۔ یہ جو ان خیالی اور تحریف شدہ مذاہب میں ایسا کہا جاتا ہے کہ پادری گناہوں کو بخش دیتا ہے، نہیں! اسلام میں گناہوں کو بخشنے والا صرف خدا ہے۔ یہاں تک کہ پیغمبر بھی گناہوں کو نہیں بخش سکتے۔

امام خامنہ ای

14 ستمبر 2007