اسلام میں انفاق (یعنی راہ خدا میں خرچ کرنا) ایک اصولی بات ہے، راہ خدا میں خرچ کرنا چاہئے ، (ہم) یہ نہیں کہتے کہ (دوسروں سے) معاملے (یا لین دین) نہ کیجئے، مال و دولت حاصل نہ کیجئے، کیجئے لیکن خرچ کیجئے، اسلام لوگوں کو عادی بنانا چاہتا ہے کہ انھوں نے جو کچھ کمایا ہے زندگی کی ضروریات کے برابر، ایک متوسط زندگی کے لئے جو لازم ہے ، مراد تنگی و سختی کے ساتھ گزر بسر کرنا نہیں ہے بلکہ عام لوگوں کی متوسط زندگی جتنا، وہ چاہے آرام و آسائش اور کشادگی کی زندگی ہی کیوں نہ ہو، اپنے لئے خرچ کرے، اس کے بعد جو بچے اور اخراجات سے زیادہ ہو وہ معاشرے کے عام لوگوں کی بھلائی اور مفاد میں خرچ کرنا چاہئے۔ اگر کسی نے دولت و ثروت حاصل کی، اسراف سے کام لیا اور فضول چیزوں پر الٹا سیدھا خرچ کیا، مختلف انداز سے زیادہ روی دکھائی، عیش و عشرت اور امیرانہ شان سے خوراک اور پوشاک میں بے تحاشا خرچ کیا، اونچے ماڈل کی گاڑی اور عالیشان کوٹھی کی خریداری میں فضول خرچی کی یا ذخیرہ اندوزی کرتے ہوئے مال جمع کرتا رہا تو یہ اسلام کی نظر میں قابل مذمت اور لائق نفرت ہے؛ انفاق نہ کرنا مذموم اور قابل نفرت ہے۔
امام خامنہ ای
6 نومبر 1987