آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے نماز عید کے بعد نماز کے پہلے خطبے میں ایرانی قوم اور امت مسلمہ کو عید فطر کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے اس سال کے ماہ رمضان کو ایرانی قوم کی سیاسی جدوجہد اور ایمانی ارتقاء کے ساتھ قلبی اور معنوی پیشرفت کا مہینہ بتایا۔
انھوں نے رمضان المبارک کو اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک اور تقوی اور خدا سے تقرب اور روح و جان کی پاکیزگي اور معنوی حیات کی تجدید کے لیے پروردگار عالم کا عطا کردہ ایک موقع قرار دیا اور کہا کہ روزہ، قرآن مجید سے انسیت، شبہائے قدر، توسل، دعائيں اور مناجات، رمضان کے مبارک مہینے کے گرانقدر اور انسان ساز مواقع ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعے کو یوم القدس کے موقع پر ریلیوں میں قوم کی زبردست اور معنی خیز شرکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ قوم کا یہ عظیم قدم، ان لوگوں کے لیے جنھیں دنیا میں ایرانی قوم کو سمجھنے اور پہچاننے کی ضرورت ہے، مختلف پیغاموں کا حامل تھا جو ان کے کانوں تک پہنچ گيا۔
انھوں نے نماز عید فطر کے دوسرے خطبے میں غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کی جانب سے نسل کشی اور بچوں کا قتل جاری رکھے جانے کو رمضان کے مہینے میں امت مسلمہ کے لیے مصیبت انگیز بتایا اور کہا کہ یہ جرائم امریکا کی جانب سے فلسطین پر قبضہ کرنے والے غاصب شر پسند گینگ کی مدد اور حمایت کے سائے میں انجام پائے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے صیہونی حکومت کو خطے میں سامراجیوں کی پراکسی فورس بتایا اور کہا کہ مغرب والے بار بار خطے کی بہادر اقوام اور غیور جوانوں پر پراکسی ہونے کا الزام لگاتے ہیں لیکن یہ بات پوری طرح سے واضح ہے کہ خطے میں واحد پراکسی فورس بدعنوان صیہونی حکومت ہے جو جنگ بھڑکا کر، نسل کشی کر کے اور دوسرے ملکوں پر جارحیت کر کے ان ملکوں کی سازشوں کو آگے بڑھا رہی ہے اور مکمل کر رہی ہے جنھوں نے جنگ عظیم کے بعد اس خطے کو اپنی سازشوں کی آماج گاہ بنا رکھا ہے۔
انھوں نے ان سامراجیوں کے دہشت گردی مخالف دعووں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو پیسے اور میڈیا کے ذریعے دنیا پر حکومت کر رہے ہیں، کہا کہ یہی لوگ جو اپنے بیانوں میں اپنے حقوق اور اپنی سرزمین کے لیے اقوام کی جدوجہد کو دہشت گردی اور جرم بتاتے ہیں، صیہونی حکومت کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی اور دہشت گردانہ اقدامات پر یا تو آنکھیں بند کر لیتے ہیں یا پھر اس طرح کے اقدامات میں حصہ بھی لیتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں دنیا کے مختلف ملکوں میں ابو جہاد، فتحی شقاقی، احمد یاسین اور عماد مغنیہ جیسی شخصیات کے قتل اور اسی طرح عراق کے متعدد سائنسدانوں کے قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور بعض مغربی ممالک ان واضح دہشت گردانہ کارروائيوں کی حمایت کرتے ہیں اور باقی دنیا تماشائي بنی رہتی ہے۔
انھوں نے پچھلے دو سال سے بھی کم عرصے میں قریب بیس ہزار فلسطینی بچوں کی شہادت پر انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ البتہ یورپ اور امریکا سمیت دنیا بھر کی اقوام جیسے ہی ان جرائم سے باخبر ہوتی ہیں، صیہونیوں اور امریکا کے خلاف مظاہرے اور اجتماعات کرتی ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ اس شرپسند اور مجرم صیہونی گینگ کو فلسطین اور خطے سے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہیے اور اللہ کی مدد و نصرت سے ایسا ہو کر رہے گا اور اس سلسلے میں کوشش کرنا، سبھی انسانوں کا دینی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے۔
انھوں نے خطے کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اٹل موقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا موقف، وہی ہے اور امریکا اور صیہونی حکومت کی دشمنی بھی پہلے ہی کی طرح ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے نماز عید کے دوسرے خطبے کے آخر میں امریکا کے دھمکی آمیز موقف کے بارے میں دو اہم نکات بیان کرتے ہوئے کہا: پہلے تو یہ کہ اگر باہر سے کوئي شیطنت کی گئي، جس کا زیادہ امکان نہیں ہے، تو قطعی طور پر اس کا منہ توڑ جواب ملے گا اور دوسرے یہ کہ اگر دشمن پچھلے برسوں کی طرح ملک کے اندر فتنہ کھڑا کرنے کی کوشش کرے گا تو ایرانی قوم، پچھلے برسوں کی طرح ہی فتنہ کھڑا کرنے والوں کو دنداں شکن جواب دے گي۔