قرآن مجید کی ابتدا میں ہی سورۂ حمد میں پروردگار عالم سے ہماری درخواست "اِيّاكَ نَعبُدُ وَ اِيّاكَ نَستَعين" سے شروع ہوتی ہے۔ اس مدد طلب کرنے کا ایک بڑا مصداق اگلی آيت میں آتا ہے: "اِھدِنَا الصِّراط المستقیم" گویا یہ ساری تمہیدیں، اس عبارت کے لیے ہیں: سیدھے راستے کی طرف ہماری ہدایت کرتا رہ۔ پھر سورۂ حمد کے آخر تک اس صراط مستقیم یا سیدھے راستے کی تشریح کی جاتی ہے۔ صراط مستقیم، خدا کی عبادت کا راستہ ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب ہے اپنی نفسانی خواہشات کو لگام لگانا۔ اسلام نفسانی خواہشات کو ختم نہیں کرتا، انھیں کنٹرول کرتا ہے، کیونکہ یہ خواہشات، آگے بڑھنے کا محرک ہیں۔ اسلام ان خواہشات کو لگام لگاتا ہے اور ان کی ہدایت کرتا ہے۔ اسلام جنسی خواہشات کو ختم نہیں کرتا لیکن ان پر لگام لگاتا ہے، مال و ثروت کی خواہش کو ختم نہیں کرتا کیونکہ یہ پیشرفت کا ذریعہ ہے لیکن اسے کنٹرول کرتا ہے۔ یعنی ہدایت کرتا ہے۔

امام خامنہ ای

6 مارچ 2000