بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
و الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمد و آلہ الطاھرین سیما بقیۃ اللہ فی العالمین ارواحنا فداہ
دو سال کے وقفے کے بعد اس مبارک کانفرنس کا انعقاد، مسرت بخش اور ان شاء اللہ برکت کا باعث ہے۔ نماز کی قدر و قیمت اور اس مبارک فریضے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے کی جانے والی ہر فکری و عملی کوشش، انسانوں کے دلوں کو نورانی بنانے اور ان کی زندگي کی محفل کو منور کرنے کی راہ میں کیا گيا اہم کام ہے۔
خدا کی یاد، جس کا مکمل مظہر نماز ہے، دل و جان کو آزاد اور سماج کو آباد کرتی ہے۔ ایک خوشبخت اور خوش نصیب سماج میں دوستی، عفو و درگزر، مہربانی، ہمدلی، ہمدردی، امداد باہمی، خیر خواہی اور ایسے ہی دوسرے حیاتی رشتے، نماز کی ترویج اور قیام کی برکت سے مضبوط ہوتے ہیں۔ نماز جماعت کی صفیں، سماجی سرگرمیوں کی ایک دوسرے سے جڑی صفیں وجود میں لاتی ہیں۔ مسجد کا اپنائیت بھرا پرجوش مرکز، سماجی میدان میں تعاون کے مراکز کو رونق عطا کرتا ہے۔ جب بھی نماز، اللہ کے حضور اپنی موجودگي کے احساس کے ساتھ ادا کی جائے تو وہ زندگي کے تمام میدانوں میں ضوفشانی کرتی ہے اور فرد اور معاشرے کی دنیا و آخرت کو سنوار دیتی ہے۔
نمازی - جو بھی ہو اور جہاں بھی ہو - اپنی گنجائش کے مطابق نماز سے کسب فیض کرتا ہے لیکن اس میں بچے اور نوجوان سب سے آگے ہیں، خضوع و خشوع سے ادا کی جانے والی نماز سے انھیں حاصل ہونے والا فیض کہیں زیادہ ہے۔ بچوں اور نوجوانوں کا دل، اس "فلاح" تک پہنچنے کے لیے زیادہ آمادہ ہوتا ہے جس کی طرف تیزی سے بڑھنے کی نماز سفارش کرتی ہے۔
ماں، باپ، ٹیچر، اساتذہ، واعظین اور رہنمائي کرنے والے نماز اور نوجوان کے درمیان اس رابطے کو ذہن نشین رکھیں اور ان کے کندھوں پر جو ذمہ داری ہے اسے ادا کریں۔
اسکول، یونیورسٹیاں خاص طور پر ٹیچرز ٹریننگ یونیورسٹیاں، ریڈیو اور ٹی وی کا ادارہ اور ثقافت سے متعلق دیگر ادارے، "اقیموا الصلاۃ" کے اصلی مخاطبین کے زمرے میں ہیں۔
خداوند متعال سے سبھی کے لیے توفیق کی دعا کرتا ہوں۔
سید علی خامنہ ای
25 جنوری 2023