"ايّاك نَعبُد" یعنی ہم تیری ہی بندگی کرتے ہیں۔ خدا کے مقابلے میں انسان کی بندگي کا مطلب ہے خدا کے سامنے سر تسلیم خم کرنا۔ خدا اور انسان کے درمیان رابطہ، بہت سے آسمانی ادیان اور اسلام میں بھی بندگي سے عبارت ہے۔ بندۂ خدا کا مطلب ہے خدا کے سامنے سر جھکائے رہنے والا۔ دوسری جانب خداوند عالم تمام نیکیوں اور اچھائيوں کا سرچشمہ ہے تو بندۂ خدا کا مطلب ہوا تمام نیکیوں، اچھائيوں، خیر اور نور کا بندہ ہونا۔ یہ بندگي اچھی بندگي ہے۔ انسانوں کا بندہ ہونا، انسانوں کا غلام ہونا، بہت بری چیز ہے کیونکہ انسان، ناقص ہیں، انسان محدود ہیں، اس لیے ان کا بندہ ہونا انسان کے لیے ذلت ہے۔ ظالم طاقتوں کا بندہ ہونا، انسان کے لیے ذلت ہے، نفسانی خواہشات کا بندہ ہونا، انسان کے لیے ذلت و خواری ہے۔ بنابریں بندگي ان چیزوں میں سے نہیں ہے جو ہر جگہ اچھی یا ہر جگہ بری ہوں۔ کہیں پر بندگي اچھی ہو سکتی ہے اور کہیں پر بری۔ بندۂ خدا ہونا، ایک اعلیٰ مفہوم کا حامل ہے۔

امام خامنہ ای

10 اپریل 1991