یہ ایران کو نہیں جانتے، ایران کے جوانوں کو نہیں جانتے، ایرانی قوم کو نہیں جانتے۔ ابھی وہ ایرانی قوم کی طاقت، توانائي، جدت عمل اور عزم کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھ سکے ہیں۔ یہ بات ہمیں انھیں سمجھانی ہوگي۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے منگل کی صبح تاجکستان کے صدر امام علی رحمان اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کلیدی پالیسی اور ترجیح علاقائي ممالک خاص طور پر ہم زبان اور مشترکہ زبان، تاریخ اور دین رکھنے والے ملکوں سے تعلقات کو فروغ دینا قرار دیا اور زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ماضی کی طرح مختلف میدانوں میں تاجکستان کے ساتھ پرخلوص تعاون کے لیے تیار ہے۔
آج بہت سے صاحبان رائے یہ بات مان رہے ہیں کہ یہ واقعات جو دنیا میں فلسطین کے حق میں آج کل رونما ہو رہے ہیں، ان میں سے اکثر کا سرچشمہ اسلامی انقلاب کی روح اور اسلامی جمہوریہ کی روح ہے۔
ہماری سرزمین میں امام رضا علیہ السلام کے حرم اطہر کے وجود اور پورے ملک اور ہمارے عوام کے دلوں میں ان کے روحانی وجود کی برکت پوری طرح واضح ہے۔ آٹھویں امام علیہ السلام معنوی، فکری اور مادی لحاظ سے ہماری قوم کے ولی نعمت ہیں۔
امام خامنہ ای
ایران نے سخت پابندیوں کے دوران بھی پیشرفتہ ہتھیار وہ بھی اتنی تعداد میں تیار کر لیے! وہ اس سے زیادہ بھی تیار کر سکتا ہے، اس سے بہتر بھی تیار کر سکتا ہے۔
امام خامنہ ای
پاکستان کو اسلامی جمہوریہ ایران، برادر ہمسایہ ملک کی نظر سے دیکھتا ہے۔ اس خاص صورت حال کے مد نظر دونوں ملکوں کے روابط میں مزید گرمجوشی پیدا ہونی چاہئے اور تعطل کے شکار پروجیکٹس جیسے گیس پائپ لائن کو مکمل کرنا چاہئے۔
امام خامنہ ای
کرغیزستان کے شہر بشکک میں منعقدہ ایشیائي کشتی کے مقابلوں میں ایران کی فری اسٹائل اور گریکو رومن کشتی ٹیموں کے چیمپین بننے پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ایک پیغام جاری کر کے ایرانی پہلوانوں کا دلی شکریہ ادا کیا ہے۔
پیغام حسب ذیل ہے:
اس سال ماہ رمضان میں غزہ کے خونریز واقعات نے ساری دنیا کے مسلمانوں کو سوگوار کر دیا اللہ کی لعنت ہو غاصب صیہونی حکومت پر۔ صیہونی حکومت نے اپنی حماقتوں کی فہرست میں ایک اور حماقت بڑھا لی اور وہ شام میں ایران کے قونصل خانے پر حملہ تھا۔ خبیث حکومت کو سزا ملے گي۔
امام خامنہ ای
جب صیہونی حکومت شام میں ایران کی کونسلیٹ پر حملہ کرتی ہے تو اس نے گویا ہماری سرزمین پر حملہ کیا ہے۔ خبیث حکومت نے غلطی کر دی، اسے سزا ملنی چاہئے اور سزا ملے گی۔
امام خامنہ ای
اور خود خبیث حکومت نے جو سر سے پیر تک خباثت، شر انگيزی اور حماقتوں سے بھری ہوئي ہے ایک اور حماقت اپنی حماقتوں کی فہرست میں بڑھا لی اور وہ شام میں ایران کے قونصل خانے پر حملہ تھا۔
امام خامنہ ای
اس زمانے کی دنیا کی سبھی اہم طاقتیں ایک محاذ پر جمع ہو گئيں اور ہم پر، اسلامی جمہوریہ پر اور اسلامی انقلاب پر حملے میں شریک تھیں۔ ایک ایسی جنگ اور ایک ایسی مقابلہ آرائی میں ایرانی قوم نے فتحمندی کی چوٹی سر کی، وہاں کھڑی ہوئی اور اپنا شکوہ دنیا کو دکھا دیا۔ عظمت یہ ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح مقدس دفاع کے دور کے سینیئر فوجیوں اور مسلط کردہ جنگ کے حقائق بیان کرنے کے مختلف شعبوں میں سرگرم افراد سے ملاقات میں، مقدس دفاع کی عظمت کے مختلف زاویوں کی تشریح کی۔
امریکیوں کو اس انقلاب اور اس ملت سے کیوں بیر ہے؟ اس کا سبب واضح ہے۔ ایک وہ دن تھا کہ اس ملک میں اعلی ترین مقام سے لے کر ادنی ترین ملازم تک امریکہ کی مٹھی میں تھا اور وہ اپنے مفادات اس ملک سے فراہم کرتا تھا۔ اس ملک میں ایک بادشاہ تھا جو امریکہ کے سامنے خود کو جواب دہ سمجھتا تھا؛ اورآج کی زبان میں امریکہ کا گوش بر آواز نوکر تھا۔ اہم کام جو اس ملک میں انجام پاتے رہے ہیں یا تو وہ امریکی سرمایہ داروں کے ذریعے یا ان ہی (صہیونی) سرمایہ داروں کے ذریعے انجام پایا کرتے تھے جو اسی عالمی استکبار کے حلقہ بگوشوں میں ہوا کرتے تھے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پہلوی دور حکومت کے دوسرے دور یعنی 19 اگست 1953 کے بعد ملک ایران پوری طرح حکومت امریکا کے ہاتھ میں رہا ہے۔ اچانک ہی ایک انقلاب آیا اور ایرانی عوام بیدار ہوگئے اور عوام الناس نے اس انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کر دیا۔
امام خامنہ ای
17 جنوری 1997
پاکستان کے مسائل، کسی بھی طرح سے مسلمانوں کے عمومی مسائل اور ہمارے اہداف و اسلامی مسائل سے الگ نہیں ہیں۔ ہمیشہ ہی ایران اور پاکستان کے درمیان ایک خاص تعلق رہا ہے، ان شاء اللہ یہ رشتہ روز بروز زیادہ مستحکم ہوتا جائے گا۔ پاکستانی قوم اور وہاں کے مخلصین، انقلاب کے مسائل میں ہماری قوم کے لیے ایک سہارا اور تکیہ گاہ رہے ہیں۔ انقلاب کے آغاز سے ایسا ہی رہا ہے، اب بھی ایسا ہی ہے اور ان شاء اللہ آگے بھی ایسا ہی رہے گا۔
امام خامنہ ای
5 جنوری 1992
اسلام کے دشمن اور ایران کے دشمن یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ ایک سال، دو سال یا پانچ سال بعد عوام تھک جائیں گے، انہیں یاد بھی نہیں رہے گا، وہ انقلاب سے کنارہ کشی کر لیں گے، چنانچہ دنیا کے بہت سے انقلابوں کے سلسلے میں ایسا ہی ہوا ہے۔ میں نے کہا کہ بہت سے انقلابوں میں ایسا ہوا لیکن یہ کہنا بھی غلط نہیں ہے کہ تمام انقلابوں میں یہ صورت حال پیش آئی۔ یہ تمام انقلاب جو گزشتہ دو سو سال اور ڈھائی سو سال کے عرصے میں رونما ہوئے، جہاں تک مجھے علم ہے، یہی حالات ہوئے۔ تھوڑا وقت گزرا تو جوش و خروش ٹھنڈا پڑ گیا، انقلاب کی لہر بیٹھ گئی اور سب کچھ پہلے والی حالت پر لوٹ گیا۔
امام خامنہ ای
3/6/2014
عوام نے دکھا دیا کہ وہ دشمن کے ساتھ نہیں ہیں۔ البتہ دشمن، میڈیا میں بڑھا چڑھا کر دکھاتا ہے، جھوٹی بھیڑ، جعلی مجمع، آپ دشمن کے مختلف ذرائع ابلاغ میں دیکھتے ہی ہیں، وہ اس طرح ظاہر کرتا ہے کہ غافل اور بے خبر انسان محسوس کرتا ہے کہ واقعی کچھ ہو رہا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ جو چیز نمایاں اور عظیم ہے وہ انقلاب کی خدمت میں اور انقلابی میدانوں میں عوام کی موجودگي ہے۔
امام خامنہ ای
19/11/2022
میرے عزیز بچو اور جوانو! آپ سب اپنے ملک میں کردار حاصل کر سکتے ہیں۔ کسی دن کردار، حسین فہمیدہ (13 سالہ شجاع ایرانی بچہ جس نے ایران پر صدام کے حملے کے دوران دشمن کے ٹینکوں کی پیش قدمی روکنے کے لئے اپنے جسم پر دھماکہ خیز مواد باندھا اور خود کو دشمن کے ٹینک سے ٹکرا دیا۔) کا کردار تھا، کسی دن، دوسرے کردار ہیں۔ مذہبی امور میں، ثقافتی مسائل میں، سیاسی معاملات میں، اخلاقی باتوں میں، مستقبل پر نظر، امید پیدا کرنا، اپنے اطراف کے ماحول میں امنگ پیدا کرنا، اسلامی شریعت کی پابندی اور پاسداری، یہ سب ایسے میدان ہیں جن میں مجاہدت کی جا سکتی ہے۔ البتہ ان میں، جان دینے کی بات نہیں ہے لیکن عزم، کوشش اور حوصلہ ضروری ہے۔ آپ سبھی، اسکولوں میں، کالج اور یونیورسٹیوں میں، کام کی جگہوں پر اور دوسرے مقامات پر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایک پر جوش، پرنشاط، پرامید اور پاکدامن جوان، ایک پوری تاریخ کو سنوار سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا کے ملکوں کے نوجوانوں پر صیہونیوں، سامراجیوں اور بڑی بڑی عالمی کمپنیوں کے مالکوں نے برسوں کام کیا ہے، کوشش کی ہے کہ شاید جوان نسل کو بہکا سکیں، ان سے امید اور عزم کو چھین سکیں، ان کی نظروں میں مستقبل کو تاریک بنا سکیں، انھیں مستقبل کی طرف سے مایوس کر سکیں اور انھیں اخلاقی اور نفسیاتی مسائل میں مبتلا کر سکیں۔ آپ جو کچھ دنیا میں دیکھ رہے ہیں وہ محض اتفاق نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
30/10/1998
رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کی دوپہر کو اسلامی جمہوریہ ایران کی (فوجی کی) بحریہ کے کچھ کمانڈروں سے ملاقات میں زور دے کر کہا ہے کہ سمندروں کی عظیم گنجائشوں اور مواقع سے استفادہ، ملک میں ایک عمومی کلچر میں تبدیل ہو جانا چاہیے۔
رضاکار فورس (بسیج) کی تشکیل کے دن اور ہفتۂ بسیج کی مناسبت سے بڑی تعداد میں رضاکاروں نے سنیچر کی صبح امام خمینی امام بارگاہ میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
قم میں ترانہ پیش کرنے والی ٹیم کے تمام افراد کی شہادت ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ کے انتہائی اہم واقعات میں سے ایک تھی۔ کمسن بچے ترانہ پیش کر رہے تھے، اچانک صدام حکومت کے طیارے (اس حکومت کو امریکہ کی حمایت حاصل تھی۔) آکر بمباری کر دیتے ہیں اور تقریبا سارے افراد شہید ہو جاتے ہیں۔
امام خامنہ ای
17 نومبر 2022
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 16 جون 2021 کو تیرہویں صدارتی انتخابات کے موقع پر قوم سے خطاب کیا۔ ٹیلی ویزن سے براہ راست نشر ہونے والے اس خطاب میں آپ نے انتخابات کی اہمیت، عوام کی بھرپور شرکت اور اسلامی جمہوریہ کی خصوصیات کے بارے میں گفتگو۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
صوبہ یزد کے چار ہزار شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سیمینار کا انعقاد کرنے والی منتظمہ کمیٹی نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے کچھ اہم ہدایات دیں۔ یہ ملاقات 15 مارچ 2021 کو ہوئی جبکہ 30 مارچ 2021 کو سیمینار میں رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب پیش کیا گيا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
8 فروری سنہ 2021 کو روس کے صدر ولادیمیر پوتین کے نام رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا پیغام ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کے توسط سے روسی کی پارلیمنٹ ڈیوما کے اسپیکر اور پوتین کے خصوصی نمائندے کے سپرد کیا گيا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ مغربی ممالک کا فرض ہے کہ ملت ایران پر لگائی گئی پابندیاں فورا ختم کریں اور جب فریق مقابل اپنے کسی بھی وعدے پر عمل نہ کرے تو ایران کا اپنے وعدوں پر عمل کرتے رہنا بے معنی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی آفیسرز اکیڈمیوں کی مشترکہ تقریب خاتم الانبیاء ایئر ڈیفنس یونیورسٹی میں منعقد ہوئی جس میں مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی شرکت کی۔ اس تقریب کا انعقاد 30 اکتوبر 2019 کو ہوا۔