یہ توسل جو مختلف زیارتوں میں آپ دیکھ رہے ہیں، جن میں سے بعض کی سند اور حوالے بھی اچھے ہیں، یہ بہت قیمتی ہیں۔ دور سے ایسی عظیم ہستی سے توسل، توجہ اور انس، اس اُنس کا یہ مطلب نہیں ہرگز نہیں ہے کہ کوئی یہ دعویٰ کرے کہ میں آپ کی خدمت میں پہنچتا ہوں یا ان کی آواز سنتا ہوں۔ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا۔ اس تناظر میں جو کچھ کہا جاتا ہے ان میں سے زیادہ تر دعوے ہوتے ہیں، وہ دعوے یا تو جھوٹ ہوتے ہیں، یا اگر کہا جائے جھوٹ نہیں ہے تو وہ اس کا تصور ہے، اس کا وہم ہے، ہم نے ایسے بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے وہ جھوٹ نہیں بولتے، لیکن وہ ان کے تصورات ہیں، اوہام ہیں؛ انہوں نے اپنے اُسی تصورات اور خیالات کو دوسروں کے سامنے بیان کئے ہیں، اُن تصورات کو حقیقت نہیں سمجھنا چاہئے؛ صحیح راستہ، منطقی راہ؛ وہی دور سے کیا گیا توسل ہے۔ اس توسل (اور مناجات) کو امام سنتے ہیں، اور ان شاء اللہ قبول فرمائیں گے۔ اگرچہ ہم اپنے مخاطب سے دور سے بات کر رہے ہیں؛ لیکن کوئی بات نہیں. خداوند عالم سلام کرنے والوں کا سلام اور پیغام دینے والوں کا پیغام اُن تک پہنچاتا ہے، یہ توسل اور روحانی قرابت بہت اہم اور ضروری ہے۔

امام خامنہ ای

09/ جولائی/ 2011