سوال : اگر کسی شخص کو ایک رقم کی ضرورت پیش آجائے تو کیا جائز ہے کہ وہ ایک چیز ادھار کی صورت میں حقیقی قیمت سے زیادہ میں خرید لے اور پھر اس کو اسی جگہ کم قیمت پر بیچنے والے ہاتھ فروخت کردے، مثال کے طور پر کچھ مقدار میں سونا ایک معینہ رقم پر ایک سال کے لئے ادھار میں خرید لے اور اسی نشست میں اسے، بیچنے والے کو ہی نقد کی صورت میں دوتہائی قیمت پر بیچ دے؟  کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب : اس طرح کا سودا، جو در اصل قرض کے سود سے بچنے کے لئے ایک طرح کا ہتھکنڈہ ہے، شرعی طور پر حرام اور باطل ہے۔