آج ہماری مشکل تفرقہ آرائی ہے جبکہ قرآن نے تفرقہ آرائی سے منع کیا ہے، ’’تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا‘‘ (اے صاحبان ایمان! خبردار) ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے تفرقہ پھیلایا اور (کھلی نشانیاں آجانے کے بعد بھی) اختلاف کیا۔ سورہ آل عمران، آیت نمبر ۱۰۵) اور حکم دیا ہے کہ متحد رہیں: ’’وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّہِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا‘‘ (تم سب کے سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور تفرقہ نہ پھیلاؤ۔ سورہ آل عمران، آیت نمبر ۱۰۳) اس کے باوجود، ملت اسلامیہ اور امت اسلامی تفرقہ کا شکار ہے، ٹھیک ہے مختلف عقائد پائے جاتے ہیں اور مختلف مذاہب کا وجود پایا جاتا ہے، ذوق اور پسندیں مختلف ہیں، اچھا تو ہوا کریں ... یہ ذوق اور پسند کا اختلاف اس بات کا باعث نہ بنے کہ ہم امت اسلامیہ کے اتحاد کی عظیم نعمت سے محروم ہوجائیں۔ آج اگر امت اسلامیہ ، جس کی آبادی تقریبا دو ارب ہے اور جو دنیا میں جغرافیائی لحاظ سے اہم ترین و حساس ترین حصوں میں پھیلی ہوئي ہے، با ہم متحد و متفق ہوتی تو اسلامی ملکوں کو کہیں زیادہ خیر و فلاح کی نعمتیں ہاتھ آسکتی تھیں۔

امام خامنہ ای 

22 / اپریل / 2023