رہبر انقلاب نے اس ملاقات میں آرمینیا کے وزیر اعظم کی جانب سے ہمدردی کے اظہار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایران اور آرمینیا کے تاریخی و جغرافیائی اشتراکات اور اسی طرح دونوں ملکوں کے مشترکہ مفادات کی طرف اشارہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ آرمینیا کے ساتھ تعلقات کے روزافزوں فروغ پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف، جناب مخبر صاحب کی قیادت میں جاری رہے گا۔
انھوں نے دونوں ملکوں کے تعلقات کی اسٹریٹیجک نوعیت پر مبنی آرمینیائی وزیر اعظم کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تعاون میں فروغ پر مبنی میری تاکید، تعلقات کے اسٹریٹیجک ہونے کے تناظر میں ہی ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ ایران اور آرمینیا کے تعلقات کے کچھ مخالفین بھی ہیں اور اسی لیے دونوں ملکوں سے متعلق مسائل کو پوری ہوشیاری اور غوروفکر کے ساتھ انجام دینا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ہمارے مرحوم صدر آرمینیا سے متعلق سرحدی مسائل اور اس سے متعلق واقعات کے بارے میں بہت حساس تھے اور اس حساسیت اور دیکھ بھال کا آگے بھی لحاظ کیا جانا چاہیے اور ہمیں اپنے مفادات کی تکمیل خود کرنی چاہیے۔
اس ملاقات میں آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشینیان نے بھی کہا کہ ایران کے صدر، وزیر خارجہ اور دیگر افراد کی ہوائی حادثے میں موت کی خبر سن کر ہمیں صدمہ ہوا اور اب بھی ہم اسی صدمے کی کیفیت میں ہیں لیکن جیسا کہ آپ نے کہا، ہمیں یقین ہے کہ آپ کی قیادت اور رہنمائی میں ایران کے امور میں خلل نہیں آئے گا۔