آیت اللہ خامنہ ای نے اربعین کے پروگرام کے شاندار انعقاد کو سراہتے ہوئے ہفتہ حکومت کی مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ ہفتہ حکومت چودہویں حکومت کے کام کاج کے برسوں میں امید، خوش خبری اور اچھی رپورٹوں کا ہفتہ ہوگا۔
انہوں نے کابینہ کی صحیح وقت پر تشکیل کو اللہ کا لطف اور اس کی بڑی نعمت قرار دیا اور کابینہ کی تشکیل میں اپنے اور صدر مملکت کے ما بین ہوئے تبادلہ خیال کا ذکر کرتے ہوئے کہا: میں نے کچھ افراد کے ناموں کی حمایت کی جن کو میں پہچانتا تھا یا ان کی صلاحیتوں کے بارے میں قابل اعتماد ذرائع سے مطمئن تھا اور کچھ ناموں پر تاکید کی لیکن زیادہ تر افراد کے بارے میں جن کو میں پہچانتا نہیں تھا، میں نے کہا کہ میری کوئی رائے نہیں ہے، ان کے تعلق سے وہ (صدر مملکت) پارلمینٹ کو مطمئن کر سکے اور تمام افراد اعتماد کا ووٹ حاصل کر سکے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے عوام کی خدمت اور ملک کی ترقی کے لئے کوشش کو اللہ کی بڑی نعمت قرار دیتے ہوئے کہا: اللہ اور عوام کی اس امانت کی قدر کیجئے اور جان لیجئے کہ 4 سال کی مدت برق اور بادل کی طرح گذر جائے گی؛ البتہ اسی مدت میں بڑے بڑے کام بھی کئے جا سکتے ہیں۔
رھبر انقلاب اسلامی نے موجود گنجائش اور صلاحیتوں کی شناخت کو حکومت کے کارآمد ہونے کی شرط بتایا اور قدرتی صلاحیتوں، جغرافیائي محل وقوع، دنیا کے مشرق مغرب اور شمال جنوب چوراہے پر ایران کے واقع ہونے اور طویل ساحل کو قدرتی توانائيوں میں گنوایا۔
انہوں نے ایرانی قوم کو غیر معمولی استعداد کی حامل قوم بتایا اور خواجہ نصیر الدین طوسی، ابن سینا، ملا صدرا اور زکریا رازی جیسی مشہور ہستیوں کا ذکر کیا اور کہا: یہ شخصیتیں ایرانی قوم کی لا محدود فکری پرواز کی نشانی ہیں اور آج بھی ہم ملک کے با صلاحیت جوانوں کی قابلیت سے جینیئس افراد پیدا کر سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سیاسی صلاحیت، اسٹریٹیجک ڈپتھ اور علاقائی طاقت کو ایران کی دوسری صلاحیتیں شمار کیا اور کہا: گذشتہ 45 برسوں کے مثبت و غیر مثبت تجربے بھی ان قیمتی نکات میں ہیں جن پر توجہ دینا چاہئے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے حکومتی سسٹم میں جوانوں سے کام لینے پر تاکید کرتے ہوئے کابینہ کے ممبروں سے کہا: جوان، مؤمن، انقلابی، فرض شناس، آگے بڑھنے کے جذبہ سے سرشار ساتھیوں کو چنئے تاکہ مشکلیں حل ہوں اور انہیں نچلی سطح پر انتظامی امور کی ٹریننگ دی جائے تاکہ رفتہ رفتہ ملک کے مستقبل کے لئے ایسے منتظم وجود میں آئیں جو غیر معمولی صلاحیت کے مالک اور آگے بڑھنے کے جذبہ سے سرشار ہوں۔
انہوں نے حکومتی عہدیداروں کو عوام سے رابطے میں رہنے کی نصیحت کی اور کہا: عام لوگوں کی زندگی کے بارے میں زمینی اطلاعات فولڈر اور مکتوبہ رپورٹوں سے حاصل نہیں ہوتیں، اس لئے صوبوں کے دورے کیجئے، عوام سے رابطے میں رہئے اور اپنی آنکھوں دیکھی کانوں سنی چیزوں کی بنیاد پر فیصلے کیجئے اور فالواپ کیجئے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں ایٹمی توانائی کو بنیادی ڈھانچے کی طرح اہم ترجیح اور ملک کے مستقبل کے لئے ضروری بتایا اور کہا: کوئی ملک سائنسی، ٹکنالوجیکل اور پیشرفتہ دنیا سے خود کو الگ نہیں کر سکتا اور اس راہ میں پچھڑنے کے برسوں بعد آگے نہیں بڑھ سکتا۔
انہوں نے اسی طرح سائبر اسپیس کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج سائبر اسپیس عوام کی زندگی کا حصہ بن چکی ہے؛ اس لئے سائبر اسپیس کے میدان میں قانونی فریم ورک ہونا چاہئے۔
انہوں نے اسی تناظر میں کہا: اگر سائیبر اسپیس کے میدان میں قانونی فریم ورک نہیں ہے تو ضروری قانون بنائیے اور اس کی بنیاد پر امور کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھئے، جس طرح پوری دنیا میں اس پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے؛ جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ فرانسیسیوں نے اپنے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کی وجہ سے ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سائبر اسپیس کی فیلڈ نے متعلق ایک اہم موضوع اے آئي یا مصنوعی ذہانت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس وقت ہمارے فوجی و غیر فوجی سسٹم اس ٹکنانوجی کو استعمال کر رہے ہیں لیکن یہ استعمال ہمیں دھوکہ نہ دے کیونکہ استعمال کرنا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ اس ٹکنالوجی کی گہری پرتوں پر کنٹرول ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آرٹیفیشیل انٹیلیجنس اے آئی کی گہری پرتوں پر کنٹرول کے میدان میں پسماندگی کو ایٹمی توانائی کی طرح مستقبل میں اجارہ داری کے وجود میں آنے کا سبب بتایا اور کہا: دنیا میں اقتدار کی ہوس رکھنے والی طاقتیں مستقبل میں اے آئي
کی ایجنسی قائم کریں گی اور دوسرے ملکوں کو اس کی کچھ پرتوں و شاخوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ديں گے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے آگے بڑھنے کی راہ میں پڑنے والی رکاوٹوں سے نہ گھبرانے پر تاکید کی اور اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا کہ کوئی بھی کام ایسا نہیں ہے جسے انجام دینے کی راہ میں رکاوٹیں نہ آئیں۔ انہوں نے مزید کہا: کچھ لوگوں کو جب موانع کا سامنا ہوتا ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں لیکن یہ طریقہ غلط ہے بلکہ رکاوٹوں کو عبور کرنا چاہئے، اسے بائی پاس کرنا چاہئے، البتہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ سبھی کام کرنے کے بعد بھی ٹیکٹکل لحاظ سے کبھی پیچھے ہٹنا ہوتا ہے لیکن ایسا نہ ہو کہ جیسے ہی کوئی رکاوٹ سامنے آئي فورا پیچھے ہٹ گئے۔
انہوں نے اس نکتے کی طرف بھی اشارہ کیا کہ دشمن سے امید نہیں لگانی چاہئے اور اس کے انتظار میں نہیں رہنا چاہيے۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کا صدر مملکت کی باتوں اور کچھ دن پہلے وزیر خارجہ کے بیان میں ذکر تھا، البتہ اس بات میں کوئي حرج نہیں ہے کہ کبھی کسی موقع پر دشمن سے انٹرایکشن کیا جائے لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس سے امید نہیں لگانی چاہئے اور نہ ہی اس پر بھروسہ کرنا چاہئے۔
اس ملاقات کے آغاز میں صدر مملکت مسعود پزشکیان نے حکومت میں خدمت کے دوران شہید ہونے والوں خاص طور پر شہید رئیسی کو یاد کیا اور چودہویں کابینہ کو سبھی سیاسی دھڑوں اور ماہر کمیٹیوں کے صلاح و مشورہ سے تشکیل پانے والی کابینہ بتایا جس کا نعرہ اتفاق رائے اور ھمدلی ہے جو سسٹم کی بنیادی پالیسی اور ساتویں ترقیاتی پروگرام کے تحت آگے بڑھے گی۔