بسم الله الرّحمن الرّحیم

الحمد لله ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا ابی ‌القاسم المصطفی محمّد و علی آله الاطیبین الاطهرین المنتجبین سیّما بقیّة الله فی الارضین.

میں آپ تمام عزیز نوجوانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی کیڈٹ یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو بھی اور نیا داخلہ لینے والے طلبہ کو بھی جو اس مبارک راہ پر قدم رکھنے جا رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی یونیورسٹیوں کے ہزاروں مومن و شجاع نوجوانوں کو دیکھ کر ہر صاحب فکر انسان کی امیدیں مستقبل کے بارے میں کافی بڑھ جاتی ہیں۔ ملک کے مستقبل کے سنگین مسائل کا بوجھ آپ نوجوانوں، آپ پیارے نوجوانوں کے دوش پر ہے جو اس مبارک پوشاک میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ نے ملک کے مجموعی طور پر سنگین بوجھ کا اہم اور حساس حصہ اپنے دوش پر اٹھایا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ان شاء اللہ اپنی شیریں اور کامیاب زندگی میں آپ اس ذمہ داری سے بنحو احسن عہدہ بر آ ہو سکیں گے۔

میرے عزیزو! آج فوج کی وردی ایک بابرکت وردی ہے۔ آج فوج کی ذمہ داری ایک افتخار آفریں ذمہ داری ہے۔ آپ ایسے ملک کا دفاع کر رہے ہیں، ایسی ملت کا دفاع کر رہے ہیں کہ جو عالمی سطح پر حریت پسندی اور انصاف پسندی کی علمبردار ہے۔ مختلف ملکوں میں ایسے افراد کی کافی بڑی تعدا ہے جو انصاف کو پسند کرتے ہیں لیکن انصاف پسندی کے اس جذبے اور استکبار کے چنگل سے آزادی کے نظرئے کو ظاہر کرنے کی انھیں اجازت نہیں ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کا، ہمارے وطن عزیز کا یہ خصوصی امتیاز ہے کہ قوم بالکل صاف صاف الفاظ میں، بغیر کسی پردہ پوشی کے عالمی ظلم، عالمی استکبار کے خلاف اپنی استقامت کا اعلان کرتی ہے۔ اسلامی مملکت ایران اور ملت ایران سے استکبار کی دشمنی کی وجہ بھی یہی ہے۔ آپ اس ملت کا دفاع کر رہے ہیں۔ آپ ایسے ملک کا اپنے پورے وجود سے اور گہرے دینی و حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ دفاع کر رہے ہیں۔ یہ بڑے فخر کی بات ہے۔ اس افتخار کی قدر کیجئے۔

عزیز نوجوانو! آج دنیا غاصب عالمی طاقتوں کی طرف سے ہمہ گیر ظلم و زیادتی کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ آپ غور کیجئے کہ ہمارا علاقہ اور دنیا کے دوسرے بہت سے علاقے آج ایسی مشکلات سے روبرو ہیں جو عالمی استکبار کی پیدا کردہ ہیں۔ ہم ظالم عالمی قوتوں کے بارے میں بغیر کوئی تکلف کئے، پوری صراحت کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ آج عالمی استکبار اور اس کی قیادت کرنے والے ظالم امریکہ نے جو پالیسی اختیار کی ہے وہ شرانگیزانہ سیاست ہے، انھیں دنیا کے بہت سے علاقوں خاص طور پر ہمارے علاقے، مغربی ایشیا کے علاقے میں بدامنی پھیلانے میں اپنے مفادات دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ ان کی سیاست ہے۔ انھوں نے اپنے مفادات اس انداز سے معین کئے ہیں کہ اس علاقے میں جنگ ہوگی، خانہ جنگی ہوگی، برادر کشی کا بازار گرم ہوگا، علاقے میں دہشت گردی گوناگوں شکلوں میں پھیل جائے گی (تو ان کے مفادات پورے ہوں گے)۔ آج امریکہ کی حکومت صیہونی حکومت کی مدد سے اور افسوس کا مقام ہے کہ علاقے کے بعض ممالک کی مدد سے اس  پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔ ان کا مقصد یہی ہے کہ اس علاقے میں ایک اسلامی قوت اپنا پرچم نہ لہرائے، سر اٹھا کر کھڑی نہ ہو سکے۔ یہ ان کا ہدف ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ اسلام کا پیغام مظلوموں کے دفاع اور محروموں کے دفاع کا پیغام ہے۔ جبکہ استکبار کی پالیسی محرومیت پیدا کرنا اور قوموں کو مظلومیت میں مبتلا رکھنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک اسلامی قوت کے سر ابھارنے سے وہ خائف ہیں۔ اسی وجہ سے وہ اس علاقے میں سرگرم عمل ہیں۔ خانہ جنگی کی آگ بھڑکانا، بدامنی پھیلانا، عدم استحکام پیدا کرنا، دہشت گردی کو ہوا دینا ایسی چیزیں ہیں جو آج بد قسمتی سے اس علاقے میں امریکہ کی حتمی  پالیسی کا حصہ ہیں۔ اس سیاست کے مد مقابل اسلامی جمہوری نظام اپنی پوری قوت و توانائی کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے۔

میرے عزیزو! دنیا کے صاحب فکر افراد کے لئے یہ بات حیرت انگیز ہے کہ اسلامی جمہوریہ نے اللہ تعالی پر توکل کرکے اور اپنی قومی توانائی کے سہارے اس علاقے میں امریکہ کو اس کے بیشتر اہداف میں ناکام بنا دیا ہے۔ یہ بات صرف ہم یہاں نہیں کہہ رہے ہیں، یہ بات ایسی ہے کہ دنیا کے سیاسی تجزیہ نگار جس کا اعتراف کرتے ہیں اور اس پر ششدر ہیں۔ یہ عین حقیقت ہے۔ استکباری طاقتیں اپنی قوت و توانائی سے زیادہ دھونس دھمکی کے ذریعے، ناراضگی اور اظہار برہمی کرکے اور اپنی طاقت کا دکھاوا کرکے اپنا کام چلاتی ہیں۔ اگر کوئی قوم ایسی ہے جو اس دھونس دھمکی سے نہیں ڈرتی، ان کی پیشانی پر پڑے بل کو خاطر میں نہیں لاتی، اگر قوم اپنی توانائی پر بھرپور بھروسہ کرتی ہے، مکمل اطمینان رکھتی ہے اور پوری شجاعت سے حق و انصاف کے میدان میں اپنا قدم رکھتی ہے تو سپر پاورز کو پسپائی پر مجبور کر سکتی ہے اور انھیں شکست سے دوچار کر دیتی ہے۔ ایسا ہو چکا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران 40 سال سے امریکہ اور اس کے ہمنواوؤں کی تخریبی کارروائیوں کی زد پر ہے۔ ان 40 برسوں میں اسلامی جمہوریہ کے اندر کیا ہوا؟ اسلامی جمہوریہ ایک نازک پودے سے تناور اور ثمر بخش درخت میں بدل چکی ہے۔  اسلامی جمہوریہ استکباری طاقتوں اور امریکہ کی مرضی کے برخلاف اسلامی اقوام کے دلوں کو اپنے پیغام کی جانب متوجہ کرانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس علاقے میں امریکہ کی سازش کو شکست دینے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس کی ایک مثال شام ہے، ایک اور مثال عراق ہے، ایک مثال لبنان ہے۔ علاقے کی اقوام نے استکبار کی سازشوں کے مقابلے میں اپنی استقامت کی طاقت کو آزمایا۔ ملت عراق پوری شجاعت سے ڈٹ گئی، شام کی قوم جذبہ قربانی کے ساتھ میدان میں اتر پڑی، یہ سب اللہ تعالی کی قدرت کی نشانیاں اور اللہ کے سچے وعدوں کے پورے ہونے کی علامتیں ہیں جس نے ارشاد فرمایا ہے؛  یاَ اَیُّهَا الَّذینَ ءامَنُوا اِن تَنصُرُوا اللهَ یَنصُرکُم وَ یُثَبِّت اَقدامَکُم (2) نصرت بھی کی اور ثبات قدم بھی عطا کیا۔

میرے عزیزو! میرے جوانو! آج آپ اس قوم کی امن و سلامتی کے پاسبان ہیں۔ آج آپ اس ملک کی زمینی، فضائی اور آبی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ جہاں تک ممکن کو اپنی آمادگی بڑھائیے۔ خلاقانہ صلاحیتوں کو استعمال کیجئے۔ آج کی فوج بیس سال پہلے اور تیس سال پہلے کی نسبت کافی بدل چکی ہے۔ فوج آج بہت پیشرفت حاصل کر چکی ہے۔ ایسی تیاری کیجئے کہ جب اسلامی جمہوریہ کی فوج کی ذمہ داریاں آپ نوجوانوں اور طلبہ اور فارغ التحصیل ہو جانے والے افراد کے دوش پر آئیں تو فوج کو آپ اس سے بھی آگے لے جائیں جس مقام پر وہ آج ہے، فوج کے افتخارات میں اضافہ کریں۔ آپ یہ کام انجام دے سکتے ہیں۔  وَ اَعِدّوا لَهُم مَا استَطَعتُم مِن قُوَّةٍ وَ مِن رِباطِ الخَیلِ تُرهِبونَ بِه عَدُوَّ اللهِ وَ عَدُوَّکُم (3) آپ کی آمادگی، آپ کی قوت کا اظہار دشمن کو پسپا کر دیتا ہے، دشمن کو ہراساں کر دیتا ہے۔ یہ وہی حکم ہے جو ہمیں قرآن سے ملا ہے۔ ہمیں اپنی تیاری روز بروز بڑھانا چاہئے۔ مجھے آپ سے بڑی امیدیں ہیں۔ جو کچھ بھی اس گراؤنڈ پر مومن نوجوانوں کے بارے میں اور ان کی فکری و نفسیاتی آمادگی کے بارے میں کہا گيا ہے اس پر مجھے پورا یقین ہے۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ کے اندر استقامت و ثابت قدمی کا جذبہ ہے۔ ان شاء اللہ اس توانائی اور اس آمادگی کو آپ مختلف میدانوں میں، خواہ وہ علمی میدان ہو، محکمہ جاتی میدان ہو، پیکار کا میدان ہو، گوناگوں پیشرفت کا میدان ہو، بروئے کار لا سکتے ہیں اور اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔

میرے عزیزو! آپ ہوشیار رہئے کہ دشمن کا وسوسہ زندگی کی عمومی فضا کو متاثر نہ کرنے پائے۔ مومن نوجوانوں کی متحدہ صفوف کے اندر دشمن کوئی تفرقہ اندازی نہ کر پائے۔ تمام شعبوں میں، آج سائیبر اسپیس میں اور دیگر میدانوں میں، دشمن بڑی شدت کے ساتھ سرگرم عمل ہے۔ البتہ دشمن کی کوششیں مایوسانہ ہیں۔ یہ بات ان کے بیانوں سے بڑی آسانی سے سمجھی جا سکتی ہے۔ لیکن وہ کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ آپ استقامت کا مظاہرہ کیجئے، اپنی آمادگی اور قوت کا مظاہرہ کیجئے، مختلف شعبوں میں اپنی خلاقانہ صلاحیتوں اور جذبہ عمل کا مظاہرہ کیجئے۔ اللہ  تعالی آپ کی مدد کرے گا۔ ان شاء اللہ آپ مومن نوجوانوں کے وجود کی برکت سے فوج کا مستقبل بہت درخشاں ہوگا اور ملت ایران کو مسرت حاصل ہوگی۔

و السّلام علیکم و رحمة الله و برکاته

۱) ایران کی فوج کی اس تقریب کے آغاز میں جو شمالی ایران کے علاقے نوشہر میں امام خمینی نیول سائنسز یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں منعقد ہوئی ایران کی فوج کے کمانڈر انچیف جنرل سید عبد الرحیم موسوی نے اور یونیورسٹی کے کمانڈر ایڈمرل جنرل کریم مصدری نے اپنی رپورٹیں پیش کیں۔

2) سوره‌  محمّد، آیت نمبر ۷؛ «اے وہ لوگ جو ایمان لائے اگر اللہ کی نصرت کرو گے وہ تمہاری نصرت کرے گا اور تمہارے قدموں کو ثبات عطا کرے گا۔»

3) سوره‌ انفال، آیت نمبر ۶۰ کا ایک حصہ؛ «طاقت اور آمادہ گھوڑوں میں جو کچھ تمہاری توانائی میں ہے اسے تیار کرو تاکہ اپنی اس تیاری سے اپنے دشمن کو اور اللہ کے دشمن کو ہراساں کر دو۔..»