امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی برسی کے موقع پر غنا کے دارالحکومت اکرا میں آيت اللہ رضا رمضانی کی شرکت سے ایک پروگرام منعقد ہوا۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای کے تحریری و تقریری آثار کی حفاظت و اشاعت کے دفتر کی نمائندگي میں اہل بیت ورلڈ اسمبلی کے سیکریٹری جنرل آيت اللہ رمضانی نے اتوار کے روز "تاریخ کی صحیح سمت میں" میڈل غنا میں فلسطینی کاز کے دو حامیوں کوسی پرت جونيئر اور ڈاکٹر جمال ناصر آدام کو عطا کیا۔ فلسطینی کاز کے ان دو حامیوں کو میڈل دینے کے پروگرام میں آيت اللہ رمضانی کے ساتھ غنا میں ایران کے سفیر علی قمشی اور فلسطینی سفیر عبدالفتاح السطری بھی موجود تھے۔ پروگرام میں مختلف مذاہب اور قوموں سے تعلق رکھنے والے افراد اور اسی طرح میڈیا سے متعلق افراد نے بھی شرکت کی۔

یاد رہے کہ کوسی پرت جونیئر غنا کے ایک اخبار نویس ہیں جو ہمیشہ فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں پیش پیش رہے ہیں۔ انھوں نے "تاریخ کی صحیح سمت میں" میڈل حاصل کرنے کے بعد کہا کہ ہمارے آج کے اس پروگرام کو ایک بیانیہ سمجھا جانا چاہیے جو بلند آواز سے کہہ رہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے یہ اہم نہیں ہے، اہم یہ ہے کہ فلسطین آزاد ہوگا۔

photo_2025-06-03_23-30-40.jpg

ڈاکٹر جمال ناصر آدام وہ دوسرے شخص تھے جنھیں "تاریخ کی صحیح سمت میں" میڈل دیا گیا۔ وہ غنا کے مشہور اسکالر اور میڈیا کی اہم شخصیت ہیں۔ وہ برسوں سے براعظم افریقا میں فلسطینی کاز کی حمایت میں کھل کر بولنے کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر اپنے خطاب میں فلسطین کی آزادی کے لیے ایران کے اسلامی انقلاب کی مثال دی اور کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی پوری طرح سے اس حقیقت کو ثابت کرتی ہے کہ امپریالزم کی شکست ممکن ہے۔ یہ چیز فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کو بہت بڑی امید عطا کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ تمام تر بڑی مشکلات اور بہت زیادہ قربانیوں کے باوجود جب تک مزاحمت، جدوجہد پر یقین اور اللہ پر یقین موجود ہے، حتمی فتح مظلوموں کی ہی ہوگي۔ انھوں نے کہا کہ میں یہ میڈل فلسطین کے عوام اور خاص طور سے غزہ اور اس قوم کے شہیدوں سے معنون کرتا ہوں۔

photo_2025-06-03_23-19-17.jpg

واضح رہے کہ "تاریخ کی صحیح سمت میں" میڈل کا عنوان، امریکی اسٹوڈنٹس کے نام رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای کے خط سے ماخوذ ہے۔ 25 مئي 2024 کو لکھے گئے اس خط میں رہبر انقلاب نے امریکی اسٹوڈنٹس کے بیدار ضمیر اور فلسطین کی حمایت میں ان کی شجاعت کی تعریف کرتے ہوئے لکھا تھا: اس وقت آپ تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑے ہیں جو اپنا ورق پلٹ رہی ہے۔

اس سے پہلے یہ میڈل تہران اور کاراکاس میں بھی چنندہ افراد کو عطا کیا جا چکا ہے۔