اس ملاقات میں، جس میں حجت الاسلام و المسلمین علم الہدی (مرحوم صدر کے خسر معظم)، مرحوم صدر کی اہلیہ محترمہ ڈاکٹر علم الہدیٰ اور دیگر اہل خانہ موجود تھے، رہبر انقلاب نے مرحوم رئیسی کی موت کو ملک کے لیے بہت بڑا اور ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے صدر مملکت کے جلوس جنازہ میں عوام کی زبردست شرکت کو، جو ان سے ملاقات کرنے والے غیر ملکی مہمانوں کی نظروں سے بھی پوشیدہ نہیں رہی، اسلامی جمہوریہ کے حق میں دنیا کے لیے ایک ایسا پیغام بتایا جس نے اسلامی جمہوریہ کی عوامی جڑوں اور طاقت کو دکھا دیا، ایسی قوت و طاقت جس کی جڑیں ایرانی معاشرے اور قوم کی گہرائیوں میں پیوست ہیں۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مرحوم صدر کی پرخلوص خدمات صرف ان کی زندگی تک محدود نہیں ہیں، کہا کہ جناب رئیسی صاحب نے اپنی حیات کے بعد بھی ملک کے لیے گرانقدر خدمات انجام دیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح سانحے کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں عوام کی طرف سے محبت و عقیدت کے اظہار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجتماعات جو صدر مملکت کی سلامتی کے لیے دعاؤں اور مجالس پر مبنی تھے، انقلاب اور اسلامی انقلاب کے نعروں سے ان کی دلبستگی کی غمازی کرتے ہیں۔
انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ مرحوم رئیسی، اسلامی انقلاب کے نعروں کا مظہر تھے، کہا کہ انقلاب کی اصل باتیں، صدر مملکت کی زبان سے جاری ہوتی تھیں اور انھوں نے ان نعروں کو اپنے نعرے قرار دے رکھا تھا۔
رہبر انقلاب نے اس ملاقات کے آخر میں خداوند عالم سے حجت الاسلام و المسلمین رئیسی کے لیے دعا اور طلب مغفرت کے ساتھ ہی ان کے پسماندگان کے لیے صبر کی دعا کی۔