دنیا میں ہمارے پاس مالکیت نام کی ایک چیز ہے۔ یہ حقیقی مالکیت نہیں ہے بلکہ عطا کردہ مالکیت ہے۔ یہاں تک کہ ہم اپنے جسم کے بھی مالک نہیں ہیں۔ ہم اپنے جسم کے کیسے مالک ہیں کہ اس جسم میں آنے والی تبدیلیاں ہماری مرضی کے برخلاف سامنے آتی ہیں اور انھیں کنٹرول کرنا ہمارے بس میں نہیں ہے؟ اس جسم میں درد ہوتا ہے، یہ جسم فنا ہو جاتا ہے اور اس پر ہمارا کوئي اختیار نہیں ہوتا۔ ہم دنیا میں بہت سی چیزوں کو اپنی ملکیت سمجھتے ہیں۔ اس  کمزور سی مالکیت پر ہی انسان نازاں ہے، قیامت میں یہ ادنیٰ سی مالکیت بھی نہیں ہوگی۔ قیامت میں ہمارے اعضاء و جوارح ہمارے خلاف بات کریں گے اور وہاں سامنے آنے والی ساری باتیں انسان کے دائرۂ اختیار سے باہر ہوں گي۔

امام خامنہ ای

10 اپریل 1991