انھوں نے ایرانی قوم کی جانب سے اپنے لیے دشمن تیار کرنے پر مبنی بعض تجزیوں کو غلط بتایا اور کہا کہ جابر امریکا کے پالیسی ساز اداروں کی دشمنی، "امریکا مردہ باد" کہنے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ اس کی جڑیں اس حقیقت میں پیوست ہیں کہ ایران، اپنے عوام کے حوصلے اور قربانی کی وجہ سے سامراج کے چنگل سے رہا ہونے اور ان کے زیر تسلط نہ رہنے میں کامیاب ہو گيا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امریکیوں کے منہ زوری پر مبنی بیانوں اور بعض ملکوں پر قبضے اور ان کے بعض حصوں کو اپنے نام کرنے کے مطالبے کو تسلط پسند سامراجیوں اور صیہونزم کے پیچیدہ نیٹ ورک کے کریہہ، شدت پسند اور لوٹ مار کرنے والے باطن کا ایک رخ بتایا اور کہا کہ وہ اس حقیقت کو برداشت نہیں کر سکتے کہ ایرانی قوم نے اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر اور ان کے ظلم و جارحیت پر اعتراض کر کے، ایک ایسی حکومت قائم کی ہے جو چھیالیس سال گزرنے کے باوجود روز بروز زیادہ مضبوط ہوئي ہے۔
انھوں نے سخت خطروں کے مقابلے میں ایران کی دفاعی صلاحیت کی سطح کو زبردست بتایا اور کہا کہ ہمارے دوست اور دشمن بھی اس حقیقت کو جانتے ہیں اور قوم بھی اس پہلو سے امن و سلامتی محسوس کرتی ہے۔ بنابریں ہمارا اس وقت کا مسئلہ، دشمن کا ہارڈ وئير خطرہ نہیں ہے بلکہ سافٹ وئير خطرہ ہے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے سافٹ وئير خطرات کی تشریح کرتے ہوئے، رائے عامہ میں تحریف اور اسلامی انقلاب کے ٹھوس اصولوں اور دشمن کے مقابلہ میں پائيداری کی ضرورت میں شک و شبہہ پیدا کرنے کو اس کا مصداق بتایا اور کہا کہ ہمارے دشمن اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایرانی قوم پر غلبہ حاصل کرنے اور اسلامی جمہوریہ کو اس کے ٹھوس موقف سے پیچھے ہٹانے کا راستہ، سافٹ وئير خطرے ہیں تاہم وہ آج تک اس میں کامیاب نہیں رہے ہیں اور ایرانی قوم اور اپنے وسوسوں سے ایرانی جوانوں کو ان کے عزم اور اقدام سے روک نہیں پائے ہیں۔
انھوں نے 10 فروری کی عظیم الشان ریلیوں کو دشمن کی سافٹ وئير دھمکیوں کے مؤثر نہ ہونے کی ایک کھلی نشانی بتایا اور کہا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے چھیالیس سال بعد بھی ان ریلیوں میں لوگوں کی پرشکوہ اور باعظمت شرکت، دنیا میں ایک بے نظیر چیز ہے اور لوگوں نے دکھا دیا کہ ان کی بجا توقعات اور مشکلات، انھیں انقلاب کے دفاع کے لیے میدان میں آنے سے نہیں روک سکتیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے موجودہ حالات میں سافٹ وئير دفاع کو، ہارڈ وئير دفاع سے زیادہ اہم بتایا اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہارڈ وئير دفاع میں کمی کی، سافٹ وئیر دفاع کے ذریعے تلافی کی جا سکتی ہے جس طرح سے کہ اب تک بارہا یہ کام ہوا ہے لیکن سافٹ وئير مشکلات کو، ہارڈ وئير ذرائع سے دور نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے سافٹ وئير د فاع کی تقویت کے لیے جوانوں کو انقلاب کے بنیادی اصولوں اور خصوصیات اور امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے بیانوں پر غور کرنے کی سفارش کی اور کہا کہ ہمارا انقلاب حقیقی معنی میں تاریکی سے نور اور باطل سے حق کی لڑائي اور ایرانی قوم کو عظمت عطا کرنے، اس کے مستقبل کو تابناک بنانے اور قومی تشخص کے اظہار کی کوشش رہا ہے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے انقلاب کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کی راہ میں ہونے والی پیشرفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب، خطے کی اقوام بلکہ خطے سے باہر تک کی اقوام کے لیے ایک عظیم اور امید بخش مرکز کے طور پر اپنا مستقل تشخص محفوظ رکھنے میں کامیاب رہا ہے اور دنیا کی مستکبر و سامراجی طاقتوں اور پلید اور مجرم عناصر کے غصے کی وجہ بھی، اسلامی جمہوریہ کا باقی رہنا، ڈٹے رہنا اور اپنی طرف سے انھیں منھ توڑجواب دینے کی ہمت دکھانا ہے۔
انھوں نے اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصے میں آذربائیجان اور تبریز کو اغیار کے حملے کے مقابلے میں ایران کی مضبوط دیوار بتایا اور کہا کہ تبریز والوں نے بہت سے مواقع پر اپنے صبر، ایمان اور استقامت کی وجہ سے دشمنوں کو بھاگنے پر مجبور کیا ہے۔
رہبر انقلاب نے تبریز کے عوام کے اسلامی ایمان اور دینی غیرت کو 18 فروری کے قیام کے دو اہم عناصر بتایا اور کہا کہ اس قیام کی عظمت صرف اس وجہ سے نہیں ہے کہ اس نے طاغوتی حکومت کو سڑکوں پر ٹینک لانے پر مجبور کر دیا بلکہ اس واقعے کی عظمت اس وجہ سے ہے کہ وہ سبھی کے لیے نمونۂ عمل بن گیا اور مختلف شہروں کے لوگوں کو مقابلے کے میدان میں لے آيا۔