ماہ ذیقعدہ کے اتوار کے دن توبہ و استغفار کے ایام ہیں اور اس دن (ماہ ذیقعدہ کے ہر اتوار) کا ایک مخصوص عمل ہے۔ بزرگ عارف مرحوم الحاج میرزا جواد آقائے ملکی نے المراقبات میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت نے اپنے اصحاب سے فرمایا: تم لوگوں میں سے کون کون توبہ کرنا چاہتا ہے؟ سبھی نے کہا کہ ہم توبہ کرنا چاہتے ہیں۔ بظاہر یہ ذیقعدہ کا مہینہ تھا۔ اس روایت کے مطابق آنحضرت نے فرمایا کہ اس مہینے میں اتوار کے دنوں میں یہ نماز پڑھو۔
المراقبات میں اس نماز کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ الغرض یہ کہ ماہ ذی القعدہ کے ایام، جو حرام مہینوں میں پہلا مہینہ ہے، بڑے مبارک اور بابرکت شب و روز ہیں، برکتوں سے معمور ہیں۔ ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
امام خامنہ ای
(9/9/2015)
نماز کا طریقہ
• غسل اور وضو کرے۔
• دو دو رکعت کر کے چار رکعت نماز پڑھے۔ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ توحید اور ایک ایک مرتبہ سورۂ فلق و ناس پڑھے۔
• سلام کے بعد ستر مرتبہ استغفار کرے۔ پھر کہے: "لَاْ حَوْلَ وَلَاْ قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّہِ اْلعَلِیِ الْعَظِیْمِ"۔ اس کے بعد کہے: یَا عَزِیْزُ یَا غَفَّارُ اِغْفِرْلِیْ ذُنُوبِیْ وَذُنُوبَ جَمِیعِ المُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤمِنَاتِ فَاِنَّہ لَا یَغْفِرُ الذُنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔
مرحوم الحاج میرزا جواد آقای ملکی کی کتاب المراقبات سے ماخوذ
جس طرح بھوکا، کھانے کے لیے اور پیاسا پانی کے لیے بے تاب ہوتا ہے، اسی طرح میں نماز کے لیے بے تاب ہوتا ہوں۔ بھوکا، کھانا کھا کر سیر اور پیاسا پانی پی کر سیراب ہو جاتا ہے لیکن میں نماز سے سیر نہیں ہوتا۔
امام خامنہ ای
اپنی نوجوانی کی قدر کریں۔ ہماری جو مصروفیات ہیں، وہ عام طور پر دنیوی مصروفیات ہیں۔ ہمیں پورے دن میں خدا سے اکیلے میں بات کرنے کی فرصت ہی نہیں ملتی سوائے ان لوگوں کے جو ہمیشہ نماز کی حالت میں ہوتے ہیں۔
امام خامنہ ای
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمد و آلہ الطاھرین سیما بقیۃ اللہ فی العالمین ارواحنا فداہ
نماز کے فروغ کی نیک اور مبارک سنّت کے جاری رہنے پر میں خداوند عالم کا شکر گزار ہوں اور روشن فکر عالم مجاہد حجت الاسلام و المسلمین جناب قرائتی صاحب کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جو اس پربرکت اقدام کے بانی ہیں۔ نماز کو مسلم فرد اور معاشرے کی روزمرہ کی ضروریات کی صف میں نہیں رکھا جا سکتا۔ یہ عظیم فریضہ، ان ضروریات سے کہیں زیادہ بڑا کردار رقم کرتا ہے۔ اسے، انسان کی دیگر مادی ضروریات کے مقابلے میں انسانی جسم کے لیے روح یا ہوا کی طرح سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ جو تمام عبادتوں اور خوشنودی پروردگار کے لیے کی جانے والی خدمتوں کی قبولیت نماز پر منحصر قرار دی گئی ہے، یہ جو پیغمبر اکرم کو نماز اور اس کے قیام کا حکم دیا گيا ہے، یہ جو صالحین کی حکمرانی میں پہلا واجب نماز کو سمجھا گیا ہے اور یہ جو قرآن مجید میں کسی بھی دوسرے واجب سے زیادہ نماز قائم کرنے پر تاکید کی گئی ہے، یہ سب اس الہی فریضے کی بے نظیر منزلت کی دلیل ہے۔
نوجوان نسل اور بچوں کے درمیان نماز کی ترویج، اس الہی نعمت کے فروغ اور اسے اس کے شایان شان مقام تک پہنچانے کی کنجی ہے۔ گھر سے لے کر اسکول تک، کالج اور یونیورسٹی تک، اسپورٹس کے میدانوں تک، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے علمائے دین تک، مسجدوں میں رضاکار فورس (بسیج) کی انجمنوں تک، بسیج کی ایک ایک یونٹ تک اور تعمیری جہاد کی انجمنوں اور اسی طرح کے دوسرے گروہوں تک نوجوانوں اور بچوں کے امور کے ذمہ دار افراد، اداروں اور گروہوں، سبھی کو چاہیے کہ خود کو "اقیموا الصلاۃ" کا مخاطَب سمجھیں اور نماز سیکھنے، نماز پڑھنے اور اس کے معیار کو بلند کرنے کی راہوں کو نئي نسل کے لیے ہموار کریں۔ نماز کو، مسجد کو، قلبی توجہ کو، نماز کے معانی پر توجہ کو، نماز کے احکام جاننے کو پرکشش بنائيں اور حقیقی معنی میں نماز قائم کریں۔
خداوند متعال سے سبھی کے لیے توفیق کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
5 جنوری 2024
سوال: وہ قدیم مسجد، جو اب نماز اور دیگر مراسم کی ادائیگی کے لئے مناسب نہیں رہ گئی ہے اور اس کی توسیع کی ضرورت ہے، کیا اسے ڈھا کر نئے سرے سے تعمیر کیا جاسکتا ہے؟ اگر مسجد کے بانی راضی نہ ہوں تو اس کا کیا حکم ہے؟!
جواب: لوگوں کی ضرورت کے پیش نظر توسیع کے لئے قدیم مسجد کے ڈھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس میں مسجد کے بانی کا راضی نہ ہونا، رکاوٹ نہیں ہے۔
تمام شرعی واجبات کی ادائیگی اور تمام حرام کاموں سے دوری کا حکم؛ انسان کی روحانی جڑوں کی تقویت اور اس کے دنیا و آخرت کے تمام امور کی اصلاح کے لیے، چاہے وہ انفرادی اصلاح ہو یا اجتماعی اصلاح ہو، پروردگار عالم کی طرف سے تجویز شدہ دواؤں کا ایک مجموعہ ہے، ہاں اتنا ضرور ہے کہ اس مجموعے میں بعض عناصر کلیدی عناصر ہیں چنانچہ شاید یہ کہنا غلط نہ ہو کہ ان عناصر میں نماز سب سے بنیادی عنصر ہے۔ اگر ہم نماز پڑھتے ہیں، اندرونی طور پر انسان کی روح اور انسان کے قلب سے لے کر معاشرے کی سطح تک معاشرے پر حکمران افراد کی سطح تک، جو کچھ بھی اس عظیم معاشرے کے اندر موجود ہو، نماز کے ذریعہ امان پیدا کر لیتا ہے، اسے امن و تحفظ حاصل ہو جاتا ہے ملک کے جوان طبقے میں دوسروں سے زیادہ نماز کو اہمیت دی جانی چاہیے۔ نماز کے ذریعے ایک جوان کا دل روشن ہو جاتا ہے، امیدوں کے دریچے کھل جاتے ہیں، روح تارہ ہو جاتی ہے، سرور و نشاط کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور یہ حالات زیادہ تر جوانوں کا خاصہ ہیں۔
امام خامنہ ای
10 اگست 1992
نماز سے ایک خوش قسمت معاشرے کے اندر کلیدی رشتے مستحکم ہوتے ہیں۔ نماز جماعت کی صفیں سماجی سرگرمیوں کی آپس میں ایک دوسرے سے وابستہ صفوں کی تشکیل کرتی ہیں۔ مساجد کا پرجوش و پر تپاک ماحول سماجی سطح پر تعاون کے مراکز میں رونق پیدا کر دیتا ہے۔
امام خامنہ ای
26/01/2023
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے نماز کی انتیسویں قومی کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں، دو سال کے بعد اس اجلاس کے انعقاد کو مسرت بخش اور برکت کا باعث قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ایک خوشبخت اور خوش نصیب سماج میں دوستی، عفو و درگزر، مہربانی، ہمدلی، ہمدردی، امداد باہمی، خیر خواہی اور ایسے ہی دوسرے حیاتی رشتے، نماز کی ترویج اور قیام کی برکت سے زیادہ مضبوطی پاتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
تہران کی مرکزی نمازجمعہ اس ہفتے رہبرانقلاب اسلامی کی امامت میں ادا کی گئی جس میں دسیوں لاکھ نمازیوں نے ایک یادگار شرکت تاریخ میں رقم کی۔ نمازیوں کے تاریخی اور عظیم الشان اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پچھلے دوہفتے جو گزرے ہیں ان میں اہم واقعات رونما ہوئے جو ایرانی عوام کے لئے تلخ اور شیریں ہونے کے ساتھ ساتھ سبق آموز بھی تھے۔