رسول ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر ایران کے اعلی سول اور فوجی حکام اور چھتیسویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء نے جمعے کے روز رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
ماہ ربیع الاول کی آمد اور پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اٹھارہ سو سے زیادہ سزا یافتہ لوگوں کی سزائيں معاف یا کم کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔
ان افراد کو عمومی عدالتوں اور انقلابی عدالتوں اور مسلح افواج کے عدالتی ادارے سے اور اسی طرح محکمہ جاتی کارروائی کے تحت سزا ملی تھی۔
عدلیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محسنی اژہ ای نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای کو ایک خط لکھ کر 1862 افراد کی سزائيں معاف کرنے یا ان کی سزاؤں میں کمی یا تبدیلی کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جس سے رہبر انقلاب اسلامی نے اتفاق کیا ہے۔
سزا پانے والے مذکورہ افراد کی فائلوں کا معافی کے مخصوص کمیشن میں جائزہ لیا گيا تھا اور انھیں معافی یا سزا میں کمی کا مستحق پایا گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 11 ستمبر 2022 کو اسپورٹس کے شعبے کے شہداء پر دوسری قومی کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات کی اور اس ملاقات میں انھوں نے جو تقریر کی وہ آج پیر 10 اکتوبر 2022 کو اس کانفرنس میں نشر کی گئي۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر اور رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی موجودگي میں ڈیفنس یونیورسٹیوں کی مشترکہ پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب پیر کے روز تہران کی امام حسن مجتبی علیہ السلام آفیسرز اینڈ پولیس ٹریننگ اکیڈمی میں منعقد ہوئي۔
مقدس دفاع کے کمانڈروں، بہادر سپاہیوں اور شہیدوں کے خانوادوں کے ایک گروہ نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات بدھ کے روز ہفتہ دفاع مقدس کی مناسبت پر تہران میں امام خمینی امام باڑے میں ہوئی۔
مقدس دفاع کے ہفتے کے موقع پر کمانڈر، مجاہدین اور شہدا کے اہل خانہ بدھ 21 ستمبر 2022 کو حسینیہ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کر رہے ہیں۔ مقامی وقت کے مطابق ساڑھے دس بجے صبح سے اس ملاقات کے پروگرام کو ایران کے ٹی وی چینلوں اور Khamenei.irکے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے براہ راست نشر کیا جائے گا۔
اس ملاقات میں مقدس دفاع کے زمانے کے کچھ کمانڈر حسینیہ امام خمینی میں موجود ہوں گے جبکہ تمام صوبوں کی راجدھانیوں سے کچھ کمانڈر اور مجاہد سپاہی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اس پروگرام میں شامل ہوں گے۔
امام حسین علیہ السلام کے چہلم میں ، تہران میں واقع امام خمینی امام بارگاہ میں طلبہ کے ماتمی دستوں نے عزاداری کی ۔ سید الشہداء کی یاد میں منعقدہ مجلس میں رہبر انقلاب اسلامی بھی موجود تھے اور عزاداروں نے کربلا کے زائروں کی آواز سے آواز ملاتے ہوئے " لبیک یا حسین " کے نعرے لگائے ۔
اربعین امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے ہفتہ 17 ستمبر کو حسینیہ امام خمینی میں طلبہ کی انجمنیں عزاداری سید الشہدا کریں گی جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای بھی شرکت کریں گے۔
امام حسین کے اربعین یا چہلم کی مناسبت سے ہفتہ 17 ستمبر 2022 کو پورے ایران میں عزاداری سید الشہدا ہوگی۔ حسینیہ امام خمینی میں طلبہ کی ماتمی انجمنیں عزاداری کریں گی۔
اس موقع پر حجت الاسلام و المسلمین مسعود عالی مجلس پڑھیں گے اور شاعر اہل بیت جناب میثم مطیعی رثائی کلام پیش کریں گے۔
سابق صدر شہید رجائي اور سابق وزیر اعظم شہید باہنر کی شہادت کی برسی کے موقع پر اور ہفتۂ حکومت کی مناسبت سے صدر مملکت اور کابینہ کے ارکان نے منگل کی صبح امام خمینی امام بارگاہ میں رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مذہبی شہر مشہد مقدس میں فرزند رسول حضرت امام رضا علیہ السلام کے روضے کی زیارت کی اور انکی مقدس ضریح کی صفائی کے روحانی پروگرام ’غبار روبی‘ میں حصہ لیا۔
رہبر انقلاب نے کورونا کی وبا پر کافی حد تک کنٹرول ہو جانے کے بعد مشہد مقدس کا یہ روحانی سفر کیا۔
ماہ محرم کے آخری دن ’غبار روبی‘ کا پروگرام انجام پایا جس میں علمائے کرام اور حرم اقدس کے خادم شریک ہوئے۔ پروگرام کا آغاز کلام پاک کی تلاوت سے ہوا، جس کے بعد زیارت جامعہ کبیرہ پڑھی گئی اور ذاکر اہل بیت نے اہل بیت علیھم السلام کے مصائب کا ذکر کیا۔
حسینیۂ امام خمینی میں شام غریباں کی مجلس منعقد ہوئي جس میں رہبر انقلاب اسلامی نے شرکت کی۔
یہ مجلس حجۃ الاسلام و المسلمین رفیعی نے پڑھی۔ انھوں نے سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی جانب سے اپنی حیات طیبہ کے آخری لمحات میں دشمن کے لشکر سے تاریخی خطاب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سید الشہداء نے یزیدی لشکر سے کہا تھا کہ "اگر تمھارے پاس دین نہیں ہے تو کم از کم اپنے دنیوی امور میں آزاد رہو۔" حجۃ الاسلام رفیعی نے کہا کہ حریت کا مطلب ہے نفسانی خواہشات اور میلانات سے انسان کی اندرونی آزادی۔ انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آزاد انسان کی پانچ خصوصیات اور علامات ہیں اور وہ ہیں لوگوں کو وحشت زدہ کرنے سے پرہیز، حیاء و عفت، مکر و خیانت سے دوری، مال حلال کمانے کی کوشش اور عمومی حقوق کا پاس و لحاظ ۔
مجلس میں جناب محمود کریمی نے شام غریباں کے مصائب پڑھے اور نوحہ خوانی کی۔
شب عاشور کو تہران کے حسینیہ امام خمینی میں مجلس عزائے سید الشہداء کا انعقاد ہوا جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شرکت کی۔
اس مجلس عزا کو حجت الاسلام والمسلمین کاظم صدیقی نے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اللہ کے ذکر کو مؤمن کے دل کے سکون و اطمینان قلب کا باعث بتاتے ہوئے کہا: نفس مطمئنہ کا سب سے واضح مصداق، جس کا قرآن مجید میں ذکر ہوا ہے، سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کا مقدس وجود ہے۔
اس مجلس میں جناب آقاي میثم مطیعی نے مرثیہ خوانی کی۔
شب تاسوعا یا نویں محرم کی شب، حسینیۂ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ میں سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجلس عزا منعقد ہوئي جس میں رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شرکت کی۔
یہ مجلس حجۃ الاسلام و المسلمین مسعود عالی نے پڑھی اور دین خدا کی سچی مدد کا لازمہ عقلی اور قلبی معرفت کے علاوہ اہلبیت علیہم السلام کے دوستوں کی شناخت اور محبت اور اسی طرح ان کے دشمنوں سے برائت کا اظہار بتایا اور کہا: آج دشمنان اہلبیت سے بیزاری کے اظہار کا مصداق، دنیا بھر کے منہ زوروں اور طاغوت کے مقابلے میں استقامت اور اسلامی معاشرے میں ان کی ثقافت اور طرز زندگي کو پھیلنے دینے سے روکنا ہے۔
اس مجلس میں جناب مہدی رسولی نے نوحہ و مرثیہ پڑھا اور واقعۂ کربلا کچھ مصائب بیان کیے۔
حسینیہ امام خمینی میں عزاداری سید الشہدا کے سلسلے کی دوسری شب کی مجلس منعقد ہوئی جس میں حسب معمول رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شرکت کی۔
حسینیۂ امام خمینی میں سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کی پہلی شب کی مجلس برپا ہوئی جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای شریک ہوئے۔
حضرت سید الشہداء امام حسین علیہ السلام اور ان کے باوفا اصحاب کی شہادت کے ایام میں حسینیہ امام خمینی میں مجالس عزا کا انعقاد کیا گيا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی بھی مجالس میں شرکت کریں گے۔
کورونا کی وبا کے دوبارہ پھیل جانے اور میڈیکل پروٹوکولز پر عملدرآمد کی ضرورت کے سبب اس سال بھی پچھلے دو برس کی طرح، مجالس عزا کا یہ پروگرام، عوام کی عمومی شرکت کے بغیر اور صرف ایک خطیب اور ایک نوحہ خوان کی شرکت سے منعقد ہوگا۔
یہ پروگرام محرم الحرام کی ساتویں شب سے لے کر بارہویں شب (جمعرات چار اگست سے لے کر منگل نو اگست) تک منعقد ہوگا۔ مجلس اور نوحہ خوانی کا پورا پروگرام ہر رات ملک کے قومی میڈیا سے نشر کیا جائے گا۔
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد 27 جولائي سنہ 1979 کو قائم ہونے والی پہلی نماز جمعہ کی سالگرہ کے موقع پر پورے ملک کے ائمۂ جمعہ نے بدھ کی صبح امام خمینی امام بارگاہ میں رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
عید الاضحی اور عید غدیر کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 2272 قیدیوں کی سزائيں معاف یا کم کرنے کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔
گارجین کونسل میں تین فقہاء کی رکنیت کے چھے سالہ ٹرم کی مدت ختم ہو جانے کے پیش نظر رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ان ارکان کو منصوب فرمایا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے آئين کی دفعہ اکانوے پر عملدرآمد کے تحت اور الگ الگ حکمناموں میں حضرات آيۃ اللہ الحاج شیخ احمد جنتی، حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد رضا مدرسی یزدی اور حجۃ الاسلام و المسلمین الحاج شیخ مہدی زندہ دار کی رکنیت کی مدت ایک نئے ٹرم کے لیے بڑھا دی ہے اور انھیں نگہبان کونسل کے فقیہ ارکان کے طور پر منصوب کیا۔
عدلیہ کے سربراہ ڈاکٹر بہشتی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کی برسی پر اور یوم عدلیہ کی مناسبت سے منگل کی صبح عدلیہ کے سربراہ اور عہدیداروں نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح ترکمنستان کے صدر سردار بردی محمد اوف اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں زیادہ سے زیادہ وسعت اور مضبوطی لانے کی ضرورت پر زور دیا اور اسے دونوں ملکوں کے لئے سودمند قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف، ہمسایہ ممالک سے تعلقات کو فروغ دینا ہے اور یہ بالکل درست موقف ہے۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ رکاوٹوں کو عبور کرنے کے لیے دونوں ملکوں کا آپسی تعلقات کو فروغ دینے کا عزم اور سنجیدہ ارادہ ضروری ہے،
آپ نے کہا: علاقائي اور عالمی سطح پر ایران اور ترکمنستان کے دوستانہ تعلقات کے کچھ مخالفین ہیں تاہم رکاوٹوں کو بہر صورت دور کیا جانا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ تعاون کے کمیشن کو سنجیدگي سے سرگرم عمل ہو جانا چاہیے اور لگاتار کام کر کے، سمجھوتوں کو نتیجے تک پہنچانا چاہیے۔
اس ملاقات میں، جس میں صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے، ترکمنستان کے صدر جناب سردار بردی محمد اوف نے کہا: ترکمنستان کی حکومت کی ترجیح، ہمسایہ ملکوں سے تعلقات کا فروغ ہے اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ آج تعاون کے جن دستاویزات پر دستخط ہوئے ہیں، ان کے پیش نظر، مختلف میدانوں بالخصوص گيس، بجلی، مصنوعات کے نقل و حمل اور اسی طرح بڑے بڑے پروجیکٹس پر عملدرآمد میں دونوں ملکوں کے اچھے تعلقات کو پہلے سے زیادہ مضبوط بنائیں۔
ترکمنستان کے صدر نے دونوں ملکوں کے تعلقات کی تیسویں سالگرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، رہبر انقلاب اسلامی سے کہا کہ ترکمنستان اور ایران کے تعلقات کے فروغ کی دائمی حمایت کے سبب میں اپنی طرف سے اور ترکمنستان کی قوم کی طرف سے، آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک حکمنامے میں جناب سید عباس صالحی کو اطلاعات انسٹی ٹیوٹ اور اخبار میں ولی فقیہ کا نمائندہ اور اس اخبار کا مدیر اعلی منصوب کیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے حکمنامے کا متن حسب ذیل ہے:
ادارۂ حج و زیارات کے عہدیداروں اور کارکنان نے بدھ کی صبح رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حج کو انسانی زندگي کا ستون اور انسان کی انفرادی و اجتماعی زندگي کے مختلف پہلوؤں کے لیے اہم پیغاموں اور تعلیمات کا حامل بتایا۔ انھوں نے تمام عازمین حج خصوصا ایرانی حجاج کی سیفٹی کو یقینی بنائے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسے میزبان حکومت سے اسلامی جمہوریہ کا سنجیدہ مطالبہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے حج کو اللہ کا مختلف پہلوؤں اور زاویوں پر مشتمل ایک مدبرانہ پروگرام اور دیگر مذہبی پروگرام سے الگ بتایا اور کہا: قرآن مجید نے حج کے فلسفے کو ایک مختصر سے جملے میں "قیاما للناس" یعنی انسانی زندگي کا ستون بتایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حج میں ایسی تعلیمات اور مشقیں ہیں جو انسان اور نسلوں کو یہ سکھاتی ہیں کہ اپنی زندگي کے ستونوں کا کس طرح انتخاب کریں۔
آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے مل جل کر زندگي گزارنے، سادہ زندگي گزارنے اور گناہوں اور ان امور سے اجتناب کو، جن تک انسانی رسائي آسان ہے مگر ان کی طرف سے بہت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، حج کے اہم سبق بتایا اور کچھ نصیحتیں اور سفارشیں کرتے ہوئے کہا: تمام حجاج کرام اور اسی طرح حج کے امور کے ذمہ داران کو اس بڑی نعمت کی قدر سمجھنی چاہیے اور اس کی قد ردانی کا مطلب یہ ہے کہ خدا سے تقرب کی نیت، خوش اسلوبی اور جدت عمل کے ساتھ امور کو انجام دیا جائے۔
انھوں نے حجاج کو اس انتہائي اہم روحانی سفر کے لیے باطنی طور پر تیاری کرنے اور بازاروں میں گھومنے جیسے ناپسندیدہ کاموں سے دور رہنے کی تاکید کی اور کہا: حج کا حقیقی تحفہ، مسجد الحرام میں قرآن مجید کی تلاوت، نماز اور طواف ہے اور قیمتی وقت کو فضول کاموں میں برباد نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حج، امت اسلامی کے اتحاد کا مظہر ہے، کہا: اس بات کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے کہ اتحاد مسلمین میں کسی طرح کا خلل نہ آنے پائے کیونکہ اختلاف پیدا کرنا، خاص طور پر شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف ڈالنا، انگریزوں کے حربوں میں سے ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اتحاد کو تقویت پہنچانے کے طریقوں کا ذکر کرتے ہوئے دیگر ممالک کے حجاج سے اچھے اور حقائق سے آگاہ کرنے والے روابط اور قرآن مجید اور اچھے قاریوں سے استفادے کی ضرورت پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ صیہونی، عالم اسلام کی اس وقت کی سب سے بڑی مصیبت ہیں، آپ نے فرمایا: صیہونیوں کی سازشوں اور چالوں کو برملا کرنا، حج کے ضروری کاموں میں سے ایک ہے اور عرب اور غیر عرب حکومتوں کو، جو اپنی اقوام کی مرضی کے برخلاف اور امریکا کی خواہش پر، صیہونی حکومت سے تعلقات بحال کرنے کی سمت میں آگے بڑھی ہیں، یہ جان لینا چاہیے کہ اس نشست و برخواست کا صیہونی حکومت کی جانب سے ان کے وسائل کی غارت گری کے علاوہ کا کوئي نتیجہ نہیں نکلے گا۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے میزبان حکومت کی سنگین ذمہ داریوں پر زور دیا اور تاکید کی کہ عالم اسلام کی مصلحتوں کی بنیاد پر اس حکومت کو کام کرنا چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ تمام عازمین حج خصوصا ایرانی حجاج کی سلامتی کو یقینی بنانا اور پچھلے حادثات کو دوہرائے جانے سے روکنا اور اسی طرح اخراجات میں اضافے پر نظر ثانی، اسلامی جمہوریہ کے سنجیدہ مطالبات میں سے ہے۔
انھوں نے اپنے خطاب کے آخر میں حج کے امور کے عہدیداروں سے کہا کہ سفر حج میں صرف ہونے والے وقت کو کم کرنے کو اپنے ایجنڈے میں شامل کریں اور اس کے لیے کوئي راہ حل تلاش کریں۔
اس ملاقات کی ابتدا میں حج و زیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے حجۃ الاسلام و المسلمین نواب اور ادارۂ حج کے سربراہ جناب حسینی نے اس سال کے حج کے لیے مد نظر رکھے گئے پروگراموں اور اہم امور کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر، چھے جون 2022 کو مرحوم حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد دعائي کی نماز جنازہ پڑھانے کے ساتھ ہی امام خمینی کے اس دیرینہ دوست کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ نماز جنازہ میں مرحوم حجۃ الاسلام دعائي کے اہل خانہ اور رشتہ داروں میں سے کئي لوگ موجود تھے۔
یاد رہے کہ حجۃ الاسلام سید محمد دعائي اسلامی تحریک اور اسلامی انقلاب کے قدیم مجاہدین اور نجف میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی جلاوطنی کے زمانے میں ان کے ساتھیوں میں سے ایک تھے۔ وہ سنہ 1979 میں عراق میں ایران کے سفیر کی حیثیت سے متعین کیے گئے اور امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے حکم سے مئي سنہ 1980 سے اطلاعات انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ مقرر ہوئے۔ اس متواضع اور انتہائي سادہ زندگي گزارنے والے عالم دین کے درخشاں ماضی میں ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی میں چھے بار کی رکنیت بھی شامل ہے۔ اتوار 5 جون کو انھوں نے اس دار فانی کو الوداع کہا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ روز بھی ایک پیغام جاری کر کے حجۃ الاسلام سید محمد دعائي کے انتقال پر تعزیت پیش کی تھی۔ انھوں نے مرحوم کی نفس کی پاکیزگي، بے نقص شخصیت اور امام خمینی اور انقلاب سے گہری اور عمیق محبت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالی سے مرحوم کے لیے فضل و کرم کی دعا کی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ، اسلامی جمہوریہ کی روح ہیں اور اگر اس روح کو اسلامی جمہوریہ سے لے لیا جائے اور اس سے بے اعتنائي برتی جائے تو اسلامی جمہوریہ بے جان تصویر بن کر رہ جائے گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی دینی تعلیمی مراکز کے سربراہ آیۃ اللہ اعرافی نے کیتھولک عیسائيوں کے عالمی مذہبی پیشوا پوپ فرانسس سے ملاقات میں ان تک رہبر انقلاب اسلامی کا زبانی پیغام پہنچایا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پیر کی شام کو تاجکستان کے صدر امام علی رحمان اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ مختلف میدانوں میں دونوں ملکوں کے تعاون میں فروغ کی گنجائش تعاون کی موجودہ سطح سے کہیں زیادہ ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کے استحکام پر مبنی ایران کی پالیسی کے پیش نظر، دونوں ملکوں کے تعلقات میں بنیادی تبدیلی آنی چاہیے۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران اور تاجکستان کے گہرے تاریخی، مذہبی، ثقافتی اور لسانی اشتراکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دونوں ملکوں کو رشتہ داروں اور بھائيوں کی مانند بتایا۔
انھوں نے فارسی زبان کے فروغ کے سلسلے میں تاجکستان کے صدر کی کوششوں کو سراہا اور صدر مملکت رئيسی کے پہلے غیر ملکی دورے کی حیثیت سے تاجکستان کے سفر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ دورہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ایران کی حکومت، تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو خاص اہمیت دیتی ہے اور پچھلے ایک برس میں دونوں ملکوں کے تعلقات کی سطح میں اضافہ ہوا ہے لیکن ابھی یہ مطلوبہ سطح سے کافی دور ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاجکستان کی مدد کے لیے ایران کی تکنیکی، انجینئرنگ، صنعتی اور سائنسی توانائیوں کو مہیا اور بہت کارساز بتایا اور کہا: ان گنجائشوں سے فائدہ اٹھانے اور باہمی تعاون کے سنجیدہ فروغ کے لیے مشترکہ کمیشن کو چاہئے کہ دستخط شدہ سبھی دستاویزوں کے سلسلے میں پوری سنجیدگي کے ساتھ پروگرام تیار کرے اور ٹائم فریم بنائے تاکہ انھیں عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کی گوناگوں آب و ہوا، زمین، وسیع و عریض میدان اور صحرا، ایران میں سائنسی، تکنیکی، صنعتی پیشرفت، نالج بیسڈ کمپنیوں کی ترقی اور اسی طرح تاجکستان میں بے شمار آبی ذخائر اور کانوں کو مشترکہ تعاون کے فروغ کے اہم میدان بتایا اور کہا: پابندیوں کے باوجود، اسلامی جمہوریہ ایران نے مختلف میدانوں میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اگر پابندیاں نہ ہوتیں تو یہ کامیابیاں بھی حاصل نہیں ہوتیں کیونکہ پابندیاں اس بات کا موجب بنیں کہ ہم ملکی قوت اور گنجائشوں پر توجہ مرکوز کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پابندی کو دیگر ملکوں کے خلاف طاقتور ممالک کا ہتھیار بتایا اور کہا: وہ چیز جو اس ہتھیار کو ناکارہ بنا دیتی ہے، وہ اندرونی قوتوں اور گنجائشوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایران اور تاجکستان کے درمیان تعاون اور یکجہتی کا ایک میدان، خطے کے مسائل اور خاص طور پر افغانستان کی صورتحال ہے۔
آپ نے کہا کہ افغانستان کے بارے میں ایران اور تاجکستان کی تشویش، مشترکہ ہے اور دونوں ہی ممالک، افغانستان میں دہشت گردی کے پھیلاؤ اور تکفیری گروہوں کے جڑ پکڑنے کی بابت تشویش میں مبتلا ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ اس وقت جو لوگ افغانستان میں بر سر اقتدار ہیں، انھیں تمام گروہوں کی شرکت سے ایک جامع اور وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل عمل میں لانا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح ایران کی مسلح فورسز کے جنرل اسٹاف کے چیف کے حالیہ دورۂ تاجکستان اور اس ملک میں ڈرون طیاروں کی تعمیر کے کارخانے کے افتتاح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اس طرح کے تعاون کو بہت اہم بتایا اور کہا: آج ملکوں کی سلامتی میں ڈرون طیاروں کا اہم کردار ہے۔
اس ملاقات میں ایران کے صدر سید ابراہیم رئيسی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے اپنے دورۂ تہران اور رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات پر گہری مسرت کا اظہار کرتے ہوئے، صدر ایران سے اپنے مذاکرات کی طرف اشارہ کیا اور کہا: تجارتی، معاشی اور صنعتی تعلقات سمیت مختلف میدانوں میں اچھے مذاکرات ہوئے ہیں اور دستخط کی گئي د ستاویزوں کے پیش نظر امید ہے کہ آپ کی ہدایات کی روشنی میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں پہلے سے زیادہ فروغ آئے گا۔
انھوں نے مشترکہ تشویشوں، خاص طور پر افغانستان اور دہشت گردی کے پھیلاؤ کے بارے میں پائي جانے والی تشویش کو دونوں ملکوں کے درمیان اہم موضوعات میں سے ایک بتایا اور کہا: ہم افغانستان میں امن و امان اور تمام قومیتوں کی شمولیت سے ایک حکومت کی تشکیل کے خواہاں ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سیکورٹی کے میدان میں ایران اور تاجکستان کے تعاون میں فروغ سے، ان تشویشوں پر غلبہ حاصل کر لیا جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر اور اراکین سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انھوں نے خرمشہر کی فتح کو ایک تلخ واقعے کی ایک شیریں واقعے میں تبدیلی اور قومی نجات کے عملی جامہ پہننے کا مظہر قرار دیا اور اس تبدیلی کے کلیدی عناصر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سخت، پیچیدہ اور تلخ حالات سے عبور اور فتح و کامیابی تک پہنچنے کا قاعدہ جہادی کارکردگي، عزم مصمم، جدت عمل، ایثار، دور اندیشی اور سب سے بڑھ کر اخلاص اور خداوند عالم پر توکل ہے۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مجلس شورائے اسلامی کو ملک کی انتظامیہ کے بنیادی ارکان میں سے ایک بتایا اور موجودہ سخت عالمی حالات میں ملکوں کا انتظام چلانے کی دشواریوں اور پیچیدگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تمام بنیادی ارکان اور اداروں کو اپنی پوزیشن کی اہمیت کو سمجھنے اور انھیں ایک دوسرے کے ساتھ سچے دل کے ساتھ تعاون کرنے کی سفارش کی۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ صلاحیتوں اور کمزور پہلوؤں کی صحیح شناخت انتہائي ضروری مسائل میں سے ایک ہے کیونکہ دشمن، اپنی صلاحیتوں سے زیادہ ہماری غلطیوں اور خطاؤں پر نظریں رکھے ہوئے ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خرمشہر کی فتح کی سالگرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس عظیم واقعے کو ایک شہر کو دشمن سے واپس لینے کے واقعے سے کہیں زیادہ اہم قرار دیا اور کہا: خرمشہر کی فتح اصل میں ایک تلخ اور حیاتی واقعے کا اسلامی مجاہدین کے حق میں تبدیل ہونا اور ایک شیریں واقعہ بن جانا تھا۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس تبدیلی کے اسباب کی تشریح کرتے ہوئے کہا: قومی نجات کے وہ عناصر، جو خرمشہر کی فتح پر منتج ہوئے جہادی کارکردگي، عزم مصمم، جدت عمل، ایثار، اہداف و مقاصد کے سلسلے میں دور اندیشی اور سب سے بڑھ کر اخلاص اور خداوند عالم پر توکل سے عبارت ہیں۔
انھوں نے ان عناصر اور بنیادی قاعدے کو تمام امور میں اور دائمی نجات بخش ذریعہ بتایا اور کہا: اس نجات بخش قاعدے کی بنیاد، ان عناصر پر کاربند رہنے والے افراد اور معاشرے کو فتحیاب کرنے پر مبنی قرآن مجید میں خداوند عالم کا اٹل وعدہ ہے اور اللہ تعالی اس قسم کے معاشرے کے افراد کے عمل اور جدوجہد کو رائیگاں نہیں جانے دے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا: ایثار کا مطلب، حقیر خواہشات کے جال میں نہ پھنسنا ہے اور لوگوں اور معاشروں کی بہت سی مشکلات کی شروعات، معمولی خواہشات کے سامنے جھک جانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
انھوں نے اس کے بعد پارلیمنٹ کے سلسلے میں کچھ اہم نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجلس شورائے اسلامی، ملکی انتظام و انصرام کے بنیادی اور اصلی ارکان میں سے ایک ہے اور اس کی بڑی اہم پوزیشن ہے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا: مختلف شہروں، یہاں تک کہ کم آبادی والے شہروں کے اراکین پارلیمنٹ کو بھی پارلیمنٹ کے سلسلے میں یہی نظریہ رکھنا چاہیے اور ملک کا انتظام چلانے کی سختیوں اور دشواریوں پر توجہ رکھنی چاہیے۔
انھوں نے ایران کی وسعت، بڑی آبادی، جغرافیا، تاریخ اور متنوع آب و ہوا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایران جیسی پوزیشن والے ملک کا انتظام چلانا، بہت اہم کام اور دنیا کے موجودہ خاص حالات کے پیش نظر، فطری طور پر دشوار اور پیچیدہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسی کے ساتھ کہا: البتہ دنیا کے موجودہ حالات میں، تمام ملکوں کے لیے مینیجمنٹ دشوار ہو گيا ہے۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دنیا پر حکمفرما خاص حالات کے اسباب کی تشریح کرتے ہوئے کہا: بڑی طاقتوں کے درمیان دشمنانہ محاذ آرائي، ایٹمی طاقتوں کی ایک دوسرے کو دھمکیاں، بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیاں اور خطرے، دنیا کے سب سے زیادہ جنگي علاقوں میں سے ایک کی حیثیت سے یورپ کے قریب جنگ، ایک بیماری کا عدیم المثال پھیلاؤ اور عالمی سطح پر غذائي قلت کے خطرے یہ سب ایسے اسباب ہیں، جنھوں نے دنیا کے موجودہ حالات کو خاص بنا دیا ہے اور ان حالات میں ملکوں کا انتظام چلانا مزید سخت اور پیچیدہ ہو گيا ہے۔
انھوں نے کہا کہ تمام ممالک کو سخت حالات درپیش ہیں، ایران ان کے علاوہ، مذہبی جمہوریت کا نیا آئيڈیل پیش کرنے کے سبب، جس نے تسلط پسندانہ نظام کی جانب سے تیار کردہ سارے منصوبوں کو تہس نہس کر دیا ہے، عالمی طاقتوں سے مختلف میدانوں میں لگاتار چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ اس تمام تر دشمنی اور عناد کے سامنے سینہ سپر رہی ہے اور پیشرفت اور کامیابی حاصل کرتی جا رہی ہے، کہا: اراکین پارلیمنٹ، حکومت، عدلیہ اور دیگر تمام اداروں کو جان لینا چاہیے کہ وہ کتنی بڑی اور اہم انتظامیہ میں شامل ہیں اور اس پوزیشن کے لحاظ سے انھیں خود اپنی نگرانی کو بھی بڑھانا چاہیے۔
انھوں نے بعض افراد کے اس قسم کے بیانوں کو کہ انقلاب کے نعرے ملک کے لیے درد سر ہیں، ناقابل قبول بتاتے ہوئے کہا: انقلاب کے اہداف و مقاصد کی سمت بڑھنا، ملک کے مفاد میں اور اس کے دردوں کے مداوے کا سبب ہے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے اس کے بعد قانون سازی کے مسائل کے بارے میں کچھ نصیحتیں کیں۔ انھوں نے جامع اور طویل المدت نظریے کے ساتھ قانون سازی کرنے اور ہر جزوی اور ذیلی کام کے لیے قانون سازی سے پرہیز پر زور دیتے ہوئے، قوانین کے سلسلے میں ارسال شدہ جنرل پالیسیز پر توجہ کو لازمی قرار دیا۔
انھوں نے اسی طرح پارلیمنٹ کے اقدامات اور منظور ہونے والے بلوں کے ابلاغیاتی پہلوؤں پر توجہ دیے جانے اور عوام کے سامنے ان کی تشریح کیے جانے پر تاکید کی اور کہا: عوام کے سامنے صحیح تشریح نہ کرنے کی وجہ سے قانون کے خلاف ہنگامہ آرائي کرنے اور شور مچانے والوں کو موقع مل جاتا ہے اور آپ اسے منظور کرنے کے بعد پچھتانے لگتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے لوگوں کی عزت کی حفاظت کی اہمیت اور مجلس کے اہم پلیٹ فارم سے، غیر مصدقہ باتیں بیان کرنے سے پرہیز پر زور دیتے ہوئے کہا: ذمہ داری جتنی بڑھتی جاتی ہے، اتنا ہی خداوند عالم کی بارگاہ میں انسان کی عبادت اور خضوع و خشوع اور ائمۂ اہلبیت علیہم السلام کو خدا کی بارگاہ میں شفیع قرار دینے کے عمل میں اضافہ ہونا چاہیے۔
انھوں نے آخر میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور اسلامی انقلاب و مقدس دفاع کے شہیدوں کی ارواح طیبہ پر درود و سلام بھیجتے ہوئے شہید صیاد خدائي کو خراج عقیدت پیش کیا، جو تین روز قبل ایک دہشت گردانہ کارروائي میں شہید ہو گئے۔
اس ملاقات کے آغاز میں مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر جناب ڈاکٹر قالیباف نے پچھلے دو سال میں گيارہویں پارلیمنٹ کے اقدامات کی تشریح کرتے ہوئے، پابندیوں کو ناکام بنانے پر توجہ کو اس پارلیمنٹ کی کلیدی اسٹریٹیجی بتایا اور کہا: پارلیمنٹ اس اسٹریٹیجی کے تحت، معاشی قوانین میں تبدیلی کے پیکیج کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کوشاں ہے۔
آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر 16 مئي 2022 کی شام کو حجۃ الاسلام و المسلمین الحاج سید عبد اللہ فاطمی نیا کے جنازے پر فاتحہ خوانی کے ساتھ ہی اس عالم ناصح کی نماز میت بھی پڑھائی۔
اس موقع پر مرحوم حجۃ الاسلام و المسلمین الحاج سید عبد اللہ فاطمی نیا کے کچھ اہل خانہ اور قریبی افراد بھی موجود تھے۔حجۃ الاسلام و المسلمین الحاج سید عبد اللہ فاطمی نیا تہران کے شیریں بیان واعظین، اسلامی محققین و مؤرخین اور اخلاقیات کے ممتاز اساتذہ میں سے ایک تھے جو طویل علالت کے بعد پیر 16 مئي 2022 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پیر کے روز ایک پیغام جاری کر کے حجۃ الاسلام الحاج فاطمی نیا کے انتقال پر تعزیت پیش کی تھی۔ انھوں نے اس عالم ناصح کی وسیع معلومات، دلکش بیان اور شیریں لہجے کو نوجوانوں اور صحیح راہ کے متلاشیوں کی ایک بڑی تعداد کے لیے ایک پرفیض سرچشمہ بتایا تھا اور ان کے لیے خداوند عالم سے رحمت و مغفرت اور اجر عظیم کی دعا کی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تفسیر قرآن سے متعلق جو بارہ کتابیں تحریر کی ہیں، ان میں سے تین کتابیں، کتابوں کی بین الاقوامی نمائش میں پیش کی گئي ہیں۔
سورۂ جمعہ کی تفسیر، سورۂ حشر کی تفسیر اور سورۂ حمد کی تفسیر، رہبر انقلاب اسلامی کی تفسیر کی وہ کتابیں ہیں جنھیں انتشارات انقلاب اسلامی پبلیکیشن کی جانب سے تہران کے انٹرنیشنل بک فئير میں پیش کیا گيا ہے۔
انقلاب اسلامی پبلیکیشن آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ کی تحریروں اور تقریروں کی نشر و اشاعت کرنے والے ادارے سے وابستہ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے سورۂ مجادلہ، سورۂ تغابن، سورۂ ممتحنہ اور سورۂ برائت کی تفسیر کی چار کتابیں، اس اشاعتی ادارے کی جانب سے شائع ہو چکی ہیں اور تہران میں کتابوں کی تینتیسویں بین الاقوامی نمائش میں انھیں نئي جلد بندی کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کیا گيا تھا۔
انتشارات انقلاب اسلامی پبلیکیشن کا اسٹال، تہران انٹرنیشنل بک فئير کے مرکزی ہال کے چھٹے کاریڈور میں واقع ہے اور 21 مئي 2022 تک لوگ یہاں سے کتابیں خرید سکتے ہیں۔
تہران انٹرنیشنل بک فئير کی ویب سائٹ کا پتہ:
www.book.icfi.ir