افریقہ میں، ایشیا اور مشرق وسطی میں کتنے اسلامی ممالک ہیں جن میں ایک حکومت گئی اور دوسری آئی لیکن مسلمان تنہائی اور گوشہ نشینی میں رہے۔ مثال کے طور پر عراق ہے جہاں سلطنتی نظام تھا۔ ایک شاہی حکومت ختم ہوئی دوسری شاہی حکومت آ گئی۔ وہ بھی ختم ہوئی اور دوسرے لوگ اقتدار میں آ گئے۔ یہ لوگ گئے تو کچھ اور لوگ آ گئے، وہ بھی گئے اور پھر دوسرے لوگ آئے۔ یہاں تک کہ بعثیوں کی باری آ گئی۔ ان تمام تبدیلیوں میں جن کا کوئی عمل دخل نہیں رہا وہ مسلمان عوام تھے۔ عراق کی اکثریت مسلمان ہے لیکن ان تبدیلیوں میں ان کا کوئی ذکر ہی نہیں آتا۔ یا آپ مصر کی مثال لے لیجئے البتہ وہاں اخوان المسلمین نام کی تنظیم سرگرم عمل ہے۔ اس ملک میں تبدیلی آئی، شاہی حکومت ختم ہوئی، شاہی حکومت کے خاتمے کے بعد انقلابی جمہوری حکومت قائم ہوئی جس کی نمایاں ترین شخصیت عبد الناصر تھے۔ عبد الناصر کے انتقال کے بعد کوئی دوسرا اقتدار میں آیا۔ وہ گیا تو ایک اور آیا۔ اس پورے عرصے میں البتہ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے قبل تک تمام تبدیلیاں اسلامی تحریک اور اسلام نواز افراد کے بغیر کسی کردار کے عمل میں آتی رہیں۔ اسلام نوازوں کو کوئی اہمیت ہی نہیں دی جاتی تھی۔ مصر کے پہلے انقلاب میں اسلام نواز عناصر کا اہم کردار رہا لیکن جیسے ہی نئی حکومت تشکیل پائی انہیں حاشیئے پر ڈال دیا گيا۔ بعض کو جیل میں ڈال دیا گیا، بعض کو ہلاک کر دیا گيا، بعض کو سیاسی میدان سے باہر کر دیا گيا۔ تو یہاں بھی اسلام نواز حلقوں کا کوئی رول نہیں رہا۔