سورۂ انعام کی آيت نمبر 161 میں پیغمبر سے کہا گيا ہے: کہہ دیجیے کہ بے شک میرے پروردگار نے سیدھے راستہ کی طرف میری رہنمائی کر دی ہے جو حضرت ابراہیم کے دین اور طرز زندگي سے عبارت ہے۔ یعنی دین کا مطلب دینی افکار، شناخت اور عمل ہے اور اسے صراط مستقیم کہا گيا ہے۔ سورۂ نساء کی آيت نمبر 175 میں کہا گيا ہے: تو جو لوگ خدا پر ایمان لائے اور جنھوں نے خدا کے ذریعے اپنے آپ کو عصمت میں بچائے رکھا، عصمت یعنی خطا سے محفوظ رکھا گيا جس میں لغزش کا امکان نہ ہو، تو اللہ انھیں اپنی رحمت اور فضل کے عظیم دائرے میں داخل کرے گا اور سیدھے راستے کی جانب ان کی رہنمائی کرے گا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ صراط مستقیم پر پہنچنے کا ذریعہ، اللہ سے جڑے رہنا ہے۔
امام خامنہ ای
1 مئی 1991