اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے فلسطینی قوم خاص طور پر غزہ کے عوام کی جانب سے ہمدردی کا اظہار کیے جانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے جناب اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹوں کی شہادت پر انھیں تعزیت و تہنیت پیش کی اور حماس کے پولت بیورو چیف کے صبر کو سراہا۔ 
انھوں نے غزہ کے عوام کی غیر معمولی مزاحمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو پوری دنیا کے لیے تعجب کا سبب بن گئي ہے، کہا کہ کون یقین کر سکتا تھا کہ کسی دن امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطین کے حق میں نعرے لگائے جائيں گے اور فلسطین کا پرچم لہرایا جائے گا اور کسے یقین تھا کہ ایک دن جاپان میں اور فلسطین کے حق میں مظاہروں میں فارسی زبان میں "مرگ بر اسرائيل" (اسرائیل مردہ باد) کے نعرے لگائے جائيں گے۔ 
آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ ممکن ہے کہ مستقبل میں مسئلۂ فلسطین کے سلسلے میں ایسے واقعات رونما ہوں جو آج قابل یقین نہیں ہیں۔ 
انھوں نے قرآن مجید کی ان آيتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ سے کیے گئے دو وعدوں کی تکمیل کے بارے میں ہیں، کہا کہ اس وقت فلسطین کے لوگوں کے بارے میں خداوند عالم کا ایک وعدہ عملی جامہ پہن چکا ہے اور وہ امریکا، نیٹو، برطانیہ اور بعض دیگر ملکوں کے بڑے گروہ پر غزہ کے عوام کا غلبہ ہے جو ایک چھوٹا سا گروہ ہے۔ اسی بنیاد پر دوسرا وعدہ یعنی صیہونی حکومت کا خاتمہ بھی عملی جامہ پہنے گا اور خداوند عالم کے لطف و کرم سے وہ دن بھی آئے گا جب فلسطین بحر سے نہر تک تشکیل پائے گا۔ 
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ آئين کی رو سے جناب مخبر صاحب پر ملک کے انتظامی امور سنبھالنے کی ذمہ داری ہے اور فلسطین کے بارے میں مرحوم صدر کے موقف اور پالیسیاں اسی جذبے کے ساتھ جاری رہیں گی۔