مزاحمتی محاذ کی حالیہ فتوحات اور اپنے اہداف کے حصول میں دشمن کی ناکامی کے ساتھ رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اس محاذ کی حتمی فتح اور صیہونی حکومت کے شر کے خاتمے کے لیے بعض دعائیں پڑھنے کی رہنمائي کی ایک درخواست کے جواب میں قرآن مجید کے سورۂ فتح، صحیفۂ سجادیہ کی چودھویں دعا اور دعائے توسل پڑھنے کی سفارش کی۔ یہ خبر حجت الاسلام و المسلمین حاج علی اکبری نے کرمان میں شہید الحاج قاسم سلیمانی کے مزار پر کچھ جوانوں کے اجتماع میں دی ہےجسے رہبر معظم کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR پیش کر رہی ہے۔
الحاج قاسم سلیمانی نے قوموں کو مزاحمت کی نئی فکر اور جدوجہد کا نیا آئیڈیل دیا اور اسی لیے وہ حقیقی معنی میں ایک نمایاں ہستی اور اسلامی ہیرو کا ایک چہرہ ہیں۔
سنہ 1402 زندگي کے دوسرے تمام برسوں کی طرح، شیرینیوں اور تلخیوں سے بھرا رہا۔ شہید قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر کرمان کا تلخ واقعہ، سال کے اواخر میں بلوچستان کا سیلاب، ان مہینوں کے دوران سیکورٹی اہلکاروں اور سیکورٹی کے محافظوں کے لیے پیش آنے والے واقعات، تلخ واقعات میں شامل تھے اور سب سے تلخ غزہ کا واقعہ تھا جو ہمارے بین الاقوامی مسائل میں سے ایک ہے۔ اس سال ہمارے سامنے اس سے زیادہ تلخ کوئي واقعہ نہیں رہا۔
امام خامنہ ای
مسلح فورسز کے سینیر کمانڈروں میں سے ایک اور سپاہ پاسداران انقلاب کے خاتم الانبیاء سینٹرل ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی رشید ان افراد میں سے ہیں جو مقدس دفاع کے دوران برسوں شہید الحاج قاسم سلیمانی کے ساتھ رہے۔ شہید قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے اس سینیر فوجی جنرل سے گفتگو کی۔ ذیل میں ان کے انٹرویو کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے۔
شہید سلیمانی پورا خیال رکھتے تھے کہ کسی پر ظلم نہ ہو۔ وہ خطرے کے منہ میں چلے جاتے تھے لیکن جہاں تک ممکن ہوتا تھا دوسروں کی جان کی حفاظت کرتے تھے۔
امام خامنہ ای
10 مارچ 2019 کو جنرل قاسم سلیمانی کو نشان ذوالفقار دیے جانے کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کی مختصر مگر اہم گفتگو۔ شہید کی برسی کے موقع پر یہ ویڈیو پیش خدمت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اتوار کی شام شہید جنرل قاسم سلیمانی کے اہل خانہ سے ملاقات میں، اس شہید کے نام، یاد اور خصوصیات کے پہلے سے زیادہ فروغ کو شہید قاسم سلیمانی کے اخلاص کا نتیجہ بتایا اور زور دے کر کہا کہ اس شہید والا مقام کا سب سے اہم رول اور خدمت، علاقے میں استقامتی محاذ کو حیات نو عطا کرنا ہے۔
حسینیہ امام خمینی تہران، 2 اکتوبر 2019 کو سپاہ پاسداران انقلاب کی سپریم اسمبلی کے ارکان کی رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات، شہیدوں کی یاد میں نوحہ خوانی کے رقت آمیز مناظر
شہید قاسم سلیمانی نے مزاحتمی محاذ میں ایک تازہ روح پھونک دی، اس کے سامنے ایک نیا راستہ کھول دیا۔ انھوں نے مزاحمت کو زندہ کیا، حیات نو عطا کی، یہ مزاحمت داخلی وسائل پر منحصر تھی، مقدس دفاع کے برسوں کے ان کے تجربوں پر مبنی تھی۔
امام خامنہ ای
جنوری وہ مہینہ ہے جس کے ابتدائي ایام اب 'ما بعد امریکہ یا امریکا کے بعد کی دنیا' کی شروعات کا مظہر بن گئے ہیں۔3 جنوری کو جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت سے لے کر 6 جنوری کو امریکی کانگریس پر مظاہرین کے قبضے تک، سارے واقعات کا ایک واضح پیغام ہے اور وہ یہ کہ لبرل ڈیموکریسی اور امریکا کے تسلط (hegemony) کا زمانہ لد چکا ہے۔ امریکی تسلط کا یہ خاتمہ، خاص طور پر مغربی ایشیا کے علاقے میں اس تسلط کا ختم ہو جانا سب کے لیے پوری طرح عیاں ہے، بلاشبہ استقامتی محاذ اور بالخصوص شہید قاسم سلیمانی کی مجاہدت اور حیرت انگیز اقدامات کا نتیجہ ہے۔ امریکی تسلط کے خاتمے اور خطے میں مغربی دنیا کی سازشوں کی شکست میں شہید قاسم سلیمانی کے رول کی تشریح کے لیے سب سے پہلے اس بات پر نظر ڈالنی چاہیے کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکا کی دخل اندازی کے کیا اہداف تھے؟
شہرہ آفاق کمانڈر شہید قاسم سلیمانی کی تیسری برسی سے پہلے شہید کے اہل خانہ اور برسی کے پروگراموں کے منتظمین نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ 1 جنوری 2023 کی اس ملاقات میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شہید سلیمانی کی شخصیت کے کچھ پہلوؤں اور کچھ خصوصیات پر روشنی ڈالی اور کچھ ہدایات دیں۔
خطاب حسب ذیل ہے؛ (1)
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کی دوپہر کو شہید قاسم سلیمانی کے اہل خانہ اور انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے پروگراموں کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فوجی اداروں میں ٹریننگ پانے اور اعلی عہدوں تک پہنچنے والے بیشتر افراد کے پاس، جو اس ماحول میں پہنچنے سے پہلے جو بھی نظریہ اور مزاج رکھتے تھے، فوجی ادارے اور ماحول میں خود کو ڈھالنے کے لیے اپنے پرانے رویے اور نظریے کو تبدیل کرنے کے علاوہ کوئي اور چارہ نہیں ہوتا۔ اس ماحول کا تقاضا یہ ہے کہ اگر کوئي حکم ملا ہے اور وہ انسان کی سوچ اور اس کے ذاتی نظریات کے برخلاف بھی ہے، تب بھی اس کی تعمیل کی جائے۔ فطری بات ہے کہ اس طرح کے ماحول میں ڈھلنا اور اسے برداشت کرنا، سخت اور تھکا دینے والا ہے۔ اس ماحول کا سب سے اہم نتیجہ، لوگوں کی سوچ، نظریات اور رویے کو یکساں بنانا ہے۔ مختلف آپریشنز اور جنگ کے مختلف میدانوں میں کام کر چکے ایک تجربہ کار کمانڈر کی حیثیت سے شہید قاسم سلیمانی بڑے حیرت انگیز طریقے سے ایک اعلی رتبہ فوجی کمانڈر کی ذمہ داریوں، جن میں سے بعض بہت ہی خشک اور پوری طرح ڈسپلن والی تھیں اور اخلاقیات پر کاربند ایک انسان، ہمدرد باپ اور مہربان دوست کی ذمہ داریوں کو بڑے سلیقے اور ہنرمندی سے ایک ساتھ جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ اس مضمون میں شہید الحاج قاسم سلیمانی کی بعض اہم خصوصیات کا سرسری جائزہ لیا گيا ہے۔
'امریکہ دنیا پر حاوی طاقت تھی مگر آج نہیں ہے۔ 'علاقے میں امریکہ شکست کھا چکا ہے۔ تمام تر کوششوں کے باوجود، تمام تر حربے بروئے کار لانے کے باوجود شیطان اکبر اس علاقے میں اپنا مقصد حاصل نہ سکا۔' 'اس کام کے چیمپیئن سلیمانی تھے۔'
امام خامنہ ای
شہید الحاج جنرل قاسم سلیمانی کی دوسری برسی ایسے عالم میں منائی گئي کہ ان کا نام اور ان کی یاد، عالم اسلام میں پہلے سے زیادہ پھیل چکی ہے۔ سپاہ پاسداران کی قدس فورس کے کمانڈر کے قتل نے نہ صرف یہ کہ ان کے مشن میں کوئي رکاوٹ نہیں ڈالی بلکہ دلوں میں ایسی حرارت پیدا کر دی ہے کہ جو اب پورے عالم اسلام کو سامراجیوں کے غاصبانہ قبضے کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور جہاد کی دعوت دے رہی ہے۔
انیمیشن: 'انتقام یقینی ہے' در حقیقت شہید سلیمانی کے قتل کا حکم دینے والوں اور اسے انجام دینے والوں سے انتقام کے عزم و ارادے کی عکاسی کرتا ہے۔ سال گزشتہ رہبر انقلاب اسلامی کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے اسی عنوان سے ایک پوسٹر شائع کیا تھا۔ حال ہی میں ویب سایٹ کی طرف سے جنرل سلیمانی کے قاتلوں سے انتقام کے موضوع پر 'چیمپئن' کے زیر عنوان ایک انعامی مقابلہ رکھا گیا۔ یہ مقابلہ جیتنے والا انیمیشن پبلش کیا جا رہا ہے۔
خود ہمارے اس زمانے میں بھی ہمارے انہی شہید، شہید سلیمانی کی شہادت واقعی ایک تاریخی اور عجیب واقعہ بن گئي۔ تہران میں جلوس جنازہ، کرمان میں جلوس جنازہ، تبریز میں جلوس جنازہ اور مختلف شہروں میں جلوس جنازہ! عراق میں وہ عظیم الشان جلوس جنازہ اور اگر اس شہید کے مقدس جنازے کو شام اور لبنان لے جایا جاتا تو وہاں بھی ایسا ہی ہوتا۔ اگر پاکستان لے جاتے تو وہاں بھی یہی ہوتا۔
امام خامنہ ای
9 جنوری 2022
ملک بھر میں انتقام کا جو مطالبہ عوام سے سنا گیا، یہ آواز در حقیقت ان میزائلوں کا ایندھن بنی جنہوں نے امریکی چھاونی کو تہہ و بالا کر دیا۔ یہ اس کی حیثیت پر چوٹ تھی، امریکا کی ہیبت پر چوٹ تھی، اس چوٹ کی کسی بھی چیز سے بھرپائی نہیں کی جا سکتی۔
یہ دن یوم اللہ ہے۔
امام خامنہ ای
17 جنوری 2020
جب بھی جنگ میں ہمیں کٹھن حالات کا سامنا ہوتا تھا، تب ہمارا سہارا صرف حضرت زہرا ہوتی تھیں۔ ہم بی بی زہرا سے مدد مانگتے تھے۔ میں نے ان کی طاقت، ان کی مادرانہ شفقت جنگ کے میدان میں دیکھی۔
کچھ ہستیاں ایسی ہوتی ہیں جو دلوں میں بستی ہیں۔ ظالموں کے دلوں میں خوف و اضطراب کی صورت میں اور مومنین و مستضعفین کے دلوں میں آسودگی و طمانیت کی شکل میں۔ لوگ ان سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں، انھیں اپنا نمونہ عمل اور مشعل راہ بناتے ہیں۔
ان کے ایک شہید دوست کے نواسے کی سرجری ہونے والی تھی، شہید اسپتال میں گئے اور جب تک آپریشن پورا نہیں ہو گيا، وہیں موجود رہے۔ اس بچے کی ماں نے کہا کہ جناب آپریشن پورا ہو گيا، آپ تشریف لے جائيے، اب آپ جا کر اپنے امور انجام دیجیے۔ انھوں نے کہا، نہیں، تمھارے والد، یعنی اس بچے کے نانا میری جگہ جا کر شہید ہوئے ہیں، اب میں ان کی جگہ یہاں کھڑا رہوں گا۔ وہ تب تک وہاں کھڑے رہے جب تک بچہ ہوش میں نہیں آ گیا، جب انھیں اطمینان ہو گيا تب وہاں سے گئے۔
امام خامنہ ای
1 جنوری 2022