پیغمبر اسلام کی بعثت کا ایک بہت ہی اہم خزانہ، جس کی طرف افسوس کہ زیادہ توجہ نہیں دی جاتی، اپنے بدخواہوں کے مقابل اٹل اور ناقابل رسوخ ہونا ہے۔ انسانی معاشروں کو جو چوٹیں پہنچی ہیں، ان میں سے ایک ان کے دشمنوں کا ان کے درمیان اثر و رسوخ پیدا کرلینا ہے جس کا ذکر اس آیت "اشداء على الكفار" میں موجود ہے، "اشداء" عمل میں سختی کے معنی میں نہیں ہے، اشداء یعنی سخت ہونا، مضبوط و مستحکم ہونا، ناقابل رسوخ ہونا، اشداء کا یہ مطلب ہے۔ "اشداء على الكفار" یعنی کفار کو اجازت نہ دینا کہ وہ معاشرے میں اثر و رسوخ پیدا کریں۔

امام خامنہ ای

18 فروری 2023