جو باتیں آپ حضرات نے کہیں ان میں بہت سی باتیں تو میری ہیں۔ یعنی آپ نے ہم سے مخاطب ہوکر کہا کہ یہ پروگرام بنائے جانے چاہئے، یہ کام انجام پانا چاہئے۔ جبکہ در حقیقت یہ مطالبہ تو ہماری طرف سے آپ حضرات سے ہونا چاہئے۔

 

آپ حضرات نے جو باتیں کہیں اس کی تائید میں میں بس یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ ہم ایک ثقافتی جنگ سے گزر رہے ہیں۔ ہم ایک سافٹ وار سے روبرو ہیں۔ یعنی ہم پر ثقافتی یلغار ہوئی ہے، سافٹ وار مسلط کی گئی ہے وہ بھی انتہائی  پیشرفتہ، بالکل جدید اور بے حد موثر وسائل کی مدد سے ہم پر یہ حملہ ہوا ہے۔ سب سے پہلے تو ہمیں اس کی تصدیق کرنا چاہئے۔ پہلے ہمیں یہ قبول کرنا چاہئے کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، ہم پر حملہ ہوا ہے۔ جب ہم یہ مان لیں گے تب پھر ہمیں اپنی تمام توانائیوں کو مجتمع کرکے حملہ آور پر جوابی حملہ کرنے اور حملے کا سد باب کرنے کے لئے قدم بڑھانا چاہئے۔ حملہ آور اور ان حملوں کے نشانے پر کیا چیز ہے؟ ہماری ثقافت ہے، ہمارے اخلاقیات ہیں، ہمارے خاندان ہیں، ہمارا تشخص ہے، ہماری تاریخ ہے۔

 

جواب میں ہمیں بھی چاہئے کہ ایک مستحکم محاذ تیار کریں جو اس حملے کو ناکام بنا سکے۔ یہ محاذ کن چیزوں سے بنے گا؟ فنکاروں سے، روشن خیال افراد سے، ثقافتی و علمی شخصیات سے، یعنی آپ حضرات سے، آپ حضرات اور آپ جیسے دوسرے احباب سے جو ثقافتی میدان میں اور فن و ہنر کے میدان میں مصروف عمل ہیں۔ واقعی بلند ہمتی کے ساتھ یہ کام انجام پانا چاہئے۔ یعنی اس کی منصوبہ بندی کیجئے۔ جدت عملی کا مظاہرہ کیجئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر آپ جدت عملی کا مظاہرہ کرنا چاہیں اور نئے کام انجام دینا چاہیں تو عہدیداران کی ذمہ داری ہے کہ آپ کی مدد کریں۔ روحانی مدد بھی کریں، یعنی آپ کو یہ تاثر دیں کہ آپ کے اس کام کو وہ پسند کرتے ہیں، اس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور ساتھ ہی مادی مدد بھی کریں۔

البتہ کوالٹی پر بہت زیادہ کام کیجئے۔

میں بعض اوقات یونہی گزرتے ہوئے سرسری طور پر کسی سیریئل کا کوئی حصہ دیکھ لیتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے سیریئل کی فضا میں تلخی ہے۔

یہ بہت اہم بات ہے کہ جب ہم اس تلخی کو پیش کر رہے ہیں تو انداز ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ دیکھنے والا رونے لگے، غم میں نہ ڈوب جائے، یہ بہت اہم بات ہے۔ اس کا خیال رکھئے۔

قومی مسائل کو، عمومی مسائل کو زیادہ موضوع بحث بنائیے۔ مقدس دفاع کے بارے میں بیان کرنے کے لئے ہمارے پاس ابھی بہت کچھ ہے۔ خود انقلاب کے بارے میں بھی بہت سی باتیں ہیں۔

ہمیں چاہئے کہ طاغوتی حکومت، گزشتہ حکومت کی صحیح تصویر آج کے نوجوان کے سامنے  پیش کریں۔ یہ کام نہیں ہو پایا ہے، بخوبی اسے انجام نہیں دیا گیا ہے۔ انقلاب کے بارے میں بات کریں، مقدس دفاع کے بارے میں بات کریں، کنبے اور خاندان کے موضوع کے بارے میں بات کریں، ایرانی خاندان، ایرانی تشخص، ایرانی ثقافت، ایران کی تاریخ، ایران کا ماضی، یہ سب بڑی اہم چیزیں ہیں۔ ہم ان تمام موضوعات پر کام کر سکتے ہیں۔ آپ حضرات جو یہ کہہ رہے ہیں کہ موضوعات محدود ہیں تو میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ یہ کیسی محدودیت ہے۔ اتنے سارے موضوعات تو موجود ہیں۔ بیٹھ کر ان پر کام کیجئے لیکن حدود  کو مد نظر رکھئے۔ اس طرح کام کیجئے کہ عوام الناس کی عمومی انقلابی فکر سے متصادم کوئی بات نہ کہیں، کوئی ایسا اقدام نہ کیا جائے۔

بہرحال ہم آپ کی ان زحمتوں کا واقعی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ دوستوں نے جو کام انجام دیا ہے یا جس میں مصروف ہیں اس کے لئے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ان کاموں کی تاثیر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ سیریئل اور فلموں میں جو مناظر دکھائے جاتے ہیں بعض اوقات ان میں کوئی محاورہ یا کوئی ایک لفظ ایسا ہوتا ہے جس کا دیکھنے والوں پر بہت زیادہ اثر ہوتا ہے۔ صرف ایک لفظ بہت اثر کر دیتا ہے۔ ممکن ہے کہ کوئی ایک جملہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو نمازی بنا دے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ ہم کسی کو وضو کرتے ہوئے یا نماز ادا کرتے ہوئے ضرور دکھائیں تاکہ لوگوں کو نماز کی ترغیب دلا سکیں! بعض اوقات اگر آپ انھیں مکالموں میں جنہیں آپ ڈائيلاگ کہتے ہیں، ہنرمندی کے ساتھ اگر آپ ایک جملہ شامل کر دیں تو عین ممکن ہے کہ یہی ایک جملہ لوگوں کو نماز کی جانب راغب کر دے، ایک جملہ لوگوں کو جہاد کی ترغیب دلائے، ایک جملہ لوگوں کو اخلاص عمل کی دعوت دے۔ یہ بہت اہم چیز ہے۔