بسم ‌الله ‌الرّحمن ‌الرّحیم

خدا کا شکر کہ اس سال بھی یہ توفیق ملی کہ ملت ایران کی جانب سے وسیع پیمانے پر کی جانے والی شجرکاری میں شرکت کروں۔ میں تقریبا ہر سال صنوبر، سرو (سائیپرس) یا چنار کے درخت لگاتا تھا۔ چنار کا درخت بہت اہم، لازم اور مفید ہے۔ لیکن جو عوامی تجاویز میرے پاس روزانہ آتی ہیں ان میں کسی صاحب نے لکھا تھا کہ آپ پھل دار درخت کیوں نہیں لگاتے؟ لہذا اس سال ہم نے پھل دار درخت لگایا ہے۔ ایک سیب کا درخت ہے اور ایک چیری کا درخت ہے۔ دعا کرتا ہوں کہ اس پر پھل لگیں، بار آور ہو اور اس کے پھل کھائے جائیں

درخت اور سبزہ، قدرتی مناظر کی حفاظت وطن عزیز کے لئے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ موسم اور بعض شہروں میں آلودگی، نیز آکسیجن کی کمی جیسے مسائل اور دیگر مشکلات درختوں اور سبزے کی  کمی کا نتیجہ ہیں۔ سبزہ اور نباتات سے ملک کو بڑی مدد مل سکتی ہے۔ پھلدار درخت میں مزید ایک حسن یہ بھی ہے کہ وہ لذیذ پھل جو ایران سے مخصوص ہیں، عوام کو ملتے ہیں۔ ہمارے یہاں پھلوں میں تنوع بہت زیادہ ہے، ہمارے یہاں پیدا ہونے والے الگ الگ اقسام کے پھل، دیگر ملکوں میں پیدا ہونے والے پھلوں سے مختلف ہیں۔ جیسا کہ مجھے رپورٹ دی گئی ہے؛ ہمارے یہاں پیدا ہونے والے پھل زیادہ شیریں، زیادہ رسیلے اور زیادہ ذائقہ دار ہوتے ہیں۔ ویسے افسوس کی بات ہے کہ مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ ملک میں پھل دیگر ملکوں سے امپورٹ کیا جا رہا ہے۔ یہ غلط کام ہے۔ حد درجہ ضرورت والے مواقع کے علاوہ دیگر ملکوں سے پھل امپورٹ کرنے کا سلسلہ عہدیداران کو چاہئے کہ فورا بند کروائیں۔

بہرحال ہریالی، درخت، چراگاہوں، جنگلات اور نباتات کا موضوع ہمارے ملک کے لئے خاص اہمیت رکھتا ہے۔ ہمارے ملک میں یہ معاملہ بعض دیگر ملکوں کی نسبت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کیونکہ ہمارے ملک میں ریگزار ہیں، پانی کی کمی ہے، ساتھ ہی آب و ہوا کا تنوع اتنا زیادہ ہے کہ ہمیں ہریالی کی حفاظت کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ جنگلات کے امور جن عہدیداران کے ذمے ہیں، یا چراگاہیں کی نگہداشت جن عہدیداران کے ذمے ہے یا زرعی زمینوں کی ذمہ داری جن حکام کو سونپی گئی ہے وہ اپنی اس ذمہ داری کو بہت زیادہ اہمیت دیں اور اس عظیم قومی سرمائے اور عوام الناس کو اللہ تعالی سے ملنے والے اس عطیئے کی حفاظت کے لئے کام کریں۔

شہر تہران کے اطراف میں کچھ ایسے سبزہ زار ہیں کہ جہاں  انواع و اقسام کی نباتات ہیں جن میں دوائیں بنانے کے کام آنے والی نباتات بھی شامل ہیں۔ ہمارے ملک میں دواؤں میں کام آنے والی نباتات کا تنوع بہت زیادہ ہے۔ بعض صوبوں میں ان نباتات کا تنوع بہت زیادہ ہے۔ اسی تہران کے علاقے میں، مشرقی تہران کے دروں میں انھیں پہاڑوں کے دامن میں جنھیں البرز صغیر کہا جاتا ہے، ماہرین کی تحقیق اور ان کے بیان کے مطابق دواؤں میں کام آنے والی نباتات کثرت کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ بہرحال یہ سب عظیم قومی سرمایہ اور خدائی عطیہ ہے۔ اس کی قدر کرنا چاہئے، اسے ضائع نہیں ہونے دینا چاہئے۔ مجھے جو رپورٹ دی گئی ہے اس کے مطابق ایران کے جنگلات اور خاص طور پر شمالی علاقہ جات کے جنگلات دنیا کے کمیاب جنگلات میں شمار ہوتے ہیں۔ اس وقت دنیا کے بہت سے ممالک میں جنگلات ہیں لیکن ہمارے شمالی علاقہ جات میں جو جنگلات ہیں وہ دیگر ملکوں میں نہیں ہیں۔ تو ان جنگلات کی حفاظت کی جانی چاہئے۔ ان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ کچھ خود غرض تاجر قومی مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے ان جنگلات اور چراگاہوں، اسی طرح دیگر قدرتی ذخائر کو تباہ کر رہے ہیں، ان کی نظر صرف اپنے منافع پر ہے۔

 دعا کرتا ہوں کہ یہ دن اور یہ شجرکاری کی یہ تقریب جو ملک کے سبزے اور نباتات کے احترام میں منعقد کی جاتی ہے ہمارے عوام کے لئے سبزے اور نیچر کی قدردانی کا ذریعہ بنے۔ سب اس کی قدر کریں اور حکام بھی اس سلسلے میں اپنے فرائض پر عمل کریں۔

و السّلام علیکم  و رحمة الله و برکاته