مسئلۂ فلسطین کے نام اور اس کی یاد کو طاق نسیاں کی زینت بنا دینے کی صیہونی حکومت کے حامیوں کی کوششوں کے باوجود اس حکومت کے حکمرانوں کی احمقانہ پالیسی نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ آج فلسطین کا نام ہمیشہ سے زیادہ درخشاں اور صیہونیوں سے نفرت، ہمیشہ سے زیادہ ہے۔
رہبر انقلاب کے پیغام حج 2025 سے اقتباس
امریکا، صیہونی حکومت کے جرائم کا یقینی شریک ہے، اس خطے میں اور دیگر اسلامی علاقوں میں امریکا سے وابستہ لوگ، مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں قرآن مجید کی آواز سنیں اور امریکا کی سامراجی حکومت کو اس ظالمانہ رویے کو روکنے پر مجبور کریں۔
رہبر انقلاب کے پیغام حج سے اقتباس
امام جمعہ و جماعت میلبورن، آسٹریلیا اور صدر شیعہ امام کونسل آف آسٹریلیا حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید ابوالقاسم رضوی نے حجاج کرام کے نام رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے رواں سال کے پیغام حج میں توحیدی زندگي کے نکتے پر اظہار خیال کیا ہے جس کے اقتباسات ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں۔
فلسطین پر قابض مجرم صیہونی گینگ نے ناقابل یقین درندگي اور عدیم المثال بے رحمی اور شر انگيزی کے ساتھ غزہ کے المیے کو ایک ناقابل یقین حد تک پہنچا دیا ہے۔ اس انسانی المیے کے سامنے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟ بلاشبہ یہ فریضہ سب سے پہلے اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے اور پھر اقوام پر جو اپنی حکومتوں سے اس فریضے کی انجام دہی کا مطالبہ کریں۔
امام خامنہ ای کے پیغام حج سے اقتباس
30 مئی 2025
بسم اللہ الرحمن الرحیم
والحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی خیر خلق اللّہ محمدٍ المصطفی وآلہ الطیبین و صحبہ المنتجبین و مَن تبعہم بِاحسانٍ الی یوم الدین.
حج، مومنوں کی آرزو، اشتیاق رکھنے والوں کی عید اور سعادت مند لوگوں کا روحانی رزق ہے اور اگر یہ باطنی رموز کی معرفت کے ساتھ انجام دیا جائے تو امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کی زیادہ تر بیماریوں کا مداوا ہے۔
حج کا سفر، تجارت، سیاحت یا دوسرے مختلف مقاصد سے انجام پانے والے سفر جیسا نہیں ہے جس کے دوران ممکنہ طور پر کوئی عبادت یا کوئي نیک کام بھی انجام دے دیا جاتا ہے، حج کا سفر، معمولی زندگي سے مطلوبہ زندگي کی طرف ہجرت کی مشق ہے۔ مطلوبہ زندگی وہ توحیدی زندگی ہے جس میں حق کے محور کے گرد دائمی طواف، مشکل چوٹیوں کے درمیان مسلسل سعی، شر پسند شیطان کو پتھر مارنا، ذکر و دعا سے مملو وقوف، زمین گیر مسکین اور سفر میں مجبور ہو جانے والے راہگیر کو کھانا کھلانا، رنگ، نسل، زبان اور جغرافیہ کے فرق کو یکساں سمجھنا، ہر حال میں خدمت کے لیے تیار رہنا، خدا کی پناہ لینا اور حق کے دفاع کا پرچم بلند کرنا اس زندگی کے بنیادی اور دائمی اجزاء ہیں۔
حج کے مناسک نے اس زندگی کی علامتی مثالیں اپنے اندر سمو رکھی ہیں اور حج گزار کو اس سے روشناس کراتے اور اس کی طرف دعوت دیتے ہیں۔
اس دعوت کو سننا چاہیے۔ دل کو اور ظاہر و باطن کی آنکھوں کو کھولنا چاہیے۔ سیکھنا چاہیے اور ان دروس کو استعمال کرنے کے لیے کمر کس لینی چاہیے۔ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق اس راہ میں ایک قدم بڑھا سکتا ہے، اور علماء، دانشور، سیاسی منصب دار اور سماجی حیثیت رکھنے والے افراد دیگروں سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔
دنیائے اسلام کو آج پہلے سے کہیں زیادہ ان دروس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دوسرا حج ہے جو غزہ اور مغربی ایشیا کے المناک واقعات کے دوران انجام پا رہا ہے۔ فلسطین پر قابض مجرم صیہونی گینگ نے ناقابل یقین درندگي اور عدیم المثال بے رحمی اور شر انگيزی کے ساتھ غزہ کے المیے کو ایک ناقابل یقین حد تک پہنچا دیا ہے۔ اس وقت فلسطینی بچے بموں، گولوں اور میزائيلوں کے علاوہ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ اپنے عزیزوں، جوانوں اور ماں باپ کو کھونے والے غم رسیدہ گھرانوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ اس انسانی المیے کے سامنے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟
بلاشبہ یہ فریضہ سب سے پہلے اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے اور پھر اقوام پر جو اپنی حکومتوں سے اس فریضے کی انجام دہی کا مطالبہ کریں۔ مسلم حکومتیں شاید مختلف مسائل میں آپس میں سیاسی اختلاف رکھتی ہوں لیکن یہ اختلافات غزہ کے المناک مسئلے پر متفقہ موقف اپنانے اور آج کی دنیا کے سب سے مظلوم انسانوں کے دفاع میں تعاون کے سلسلے میں ان کے آڑے نہ آئیں۔ مسلم حکومتوں کو صیہونی حکومت کی امداد رسانی کی تمام راہوں کو بند کر دینا چاہیے اور اس مجرم کو غزہ میں اپنی بے رحمانہ کارروائی جاری رکھنے سے باز رکھنا چاہیے۔ امریکا، صیہونی حکومت کے جرائم کا یقینی شریک ہے، اس خطے میں اور دیگر اسلامی علاقوں میں امریکا سے وابستہ لوگ، مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں قرآن مجید کی آواز سنیں اور امریکا کی سامراجی حکومت کو اس ظالمانہ رویے کو روکنے پر مجبور کریں۔ حج میں برائت کا اعلان، اس راہ میں ایک قدم ہے۔
غزہ کے عوام کی حیرت انگیز مزاحمت نے مسئلۂ فلسطین کو عالم اسلام اور دنیا کے تمام آزاد منش انسانوں کی توجہ کا سب سے بڑا مرکز بنا دیا ہے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس مظلوم قوم کی حمایت کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ مسئلۂ فلسطین کا نام اور اس کی یاد کو طاق نسیاں کی زینت بنا دینے کی سامراجیوں اور صیہونی حکومت کے حامیوں کی کوششوں کے باوجود اس حکومت کے حکمرانوں کی شر پسند ماہیت اور ان کی احمقانہ پالیسی نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ آج فلسطین کا نام ہمیشہ سے زیادہ درخشاں ہے اور صیہونیوں اور ان کے حامیوں سے نفرت، ہمیشہ سے زیادہ ہے اور یہ عالم اسلام کے لیے ایک اہم موقع ہے۔
اہل سخن اور سماجی حیثیت رکھنے والے افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اقوام کو آگاہ کریں، انھیں حساس بنائیں اور فلسطین سے متعلق مطالبات کو مزید پھیلائيں۔ آپ باسعادت حجاج بھی، حج کے مناسک کے دوران دعا اور خدا سے مدد طلب کرنے کے موقع سے غفلت نہ کیجیے اور خداوند متعال سے ظالم صیہونیوں اور ان کے حامیوں پر فتح کی دعا کیجیے۔
خداوند عالم کی صلوات و سلام ہو پیغمبر اکرم، ان کی پاکیزہ آل پر اور سلام و درود ہو بقیۃ اللہ حضرت مہدی 'عجل اللہ ظہورہ' پر۔
سید علی خامنہ ای
3 ذی الحجہ 1446 ہجری قمری
30 مئی 2025
یہ تمام عبادتی کام جو حج میں ہیں، ان میں سے ہر ایک کا ایک علامتی پہلو ہے۔ ہر عمل کسی نہ کسی انسانی پہلو کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جیسے رمی جمرات (یعنی) شیطان کو مارو، جہاں بھی ہو، جیسے بھی ہو، جہاں کہیں بھی شیطان نظر آئے، شیطان کو کچل دو۔
احرام خدائے متعال کے سامنے عاجزی کا اظہار ہے، زندگی کے مختلف لباسوں، زیوروں اور آرائشوں کو ایک سادہ کپڑے میں بدل دینا۔ یہ کام حج میں موجود دنیا کا سب سے امیر شخص بھی کرے گا اور سب سے غریب فرد بھی، ان میں کوئی فرق نہیں۔ قانون یہی ہے: خدا کے سامنے تمام انسانوں کو یکساں کر دینا۔
یہ اجتماع اصل میں انسانوں کے فائدے کے لیے ہے؛ آج یہ فائدہ کیا ہے؟ امتِ اسلامیہ کا اتحاد۔ میرے خیال میں امتِ اسلامیہ کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی فائدہ نہیں۔ اگر امتِ اسلامیہ متحد ہو جائے تو غزہ کا المیہ پیش نہ آئے، فلسطین کی تباہی نہ ہو، یمن اس طرح دباؤ کا شکار نہ بنے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 4 مئی 2025 کو حج کے امور کے ذمہ داران اور کارکنان اسی طرح کچھ عازمین حج سے ملاقات میں حج کی ماہیت کے بارے میں گفتگو کی اور کچھ ہدایات دیں۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر اسلامی انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے آج صبح حج کے منتظمین اور ایرانی حجاج کے ایک گروپ سے ملاقات میں بیت اللہ کے زائرین کے لیے حج کے اہداف اور مختلف پہلوؤں کی معرفت و شناخت کو اس عظیم فریضہ کی صحیح ادائیگی کی بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حج سے متعلق متعدد آیات میں لفظ "ناس" (لوگ) کا استعمال اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ فریضہ صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ تمام انسانوں کے معاملات کو منظم کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ لہٰذا، حج کا صحیح اہتمام درحقیقت پوری انسانیت کی خدمت ہے۔
حج ابراہیمی کے عظیم اجتماع کے سلسلے میں ادارہ حج اور رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندہ دفتر کے عہدیداران اور کارکنان نے اتوار 4 مئی 2025 کی صبح تہران کے حسینہ امام خمینی میں آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب نے اس حج کو برائت از مشرکین کی مناسبت سے ایک خاص اہتمام کے ساتھ دیکھا ہے۔ اور اس کے لئے اللہ تبارک و تعالی کی کتاب اور خصوصا سورہ ممتحنہ میں حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ و السلام کی سیرت اور ان کے عمل کو جس طرح سے اللہ نے اسوہ بناکر پیش کیا ہے، اس سے استدلال بھی کیا ہے اور اس سے پیغام بھی لیا ہے۔
آج جو غزہ اور فلسطین میں رونما ہو رہا ہے اس کے بارے میں ہمارا فریضہ کیا ہے؟ ان لوگوں کے ساتھ جو تمھیں قتل کرتے ہیں، تم سے جنگ کرتے ہیں، تمھیں تمھارے دیار سے باہر نکالتے ہیں یا ان لوگوں کی مدد کرتے ہیں جو تمھیں تمھارے گھر اور دیار سے باہر نکالتے ہیں، رابطہ رکھنے اور ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے کا تمھیں حق نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
حج نے اسلام کے انسانی وسائل کی وسعت اور اس کے روحانی پہلو کی طاقت کو اپنوں اور غیروں کے سامنے نمایاں کر دیا ہے۔
امام خامنہ ای کے پیغام حج 2024 سے ماخوذ
11 جون 2024
بسم اللّہ الرّحمن الرّحیم
و الحمد للّہ ربّ العالمین و الصّلاۃ و السّلام علی خیر البریّۃ سیّدنا محمّدٍ المصطفی و آلہ الطّیّبین و صحبہ المنتجبین و من تبعھم باحسان الی یوم الدّین.
دلنواز ابراہیمی آہنگ نے، جو حکم خدا سے ہر دور کے تمام انسانوں کو موسم حج میں کعبے کی جانب بلاتا ہے، اس سال بھی پوری دنیا کے بہت سے مسلمانوں کے دلوں کو توحید و اتحاد کے اس مرکز کی جانب مجذوب کر دیا ہے، انسانوں کے اس پرشکوہ اور متنوع اجتماع کو وجود میں لے آيا ہے اور اسلام کے انسانی وسائل کی وسعت اور اس کے روحانی پہلو کی طاقت کو اپنوں اور غیروں کے سامنے نمایاں کر دیا ہے۔
حج کے عظیم اجتماع اور اس کے پیچیدہ مناسک کو جب بھی تدبر کی نظر سے دیکھا جائے تو وہ مسلمانوں کے لیے قوت قلب اور اطمینان کا سرچشمہ ہیں اور دشمن اور بدخواہ کے لیے خوف و ہراس اور ہیبت کا سبب ہیں۔
اگر امت مسلمہ کے دشمن اور بدخواہ، فریضۂ حج کے ان دونوں پہلوؤں کو بگاڑنے اور انھیں مشکوک بنانے کی کوشش کریں، چاہے مذہبی اور سیاسی اختلافات کو بڑا بنا کر اور چاہے ان کے مقدس اور روحانی پہلوؤں کو کم کر کے، تو تعجب کی بات نہیں ہے۔
قرآن مجید، حج کو بندگي، ذکر اور خشوع کا آئینہ، انسانوں کے یکساں وقار کا مظہر، انسان کی مادی اور روحانی زندگي کی بہبودی کا نمونہ، برکت اور ہدایت کی علامت، اخلاقی سکون اور بھائيوں کے درمیان عملی اتحاد کی مثال اور دشمنوں کے مقابلے میں برائت و بیزاری اور مقتدرانہ محاذ آرائی کا مظہر بتاتا ہے۔
حج سے متعلق قرآنی آيات پر غوروخوض اور اس بے نظیر فریضے کے اعمال و مناسک میں تدبر ان چیزوں اور حج کے پیچیدہ اعمال کی باہمی ترکیب کے ان جیسے دیگر رموز کو ہم پر منکشف کر دیتا ہے۔
حج ادا کرنے والے آپ بھائي اور بہن اس وقت ان پرفروغ حقائق و تعلیمات کی مشق کے میدان میں ہیں۔ اپنی سوچ اور اپنے عمل کو اس کے قریب سے قریب تر کیجیے اور ان اعلی مفاہیم سے آمیختہ اور از سر نو حاصل ہونے والے تشخص کے ساتھ گھر لوٹیے۔ یہی آپ کے سفر حج کی گرانقدر اور حقیقی سوغات ہے۔
اس سال برائت کا مسئلہ، ماضی سے زیادہ نمایاں ہے۔ غزہ کا المیہ، جو ہماری معاصر تاریخ میں بے مثال ہے اور بے رحم اور سنگ دلی و درندگي کی مظہر اور ساتھ ہی زوال کی جانب گامزن صیہونی حکومت کی گستاخی نے کسی بھی مسلمان شخص، جماعت، حکومت اور فرقے کے لیے کسی بھی طرح کی رواداری کی گنجائش باقی نہیں رکھی ہے۔ اس سال کی برائت، حج کے موسم اور میقات سے آگے بڑھ کر پوری دنیا کے تمام مسلمان ملکوں اور شہروں میں جاری رہنی چاہیے اور حاجیوں سے آگے بڑھتے ہوئے ہر ایک شخص کی جانب سے انجام پانی چاہیے۔
صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں خاص طور پر امریکی حکومت سے یہ برائت اقوام اور حکومتوں کے قول و فعل میں نظر آنی چاہیے اور اسے جلادوں کا عرصۂ حیات تنگ کر دینا چاہیے۔
فلسطین اور غزہ کے صابر اور مظلوم عوام کی آہنی مزاحمت کی، جن کے صبر و استقامت نے دنیا کو ان کی تعریف و احترام پر مجبور کر دیا ہے، ہر طرف سے پشت پناہی ہونی چاہیے۔
خداوند عالم سے ان کے لیے مکمل اور فوری فتح کی دعا کرتا ہوں اور آپ حجاج محترم کے لیے، مقبول حج کی دعا کرتا ہوں۔ حضرت بقیۃ اللہ (روحی فداہ) کی مستجاب دعا آپ کی پشت پناہ رہے۔
والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
سید علی خامنہ ای
4 ذی الحجہ 1445
22 خرداد 1403
11 جون 2024
ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی حجاج کرام کے امور کے نگراں ہفتے کے روز صحرائے عرفات میں مشرکین سے برائت کے پروگرام میں حجاج کرام کے نام رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای کے پیغام کا مکمل متن پڑھیں گے۔
حج "امت مسلمہ کے عقیدے کے اظہار اور موقف کے اعلان کی ایک جگہ" ہے اور امت مسلمہ اپنے صحیح اور قابل قبول اور قابل اتفاق رائے موقف کو بیان کر سکتی ہے، قابل قبول اور قابل اتفاق رائے... اقوام، مسالک۔ ممکن ہے حکومتیں کسی اور طرح سوچیں، کسی اور طرح کام کریں لیکن اقوام کا دل، الگ چیز ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں اقوام مختلف معاملات میں اپنے موقف کا اظہار کر سکتی ہیں۔ اگرچہ برائت، ابتدائے انقلاب سے ہی حج میں موجود رہی ہے لیکن غزہ کے بڑے اور عجیب واقعات کے پیش نظر خاص طور پر اس سال کا حج، حج برائت ہے۔ اور مومن حجاج کو اس قرآنی منطق کو پوری اسلامی دنیا میں منتقل کرنا چاہیے۔ آج فلسطین کو اسلامی دنیا کی پشت پناہی کی ضرورت ہے۔
حج کے مناسک کے رموز کے بارے میں بہت کچھ بیان کیا گیا ہے لیکن ہنوز بیان کرنے کے لئے بہت کچھ ہے۔ غزہ اور فلسطین کے سلسلے میں مسلمانوں کا فریضہ حضرت ابراہیم کی سنت کی روشنی میں۔
06/05/2024
ملاحظہ فرمائيے کہ امریکی اسرائيل کی زبانی مخالفت پر کیا کارروائی کر رہے ہیں! امریکی اسٹوڈنٹس کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے، یہ واقعہ عملی طور پر یہ دکھاتا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کے بڑے جرم میں امریکا، صیہونی حکومت کا شریک جرم ہے۔
امام خامنہ ای
ابراہیم علیہ السلام کا ان کفار کے بارے میں جو معاندانہ برتاؤ نہیں کرتے یہ نظریہ ہے کہ ان سے اچھا سلوک کیا جائے مگر ایک جگہ وہ ان لوگوں سے اعلان بیزاری کرتے ہیں جو قاتل ہیں اور لوگوں کو ان کے گھر اور وطن سے بے دخل کر دیتے ہیں۔ اس کا مصداق آج کون ہے؟ صیہونی، امریکا اور ان کے مددگار۔
امام خامنہ ای
آج فلسطین کو حمایت کی ضرورت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اس مسئلے میں دوسروں کا منتظر نہیں رہا اور نہ آئندہ رہے گا۔ لیکن اگر مسلم قوموں اور حکومتوں کے طاقتور ہاتھ تعاون کریں تو اس کا اثر بہت بڑھ جائے گا۔ یہ فریضہ ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے حج کے لیے قافلوں کی روانگي سے کچھ روز قبل پیر کی صبح امور حج کے منتظمین اور خانۂ خدا کے بعض زائرین سے ملاقات کی۔
اگر امریکا کی مدد نہ ہوتی تو کیا صیہونی حکومت میں اتنی طاقت تھی، ہمت تھی کہ مسلمان مردوں، عورتوں اور بچوں کے ساتھ اس چھوٹے سے علاقے میں ایسا حیوانیت والا برتاؤ کرے؟
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 6 مئی 2024 کو ادارہ حج و زیارات کے عہدیداران و کارکنان اور حج کے لئے جانے والوں سے خطاب میں فریضہ حج اور مناسک حج کے پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ رہبر انقلاب نے غزہ کے تعلق سے عالم اسلام کی ذمہ داریوں کا بھی ذکر کیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
دین سے عاری اخلاقیات کی فسوں گری کا انجام، مغرب کا اخلاقی تنزل ہے
مناسک حج سے روحانیت و اخلاق کا درس لینا چاہئے۔ روحانیت دینی اخلاقیات کے ارتقاء سے عبارت ہے۔ دین سے عاری اخلاقیات کی فسوں گری کا انجام، جس کی مغربی مفکرین کے ذریعے مدتوں ترویج کی جاتی رہی، مغرب کا یہی اخلاقی تنزل ہے جسے روکنا ممکن نہیں۔
امام خامنہ ای
25 جون 2023
امریکی اور صیہونی سازش کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرنا ہے
استکباری طاقتیں مسلمانوں کے اتحاد اور نوجوان نسل کی دینداری کی مخالف ہیں اور جس طرح بھی ممکن ہو اس پر حملے کرتی ہیں۔ ہمارا اور ساری قوموں کا فریضہ اس امریکی اور صیہونی سازش کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرنا ہے۔
امام خامنہ ای
25 جون 2023
حج کے پیغام کا ایک اصلی ستون اتحاد بین المسلمین ہے۔ یعنی سیاسی و ثقافتی شعبے کی سر برآوردہ شخصیات پہلی عالمی جنگ کے بعد مغربی حکومتوں کے ہاتھوں مغربی ایشیا کی سیاسی و جغرافیائی تقسیم بندی کے تلخ تجربے کو دوہرانے کی اجازت نہ دیں۔
امام خامنہ ای
25 جون 2023
معنویت، دینی اخلاق کے ارتقاء کے معنی میں ہے۔ دین کی نفی کے ساتھ اخلاق کی فسوں کاری کا انجام، جس کی عرصے تک مغرب کے فکری ذرائع کی جانب سے ترویج کی جاتی رہی، مغرب میں اخلاقیات کا تیز رفتار زوال ہے جس کا دنیا میں سبھی مشاہدہ کر رہے ہیں۔ معنویت اور اخلاق کو، حج کے مناسک سے، احرام میں سادگي سے، خیالی امتیازات کی نفی سے، توحید کے محور کے گرد پر امید طواف سے، شیطان کو کنکریاں مارنے سے اور مشرکین سے اعلان برائت سے سیکھنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
25 جون 2023