بسم الله الرّحمن الرّحیم

و الحمد لله ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا و نبیّنا ابی ‌القاسم المصطفی محمّد و علی آله الاطیبین الاطهرین المنتجبین سیّما بقیّة الله فی الارضین.

عزیز بھائیو اور بہنو، عزیز نوجوانو، پیارے بچو! واقعی آپ کو دیکھ کر آنکھوں میں نئی روشنی پیدا ہو جاتی ہے۔ ہمیں آپ سے بڑی امیدیں ہیں، آپ کے زمانہ حال اور مستقبل سے ہمیں بڑی امیدیں ہیں۔ آپ کو عید کی مبارکباد!

پاسداران انقلاب فورس کا وسیع اور ہر طرح کے کام انجام دینے والا ادارہ آج ملک کے اندر بہت نمایاں ادارہ ہے۔ اگر دشمن کا مقابلہ سیاسی پہلو سے کرنا ہے تب بھی پاسداران انقلاب فورس پیش پیش ہے، اگر دشمن کا مقابلہ عملی، عسکری اور آپریشنل میدان میں کرنا ہے تب بھی پاسداران انقلاب فورس پیش پیش ہے، اگر دشمن ہماری سرحدوں کے اندر ہے، ہماری گلیوں اور سڑکوں پر ہے تو اس کا مقابلہ کرنے میں بھی پاسداران انقلاب فورس پیش پیش ہے۔ اگر یہی دشمن کئی ہزار کلومیٹر دور حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے حرم اقدس کے قریب آ گیا ہے تب بھی اس کا مقابلہ کرنے کے لئے پاسداران انقلاب فورس سب سے آگے ہے۔

اسی لئے آپ دیکھ رہے ہیں کہ پاسداران انقلاب فورس کے خلاف امریکی کیسے کیسے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں۔ البتہ انھیں کچھ بھی حاصل ہونے والا نہیں ہے۔ وہ سازشیں کرتے ہیں، وہ بخیال خویش پاسداران انقلاب فورس کے خلاف بلکہ در حقیقت انقلاب اور ملک کے خلاف سازش رچتے ہیں لیکن قرآن کہتا ہے؛ «فَالَّذینَ کَفَروا هُمُ المَکیدون» (۱) حقیقتا جو فریب کھا رہا ہے، جو اپنے خیال میں تو بلندی کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن در حقیقت پستی میں گرتا چلا جا رہا ہے، وہ «اَلَّذینَ کَفَروا» کفار ہیں، یعنی ٹرمپ، یعنی یہی شیاطین، شرپسند افراد، امریکہ کے حکمراں نظام میں شامل احمق افراد، یہی لوگ ہیں۔ وہ اس خیال میں ہیں کہ آگے بڑھ رہے ہیں۔ جبکہ انھیں چالیس سالہ تجربات کو حد درجہ احمقانہ انداز میں دوبارہ دہرا رہے ہیں۔ ارے بھائی آپ نے اس عرصے میں سیاسی دباؤ ڈالا، اقتصادی دباؤ ڈالا، وسیع پروپیگنڈا کیا، فوجی حملہ بھی کیا، سیکورٹی حملہ بھی کیا، صیہونی حکومت کو تقویت پہنچائی، یہ سب کچھ اس لئے کیا کہ اسلامی جمہوریہ کو آپ ختم کر سکیں۔ کیا آپ ختم کرنے میں کامیاب ہوئے؟ اسلامی جمہوریہ ایک زمانے میں ایسا نظام تھا کہ نہ تو اس کے پاس مضبوط اقتصاد تھا، نہ فوج تھی، نہ دفاعی وسائل تھے، نہ سفارتی قوت تھی، نہ اس کے پاس مہارت تھی، نہ تجربہ تھا۔ ہم ہنوز سیکھ رہے تھے، اس وقت بھی آپ کچھ نہیں بگاڑ سکے۔ آج تو اسلامی جمہوریہ کے پاس سب کچھ ہے۔ آپ اس پر نہ جائیے کہ ملک میں فلاں سامان بہت مہنگا ہو گیا ہے۔ صحیح ہے، اس طرح کے واقعے ہوتے ہیں، اس کی وجہ قدرے بے توجہی ہے، قدرے ناواقفیت ہے اور کسی حد تک دشمن کی خباثت ہے جس کے نتیجے میں یکبارگی آپ دیکھتے ہیں کہ مثلا گوشت کی قیمت زیادہ ہو گئی۔ یہ اتفاقات ہیں۔ لیکن انقلاب کی پیش قدمی کا عظیم عمل، اسلامی جمہوریہ کی پیش قدمی کا عظیم عمل، علاقے میں بلکہ دنیا میں اسلامی جمہوریہ کے ہاتھوں کا کھل جانا، یہ جو امریکہ اعلان کرتا ہے کہ اپنی تمام توانائی کے ساتھ اسلامی جمہوریہ کے مقابلے میں کھڑے ہو جاؤ، وہ مد مقابل کھڑا بھی ہوتا ہے مگر کچھ نہیں بگاڑ پاتا، ان ساری چیزوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان چالیس برسوں میں امریکیوں نے جو روش اختیار کی ہے وہ شکست خوردہ روش ہے، لیکن یہ نادان اب بھی وہی ساری چیزیں دہرا رہے ہیں۔

یہ جو ہم انھیں ہمیشہ بے عقل، احمق، خبیث وغیرہ کہتے ہیں اس سے کوئی مشکل حل ہونے والی نہیں ہے۔ مشکل تب حل ہوگی جب ہمیں یہ بخوبی علم ہو کہ ہمیں کیا قدم اٹھانا ہے اور ہمیں جو کچھ انجام دینا ہے اس راستے پر حقیقت میں چلنا شروع کر دیں، ہمیں اپنے امور، اپنے کردار اور اپنی تاثیر کا علم ہو، ہم اس کی نشاندہی کریں اور آگے بڑھیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ الہی احکامات کی بنیاد پر ایک نظام اور ایک سماج تشکیل دیں جس میں دنیاوی سعادت بھی ہو اور آخرت کی سعادت بھی ہو۔ پیسہ بھی ہو، عزت بھی ہو، مادی طاقت بھی ہو، دنیا کے تمام اہم مقامات پر غلبہ بھی ہو، روحانیت بھی ہو، بھرپور توجہ بھی ہو۔ دوسرے لوگ ایٹم بم کے ذریعے غلبہ حاصل کرتے ہیں، یعنی جرائم انجام دیکر غلبہ حاصل کرتے ہیں۔ لیکن اسلامی نظام نے ایٹم بم کو حرام قرار دیا ہے۔ یہ احمق افراد اب بھی ایٹم بم کی رٹ لگائے ہوئے ہیں۔ ان کے کہنے سے پہلے ہی ہم اعلان کر چکے ہیں، ہم نے کہا ہے کہ ہمیں یہ نہیں چاہئے، یہ ہمارے دینی اصولوں اور فقہی ضوابط کے خلاف ہے۔ ہم جس غلبے کی بات کرتے ہیں وہ بالکل الگ ہے۔ آج اسلامی جمہوریہ کو جو طاقت حاصل ہوئی ہے وہ ایٹم بم کی وجہ سے ہے؟ یورینیم افزودگی کی وجہ سے ہے؟ یہاں دوسری چیزیں موثر ہیں۔

دنیائے اسلام اس ملت کو احترام کی نظر سے دیکھتی ہے اس کے جذبہ قربانی کی وجہ سے، اس کی استقامت کی وجہ سے، اس کی بصیرت کی وجہ سے۔ ہم بصیرت کی بات کرتے ہیں تو ہماری 80 ملین سے زیادہ آبادی ہے۔ ان میں کچھ تو بچے اور کمسن افراد ہیں ان کا ابھی ان امور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ باقی جو آبادی ہے ان میں بعض لوگ اس راہ کے مخالف ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس ملک میں لازمی تعداد میں وہ افراد موجود ہیں جو اس موقف کے ساتھ پوری مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ ملت کی استقامت کا یہی مطلب ہے۔ یہ جو آپ دیکھتے ہیں کہ کوئی شخص کسی اخبار میں کچھ لغویات لکھ دیتا ہے، یا اصولوں کے خلاف کوئی بیان دیتا ہے، یا کوئی انٹرنیٹ چینل مثال کے طور پر کوئی وسوسہ پھیلاتا ہے تو وہ ملت ایران کا راستہ طے کرنا والا نہیں ہے۔ ملت ایران کی سمت اور رخ کا تعین اسی عظیم تعداد سے ہوتا ہے جو متحرک ہے جو آگے بڑھ رہی ہے اور روز بروز پیشرفت کر رہی ہے۔

یہ ہمارا راستہ ہے۔ اس میدان میں آپ کا بھی ایک رول ہے۔ بڑا اہم رول ہے۔ پوری پاسداران انقلاب فورس کا ایک اہم رول ہے۔ پاسداران انقلاب فورس کے ہر شعبے کی خاص ذمہ داریاں ہیں۔ دوسرے حکومتی اداروں اور فوجی اداروں میں بھی ہر کسی کی ذمہ داریاں ہیں۔ ہم سب کو علم ہونا چاہئے کہ ہماری ذمہ داری کیا ہے۔ مجھے اپنے کردار کے بارے میں معلوم ہونا چاہئے اور اس پر حقیقی معنی میں مجھے عمل کرنا چاہئے، اس لئے نہیں کہ لوگ کہیں کہ میں نے عمل کیا ہے، بلکہ اللہ کی خاطر۔ رَبَّنَا اغفِر لَنا ذُنوبَنا وَ اِسرافَنا فی اَمرِنا! (2) ہم اللہ تعالی سے اپنا رابطہ مستحکم کریں، مضبوط کریں۔ یہ راستہ اولیائے خدا نے کھولا ہے، امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) نے کھولا ہے۔ امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) حقیقت میں ایک عبد صالح تھے، ایک ولی تھے۔ امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) کے بارے میں یہ کہنا چاہئے کہ راہ خدا پر ایمان رکھنے والے، اس مرد صالح کے دل میں دینی میدان کے تمام حقائق واضح اور عیاں تھے۔ وہ دل کی گہرائیوں سے اس راہ سے وابستہ تھے، وہ اسی راہ پر آگے بڑھتے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ جب یہ ساری چیزیں نہیں تھیں، اتنی بڑی تعداد نہیں تھی، حکومت نہیں تھی، اقتدار نہیں تھا، سب کچھ دشمن کے ہاتھ میں تھا، پہلوی حکومت کے ہاتھ میں تھا، اس زمانے میں بھی آپ نے طاغوتی حکومت کے سربراہ کو، اس اصلی طاغوت کو للکارا، اس کی مذمت کی، اس کی سرزنش کی، اسے پھٹکارا، یعنی یہ قضیہ ایک خدائی قضیہ ہے۔ اس راستے پر سفر یونہی جاری رہے گا۔ ان شاء اللہ ہمارے نوجوان اپنا رول اور فریضہ پہچانیں، خود کو آمادہ کریں۔ ماں باپ نوجوانوں اور بچوں کو مستقبل کے لئے تیار کریں، سب خود کو صراط مستقیم پر ثابت قدم رکھیں۔

پروردگارا! ہمیں صراط مستقیم پر ثابت قدم رکھ۔ پالنے والے! ہمارے بزرگوار امام کے درجات بلند فرما۔ پروردگارا! شہدا کی ارواح مطہرہ کو بہشت کے عالی ترین روحانی مدارج میں جگہ دے۔ پروردگارا! ہمیں بھی ان سے ملحق کر دے۔

و السّلام علیکم و‌ رحمة ‌الله و‌ برکاته

۱) سوره‌ طور، آیت نمبر ۴۲ کا ایک حصہ؛ «...لیکن جو لوگ کافر ہو گئے وہ خود فریب خوردہ ہیں.»

2) سوره‌ آل‌عمران، آیت نمبر ۱۴۷ کا ایک حصہ؛ «..پالنے والے! ہمارے گناہوں کو اور ہمارے امور میں ہماری زیادہ روی کو معاف فرما۔..»