بسم اللّه الرّحمن الرّحیم

آپ عزیز بھائیوں اور بہنوں کا، مقدس دفاع اور انقلاب کے شہیدوں کے معزز و قابل تعظیم اہل خانہ کا خیر مقدم ہے۔ یہ ملت تا ابد آپ کے فرزندوں کی احسان مند رہے گی۔ اس لئے کہ ان برسوں میں اس ملت نے جو کچھ حاصل کیا ہے، اس قوم کی عزت، اس قوم کی سلامتی، اس قوم کی پیشرفت، سب کچھ ان عزیز نوجوانوں کی دین ہے، جو اپنے گھر، خاندان، ماں، باپ، بیوی، بچوں سب کو خیر باد کہہ کر دشمن کے سامنے سینہ سپر ہو گئے، وہ بھی اس دشمن کے سامنے جس کی حمایت ساری دنیا کر رہی تھی۔ مغرب بھی، مشرق بھی، اس زمانے میں، علاقے کی رجعت پسند حکومتیں بھی، سب کے سب اس خبیث بعثی دشمن کی حمایت کر رہے تھے۔ اگر آپ کے فرزندوں کے مثل دلیر و شجاع نوجوان اور ان کی قربانیاں نہ ہوتیں، اگر وہ جاکر دشمن  کے مد مقابل ڈھال نہ بن گئے ہوتے تو اس دشمن کے قدم ملک کے اندر پہنچتے اور پھر وہ کسی بھی چیز پر رحم نہ کرتا۔

آپ اس وقت دیکھئے شمالی افریقہ میں یا مغربی ایشیا کے بعض ملکوں میں کیا حالات ہیں؟ ایران میں اگر بعثی گھس پاتے تو اس سے دس گنا زیادہ برے حالات ہوتے جو آج لیبیا میں ہیں، یا گزشتہ چند سال کے دوران شام میں تھے، یا جو حالات طویل عرصے تک عراق میں تھے۔ اس وسیع تاریخی و قومی نقصان کا سد باب کس نے کیا؟ آپ کے نوجوانوں نے، انھیں شہیدوں نے۔ میری نظر میں ان شہدا کے اہل خانہ کی اہمیت، اس باپ کی قدر و منزلت جنھوں نے اپنے تین بیٹے قربان کر دئے، اس ماں کی اہمیت و منزلت جس نے اپنے تین بیٹوں کی قربانی دی، کچھ نے تین شہیدوں کی، کچھ نے دو شہیدوں، کچھ نے پانچ شہیدوں کی اور کچھ نے اس سے زیادہ قربانی دی، ان کی قدر و منزلت خود شہدا سے کم نہیں ہے۔ شہید تو نوجوان تھا، جذبات سے بھرا ہوا تھا، جوش و ولولہ تھا آگے چلا گیا۔ ان ماں باپ نے اس پھول کی پرورش کی تھی، اس کے لئے زحمتیں برداشت کی تھیں اور اسے اس سن تک پہنچایا تھا، وہ ان کی آنکھوں کے سامنے چلا گيا اور پھر اس کا جنازہ واپس آیا اور بعض اوقات تو جنازے بھی واپس نہیں آئے۔

ماں باپ کی شجاعت، ماں باپ کی قربانیاں میری نظر میں ان کے نوجوانوں سے کم نہیں ہیں۔ میں ہمیشہ شہدا کے اہل خانہ سے کہتا ہوں کہ اللہ تعالی اس قوم کے سر پر شہدا کے اہل خانہ کا سایہ قائم رکھے۔ شہدا کے اہل خانہ کا اس قوم پر بڑا حق ہے، اس ملک کے لئے ان کی بڑی اہمیت ہے، خود شہدا بھی اسی طرح اہم ہیں۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں ان کا جو مقام ہے وہ تو اپنی جگہ، ملک کے اندر ان کی تاثیر اور ملک کے اندر ان کا وجود بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ دشمن موقع کی تلاش میں ہے۔ کسی دراڑ کے انتظار میں ہے تاکہ وہیں‎ سے دراندازی کر سکے۔ آپ حالیہ چند دنوں کے دوران پیش آنے والے انھیں واقعات کو دیکھ لیجئے۔ وہ سب کے سب جو اسلامی جمہوریہ کے بدخواہ ہیں؛ جس کے پاس پیسہ ہے وہ بھی، جس کے پاس سیاست ہے وہ بھی، جس کے پاس ہتھیار ہیں وہ بھی، جس کے پاس سیکورٹی سسٹم ہے وہ بھی، ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں کہ کسی طرح اسلامی نظام کے لئے اسلامی جمہوریہ کے لئے، اسلامی انقلاب کے لئے مشکلات پیدا کر دیں۔

ان چند دنوں میں جو واقعات ہوئے ان کے بارے میں مجھے کچھ باتیں ان شاء اللہ کہنا ہیں۔ عزیز عوام سے مجھے کچھ باتیں کہنا  ہیں، مناسب وقت پر میں بات کروں گا۔ یعنی دشمنی بدستور اپنی جگہ پر قائم ہے۔ معاندانہ اقدامات کا سد باب جو چیز کر سکتی ہے وہ جذبہ شجاعت، جذبہ قربانی اور روح ایمان ہے  جس کا کامل نمونہ آپ کے یہی نوجوان تھے۔ یہ آپ ہی کے نوجوان تھے، اور شہدا کے اہل خانہ سے میرا یہ اظہار وابستگی حقیقی ہے۔ ہم شہید کی، شہید کے اہل خانہ کی، ماں باپ کی، زوجہ کی اور بچوں کی قدر کرتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ اس ملک پر، انقلاب پر، اسلامی نظام پر اور ہماری تاریخ پر ان کا کتنا بڑا  احسان ہے۔ دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی آپ سب کی حفاظت کرے اور آپ کے شہیدوں کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آ لہ و سلم کے ساتھ محشور فرمائے۔