5 جون 2019 کے اپنے اس خطاب میں رہبر انقلاب انقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین، مسئلہ  بحرین اور مسئلہ یمن جیسے عالم اسلام کے مسائل کی طرف توبہ مبذول کرائی۔ (1)

رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ

 بسم اللہ الرّحمن الرّحیم    

 و الحمد للہ ربّ العالمین و الصّلاۃ و السّلام علی سیّدنا و نبینا ابی القاسم المصطفی محمّد وعلی آلہ الطّیبین الطّاھرین المعصومین سیّما بقیّۃ اللہ فی الارضین۔

آپ سبھی عزیزبہنوں اور بھائیوں ،  محترم حاضرین  اور اسلامی ملکوں کے قابل تکریم سفیروں کو عید الفطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ایران کی عظیم قوم کو جو حقا اور انصافا، مستحق تعظیم و تکریم ہے، اس عید کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہمارے عوام نے برکتوں اور رحمتوں کے مہینے رمضان المبارک کو گذارا اور ان شاء اللہ آج اس عید کے دن، انعام الہی، رحمت الہی اور لطف و کرم الہی ان کے شامل حال ہوگا۔ میں اسی طرح پوری امت مسلمہ کو عید الفطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔  

میری تاکید ہے کہ یہ عنوان اور یہ نام، 'امت مسلمہ' سبھی مسلمانوں بالخصوص مسلمان حکام کے ذہنوں میں زندہ اور نمایاں رہے۔ اس لئے کہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کی کوشش یہ رہی ہے کہ 'امت مسلمہ' کا نام یادوں سے مٹا دیں اور ہم مسلمین اس کو یاد نہ رکھیں، بھول جائيں کہ دسیوں اسلامی ملکوں میں موجود ڈیڑھ ارب یا تقریبا دو ارب کی ہماری  آبادی ایک ہی یونٹ شمار ہوتی ہے۔ افسوس ہے کہ دشمن اس میں کامیاب ہو گئے۔ آج (اگر)آپ ہمارے علاقے پر نظر ڈالیں تو دیکھیں گے کہ اسلام و کفر اور مومنین و جارحین کے درمیان صف آرائی کے بجائے، خود مسلمانوں کے درمیان صف آرائی ہے۔  آپ دیکھیں گے کہ  ایک ملک مسلمان ہے ، اس کے عوام مسلمان ہیں،  لیکن حکام حقیقی معنی میں لا ابالی ہیں جو غاصب صیہونی حکومت کی دشمنی کے بجائے اس کا ساتھ دیتے ہیں، اس کے فائدے میں کام کرتے ہیں، اس کی حمایت میں بولتے ہیں اور اس کی طرفداری میں نعرے لگاتے ہیں اور مسلمان ملک سے لڑائی کرتے ہیں۔ افسوس کہ دشمن اس میں کامیاب ہو گئے۔ انھوں نے اسلامی ملکوں کے درمیان، بھائیوں کے درمیان، معرکہ آرائی اور صف آرائی پیدا کر دی۔ اسلامی دنیا کو اس بیماری کا علاج کرنا چاہئے۔

آج آپ دیکھیں کہ ایک غاصب دشمن، اسلامی ملکوں کے قلب میں، اسلامی ملکوں کے مرکز میں یعنی فلسطین میں جرائم میں مصروف ہے، یہ حالت اس بات کی متقاضی ہے کہ مسلمان اس مسئلے میں بیدار ہوں، اس دشمن کے مقابلے میں صف آرائی کریں اور اس کو جرائم سے روکیں لیکن اس کے برعکس اسلامی دنیا میں کچھ لوگ اس سے تعاون کر رہے ہیں۔ اپنے دوسرے مسلمان بھائیوں کو پنجہ مارتے ہیں، زخمی کرتے ہیں، ان سے لڑائي اور جنگ کرتے ہیں اور اختلاف و تفر‍قہ ڈالتے ہیں! عیب اور نقص یہ ہے۔

عید الفطر، امت اسلامیہ کی عید ہے۔ امت اسلامیہ کے اتحاد کی فکر کرنی چاہئے۔ میں ان ملکوں اور ان حکومتوں کو نصیحت کرتا ہوں جو بھول جاتی ہیں کہ قرآن ان سے کیا چاہتا ہے۔ یہی آیات جن کی تلاوت کی: والّذین معہ اشدّاء علی الکفّار رحماء بینھم، (2) یہ 'اشدّاء علی المومنین رحماء مع الکفار' ہیں۔ بالعکس ہیں؛ یہ مسلمان ہیں؟! ہر جگہ جس دن برطانیہ اور آج امریکا کی پالیسیاں اسلامی ملکوں میں داخل ہوئيں، یہ فتنہ انگیزیاں وجود میں آ گئیں۔ اسلامی ملکوں میں اختلاف بھی ڈالتے ہیں اور ملک میں نفرت و کینہ   بھی پیدا کر دیتے ہیں۔ آپ دیکھیں کہ لیبیا میں کیا ہو رہا ہے! ایک مسلمان ملک میں دو گروہ ایک دوسرے کا خون کیوں بہائيں؟ جبکہ دونوں ایک ہی ملک کے ہیں، ایک ہی سرزمین کے ہیں، ان کا آب و دانہ ایک ہے اور ان کی مصلحتیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ انہیں کون لڑا رہا ہے؟ یمن کی مسجدوں پر بمباری کیوں کی جاتی ہے؟ اس کے بازاروں پر کیوں بمباری ہو رہی ہے؟ اس کے  اسپتالوں پر بم کیوں برسائے جا رہے ہیں؟ اس کے اسکولوں اور کالجوں پر بمباری کیوں ہو رہی ہے؟ اس کی آبادی اور بنیادی شہری تنصیبات پر بمباری کیوں ہو رہی ہے ؟ کون بمباری کر رہا ہے؟ وہ بمباری کر رہا ہے جو اسلام کا دعویدار ہے، وہ ملک جو اسلامی ہے، جس کے عوام مسلمان ہیں ۔ بیکار بہانوں سے دشمان اسلام کی خواہش کے مطابق اسلامی دنیا کے مرکز میں کام اور کوشش کر رہے ہیں ۔ ہماری مشکل یہ ہے۔

 آج مسئلہ فلسطین اسلامی دنیا کے درجہ اول کے مسائل میں ہے، بلکہ اولیں مسئلہ ہے اور پھر بحرین میں امریکا کے حکم پر مسئلہ فلسطین کے خلاف، مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کے لئے اجلاس ہو رہا ہے! بحرین کے حکام کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ اپنے ہی پیروں کے نیچے سے زمین کھسکا رہے ہیں۔ سعودیوں کے بہکاوے میں نہ آئيں۔ خود وہ بھی، سعودی بھی اپنے پیروں کے نیچے سے زمین کھسکا رہے ہیں! یہ خود ان کے نقصان میں ہوگا۔ فسینفقونھا ثمّ تکون علیھم حسرۃ؛ (3) پیسے خرچ کر رہے ہیں۔ محنت کر رہے ہیں  لیکن ان کی مرضی کے برعکس یہ کام خود انہیں کے  نقصان میں جائے گا۔ قرآن محکم انداز میں یہ کہتا ہے۔ یہ بھی خود ان کے ہی خلاف ہوگا لیکن وہ سمجھ نہیں رہے ہیں۔ (اگر) توبہ کریں، تو توبہ کے دروازے کھلے ہوئے ہیں: الّا الّذین تابوا و اصلحوا (4) اگر اصلاح کریں، جو بدعنوانیاں انھوں نے کی ہیں ان  کی اصلاح کریں، آج اسلامی دنیا کو اس کی ضرورت ہے، اسلامی دنیا کی مشکلات، مسلمانوں کا ایک دوسرے کا ساتھ دینے، ان کی ہمدلی اور یک جہتی سے دور ہوں گی۔ اس کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ یہ اسلامی دنیا کے روشن فکر حضرات اور اسلامی دنیا کے علمائے کرام کا فریضہ ہے۔

ہم نے اسلامی جمہوریہ میں فلسطین کا دفاع کرنے کی قیمت ادا کرنا منظور کیا۔ ہم نے کہا فلسطین کا دفاع کریں گے۔ سامراجی دنیا ہمارے مقابلے پر آئی اور اس نے وار کیا لیکن ہم نے استقامت سے کام لیا، ڈٹ گئے اور ڈٹے رہیں گے،  اور ہم اس بات کو مسلمہ حقیقت سمجھتے ہیں کہ آخری کامیابی فلسطینی قوم کی ہوگی۔

ہم بعض قدیمی عرب رہنماؤں کی طرح، جنہوں نے کہا یہودیوں کو سمندر میں ڈال دیں گے، یہودیوں کو سمندر میں ڈالنے کے قائل نہیں ہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ فلسطینی قوم کی ہمہ گیر مجاہدتیں، سیاسی مجاہدتیں، فوجی مجاہدتیں، اخلاقی اور ثقافتی مجاہدتیں جاری رہنی چاہئيں، یہاں تک کہ وہ لوگ جنہوں نے فلسطین پر قبضہ کیا ہے، فلسطینی عوام کی مرضی کے سامنے جھک جائيں۔ سبھی فلسطینی عوام سے، چاہے وہ مسلمان، عیسائی یا  یہودی فلسطینی  ہوں، وہ لوگ بھی جنہیں فلسطین سے باہر جلاوطن کر دیا گيا ہے، وہ بھی فلسطینی ہیں، ان سب سے استصواب رائے کیا جائے اور وہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ فلسطین میں کس نظام کی حکمرانی ہو۔ سب اس کو تسلیم کریں! اس وقت تک مجاہدت جاری رہنی چاہئے اور جاری رہے گی، اور خدا کے لطف و کرم سے، توفیق الہی سے اور نصرت الہی سے اس پر امن انسانی مجاہدت میں جس کو دنیا کے سبھی عقلا تسلیم کرتے ہیں، فلسطینی قوم غالب ہوگی اور ملک فلسطین، فلسطینی عوام کو واپس ملے گا۔ توفیق الہی سے ان شاء اللہ آپ نوجوان وہ دن دیکھیں گے۔       

 پالنے والے ! تجھے محمد و آل محمد کا واسطہ ہمارے امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کی روح مطہّر کو جنہوں نے ہمیں یہ راستہ دکھایا، اپنے اولیا کے ساتھ محشور فرما اور شہدائے راہ عزت اسلام کو پیغمبر کے ساتھ محشور فرما۔

و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

1) اس خطاب سے پہلے صدر ایران حجت الاسلام والسلمین حسن روحانی نے تقریر کی۔

2) سورہ فتح، آیت نمبر 29 کا ایک حصہ ؛ " ۔۔۔ اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں کے ساتھ سخت اور ایک دوسرے کے ساتھ مہربان ہیں ۔۔۔۔"

3)سورہ انفال، آیت نمبر 36 کا ایک حصہ ؛ " ۔۔۔۔ پس بہت جلد ان سب کو خرچ کر دیں گے  اور پھران کے لئے صرف حسرت رہ جائے گی۔۔۔" 

 4) سورہ بقرہ آیت نمبر 160