ہم کہتے ہیں "اِيّاكَ نَعبُد وَ اِيّاكَ نَستَعين" کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی دوسرے سے مدد نہیں لینی چاہیے؟ ہم لوگوں سے، انسانوں سے، بھائي سے، دوست سے مدد لیتے ہیں۔ خود قرآن مجید میں کار خیر میں ایک دوسرے سے مدد لینے کی سفارش کی گئي ہے: "تَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَ التَّقويْ" نیک کام اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی مدد کرو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یکتا پرست انسان، ہر طاقت اور ہر توانائي کو خدا سے مختص مانتا ہے اور جو بھی آپ کی مدد کرتا ہے، وہ قادر نہیں ہے بلکہ قادر خدا ہے۔ حقیقی قدرت اور طاقت، اللہ کی ہے۔ یہ ہماری طاقتیں، مجازی طاقتیں ہیں۔ اگر آپ کسی سے خدا کو نظر انداز کر کے مدد لیں اور اسے قدرت و طاقت کا مالک سمجھیں تو یہ شرک ہے۔

امام خامنہ ای

24 اپریل